رؤف لُنڈ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
16, دسمبر ! سانحۂِ بنگال و پشاور………
جب تک وسائل پیداوار کی تقسیم غیر منصفانہ رہیگی, جب تک سماج میں طبقاتی عدم توازن رہے گا, جب تک حکمران طبقے کے جھوٹ کو معتبری حاصل رہیگی , جب تک محروموں کی آہ و پکار کو ملک دشمنی اور ظلم کے خلاف احتجاج کو غداری قرار دیا جاتا رہیگا, جب اپنے پالتوؤں کو اچھے قرار دے کر ان کو بے قصوروں کی گردنیں مارنے کی اجازت رہیگی اور جب تک منکرین کو برا قرار دیا جاتا رہا…
جب تک پارلیمنٹ کے کسی بھی ملزم اور مجرم کا آئینی استحقاق قائم و دائم رہیگا, اور بے بس و کس شہریوں کے حقوق آئین میں درج ہو کر بھی بے وقعت رہینگے, جب تک ایوان ہائے عدل کے باہر عدل کی دیوی آنکھوں پر پٹی باندھے جامد و ساکت کھڑی رہیگی اور عدل کے ایوانوں کے اندر انصاف کا بلاد کار ہوتا رہیگا, جب تلک فوج بالادست طبقے کے مفادات کی محافظ رہے گی اور بدلے میں جو طلب کریگی اسے تسلیم و رضا سمجھا جائیگا……….
جب تک ملکی و بین الاقوامی قرضے بالادست طبقے کے چونچلوں پر صرف ہوتے رہینگے اور ان قرضوں کی وصولی ان محروموں سے کی جاتی رہیگی کہ جن کے ہاتھ کبھی اس دولت سے میلے ہی نہیں ہوئے, جب تک مدرسے حکمرانوں کو خدا کے برگذیدہ قرار دیکر انہیں خدا کی سب رحمتوں کے وارث و حقدار قرار دیتے رہینگے اور اس فکر و فلسفے سے انکار کرنے والوں کو کافر قرار دینے والی فیکٹریاں کھلی رہینگی……….
جب تک درسی کتابیں ہر منحوس و مردود کو محترم قرار دینے کی دانش کو فروغ دیتی رہینگی, جب تک نا جائز قبضے والی زمینوں پر اخبارات کے دفاتر اور ٹی وی چینل تعمیر ہوتے رہینگے اور میڈیا کے یہی مالکان کسی بھی جوابدہی سے آزاد ہونیکی حکومتی رعایت سے مستفید ہو کر سچ چھپانے کا بلادکار کرتے رہینگے…………….
جب تلک تعلیم اور علاج کی سہولتیں سرمائے کے بوجھ تلے کراہتی رہینگی, جب تلک بے روزگار نوجوان ضروریاتِ زندگی کی اذیتوں کے ہاتھوں مجبور ہوکر جرائم کی بھٹیوں میں پھسل پھسل کر قانون کے رکھوالوں کی خوراک کا ذریعہ بنتے رہینگے, جب تلک کھیتوں اور فیکٹریوں کے مالکان کے ہاتھوں محنت کشوں کی عزتیں نیلام ہوتی رہینگی, جب تک فصلیں جائز نرخ سے محروم ہوکر نذر آتش ہوتی رہینگی اور ان فصلوں کے خدا اپنی بھوک اور ذلت کو آسمانی خدا کا لکھا قرار دیکر فاقہ کشی کا شکار رہینگے……
اور جب تک اینٹوں کے بھٹوں, سریے کے کارخانوں, ٹیکسٹائل ملوں کو اپنے خون سے چلانے والے محنت کش چھت, چار دیواری اور لباس سے محروم رہینگے تب تک جتنے چاہے سوگوار نغمے گائے اور سنائے جائیں, رال ٹپکاتے دانشور جتنی چاہیں ریڈیو, ٹی وی اور اخبارات میں بکواس کریں اور سرمائے کے دلال حکمران, حکمران طبقہ اور ان کے گماشتے حالات کی بہتری کے جتنا بیہودہ دعوے اور اقدامات کرلیں 16, دسمبر جیسے واقعات بھیس بدل بدل کر وقوع پذیر ہوتے رہینگے
یہ بھی پڑھیے:
مبارک باد اور سرخ سلام۔۔۔رؤف لُنڈ
اک ذرا صبر کہ جبر کے دن تھوڑے ہیں۔۔۔رؤف لُنڈ
کامریڈ نتھومل کی جدائی ، وداع کا سفر اور سرخ سویرے کا عزم۔۔۔رؤف لُنڈ
زندگی کا سفر سر بلندی سے طے کر جانے والے کامریڈ کھبڑ خان سیلرو کو سُرخ سلام۔۔۔رؤف لُنڈ
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر