گلزاراحمد
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ڈیرہ کے ایک قابل اور ذھین سپوت انجینئر جاوید اقبال انجم صاحب نے کچھ روز پہلے یونائیٹڈ بک سنٹر پر اپنی لکھی ہوئی تین کتابیں عطا کیں ۔ان کی پہلی تصنیف ۔۔شہر بے مثال ہے۔
جو انہوں نے ڈیرہ اسماعیل خان شھر سے محبت کی وجہ سے یہاں کے مشاھدات اور تجربات سے متعلق لکھی۔ ان کی دوسری تصنیف ۔۔روشن کتاب۔۔قران پاک کو سمجھنے کے لیے آسان زبان میں لکھی گئی ہے۔ اور تیسری اور تازہ تصنیف ۔۔بزم انجم ۔۔زیادہ تر انکی پیشہ ورانہ زندگی کا احاطہ کرتی ہے جب ان کی تعیناتی پشاور۔کوہاٹ ڈیرہ میں انجینئر کے طور پر رہی ۔
میں نے انکی دو کتابوں کے چند صفحات پڑھے ہیں اور تازہ تصنیف بزم انجم کا زیادہ مطالعہ کیا۔ اصل میں بزم انجم ایک سرکاری ادارے میں کام کرنے والے محب الوطن شخص کی داستان ہے جو ان اداروں میں رشوت۔سفارش ۔بدعنوانیوں کو قریب سے دیکھتا رہا اور اپنی بساط کے مطابق اس کو روکنے کی کوشش میں لگا رہا۔ اس نیک مقصد کو حاصل کرنے کے لیے اس نے ناروا سلوک ۔۔سزائیں اور ناجائیز تبادلے بھی بھگتے مگر اپنی آواز بلند کرتا رہا۔
ایک دفعہ جاوید انجم کو ریگی ٹاون سے اغوا بھی کیا گیا کیونکہ وہ چند غریب لوگوں کے تکمیل شدہ کام کو ناپ کرنے گیا تھا تاکہ غریب مزدوروں ۔ریت بجری والوں کی پیمنٹ جلد ہو سکے۔ لیکن اغواکاروں کو جاوید انجم کی نیت کا بعد میں پتہ چلا کہ وہ ریگی ٹاون کے ہی مزدوروں کے لیے آیا ہے تو اسی دن انکو رہا کر دیا۔
ان کی کتاب بزم انجم میں ٹھیکوں کے الاٹ کرنے میں بعض بدعنوان یا بااثر لوگوں کی قانون سے بالا بالا بے قیدگیوں کی کہانیاں ہیں جو ہمارے متعفن معاشرے کی عکاس اور ملک و قوم کے زوال کی وجوہات ہیں ۔
مشھور زمانہ BRT منصوبے کا بھی بڑی تنقیدی انداز میں ذکر ہے۔اس کے علاوہ ہمارے ملازمین کی سینیر افسروں اور وزیروں کے آگے چاپلوسیاں بھی واشگاف الفاظ میں پیش کی گئی ہیں۔سچی بات یہ ہے ملک میں فرسودہ رولز اینڈ ریگولیشن اور نظام کی بنیاد میں خرابیاں بدعنوانی کو فروغ دے رہی ہیں مگر ان کو درست نہیں کیا جاتا ۔
پکیاں گلیاں اور سڑکیں بار بار بنوا کر رقمیں وصول کی جاتی ہیں اور بجٹ ضائیع ہو جاتا ہے۔ قرضے لے کر ملک و قوم کا کچومر نکال دیا گیا ہے ۔یہی وجہ ہے کرپشن کی روک تھام کی حکومت کی سرتوڑ کوششوں کے باوجود ٹرانپیرنسی انٹرنیشنل نے اس سال جنوری میں جو رپورٹ پیش کی تھی اس میں کرپشن کا گراف بڑھتا نظر آتا ہے۔
قومی زوال کی نفسیاتی وجوہات کو اگر ہم دیکھیں تو قوم میں بے حسی، لاتعلقی، لاپرواہی اور غیر ذمے داری جیسے امراض عام ہو رہے ہیں اور اگر ان کا علاج نہ کیا جاے تو یہ کینسر بن جاتے ہیں۔ لیکن اگر قوم میں ذرا سی بھی حس اور احساس ذمے داری باقی رہ جائے تو وہ ذلت کی اتھاہ گہرائی میں گرتے گرتے بھی سنبھل جاتی ہے۔
جاوید انجم صاحب نے ایسی بیماریوں کی دلیرانہ طریقے سے نشاندہی کر دی ہے اب یہ کام صاحب اقتدار لوگوں کا ہے کہ وہ ملک کے مفادکی خاطر ان برائیوں کی روک تھام کریں تاکہ پاکستان ترقی یافتہ ملکوں کی فہرست میں شامل ہو سکے۔
جاوید انجم صاحب کا موبائیل نمبر یہ ہے۔ 03363636209
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
سرائیکی وسیب کے شہر لیہ میں نایاب آوازوں کا ذخیرہ