وفاقی حکومت نے قواعد بعنوان ”غیر قانونی آن لائن مواد کو ہٹانے اوربلاک کرنے (طریقہ کار، نگرانی اور حفاظتی اقدامات)، قواعد 2020“ کو 27 نومبر کو جاری کیا۔
یہ قواعد پریونشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ 2016 کے سیکشن (2)37 کے تحت قانونی تقاضوں کے پیش نظر وضع کئے گئے۔
وزیر اعظم پاکستان کی ہدایت پر قائم مشاورتی کمیٹی کے ذریعہ ایک جامع مشاورتی عمل طے پایا۔
مشاورتی عمل کو وسیع البنیاد بنانے اور مختلف النوع آراء کو شامل کرنے کے لیے مقامی اور بین الاقوامی اسٹیک ہولڈرز کو مدعو کیا گیا۔ ایشین انٹرنیٹ کولیشن اور اس کے ممبران یعنی گوگل، فیس بک وغیرہ کو مشاورتی عمل میں مدعو کیا گیا تھا۔
مشاورتی کمیٹی نے 19 جون، 2020 کو اے آئی سی کے ساتھ اجلاس منعقد کیا
کمیٹی اوراے آئی سی کے نمائندوں کے مابین اے آئی سی کی جانب سے مشاورتی فریم ور ک پر پیش کی گئی تجاویز پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اے آئی سی کی خواہش کے مطابق اے آئی سی کے ممبران فیس بک، گوگل اور ٹویٹر سے بھی انفرادی طور پر مشاورت کے لئے رابطہ کیا گیا
گوگل اور فیس بک نے بالترتیب 26 اور 29 جون 2020 کو اس مشاورتی عمل میں حصہ لیا۔
اے ائی سی کا کہنا کہ اسے اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کو مشاورت کے عمل میں شامل نہیں کیا گیا غلط اور حقائق کے منافی ہے۔
مجوزہ مشاورت کے بعد اسٹیک ہولڈرز کے تمام معقول تحفظات اور سفارشات کو مد نظر رکھتے ہوئے اور پاکستان کے آئین اور پریونشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ 2016 کے مطابق حتمی رپورٹ مکمل کر کے وفاقی حکومت کو پیش کردی گئی۔
پاکستان کے آرٹیکل 19 کے مطابق قواعدکے باب 2 میں آزادی اظہار رائے اور اظہار رائے کا حق بھی شامل کیا گیا ہے۔
پی ٹی اے قواعد کے متعلق تعصب پر مبنی پیدا کردہ رائے کو رد کرتا ہے۔
پی ٹی اے یقین دہانی کرا تا ہے کہ قواعد سے کسی بھی طرح سے پاکستان میں کاروباری ماحول کو نقصان نہیں ہوگا
قانون اور قواعد و ضوابط کے اندر رہتے ہوئے ٹیک کمپنیوں کے لئے سرمایہ کاری کے بہتر مواقعوں کے حوالے سے راہ ہموار ہوگی۔
پی ٹی اے تمام ٹیک کمپنیوں اور دیگر سٹیک ہولڈرز کو ڈیجیٹل ترقی کے ہدف کو قانون اور قواعد میں رہتے ہوئے حاصل کرنے کے عمل میں مدد فراہم کرتا رہے گا۔
اے وی پڑھو
سیت پور کا دیوان اور کرکشیترا کا آشرم||ڈاکٹر سید عظیم شاہ بخاری
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ