نومبر 2, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

چچا سام اور سامراج۔۔۔ اشفاق نمیر

آپ کو جان کر شاید حیرت ہو کہ مغلوں کے دور حکومت میں پوری دنیا کی مجموعی آمدن کا پچیس فیصد ہندوستان کا حصہ تھا

اشفاق نمیر

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

1812 میں برطانیہ کے امریکہ کی آخری جنگ کے زمانے میں دریاۓ ہڈسن کے کنارے ٹراۓ کے مقام پر البرٹ اینڈرسن کے نام کا ایک ٹھیکے دار رہتا تھا اس جنگ کے دوران امریکی حکومت نے اینڈرسن کو امریکی فوج کے لیے گوشت اور دوسری مختلف چیزوں کی فراہمی کا ٹھیکہ دیا اس سارے کام کی نگرانی اینڈرسن کرتا تھا اینڈرسن نے اشیاء کی فراہمی کا کام اپنے چچا سیموئیل ولسن کے ذمہ لگایا ہوا تھا چچا سیموئیل کو اس کے کارکن انکل سیم (چچا سام) کہتے تھے جب کام مکمل ہو جاتا تو ان اشیاء پر امریکہ والے مہر لگا دیتے تھے اس مہر پر E. A. U. S. لکھا ہوتا تھا جس کا مطلب ” ایلبرٹ اینڈرسن یونائیٹڈ سٹیٹس” تھا اشیاء پر مہر لگانے کا مقصد یہ ہوتا تھا کہ اب یہ اشیاء امریکن حکومت کی ملکیت ہیں ایک دن ایک کارکن نے مذاق میں کہہ دیا کہ مہر پر لکھی یو ایس کا مطلب "انکل سیم” ہے اور یہ جملہ جنگل میں آگ کی طرح امریکن فوج میں پھیل گیا جس کے بعد ایک پینٹر نے انکل سیم کی ایک تصویر بنائی جس میں انکل سیم کو داڑھی ہیٹ اور ویسٹ کوٹ پہنے دکھایا گیا

سات ستمبر 1813 کو ٹراۓ پوسٹ کے ایک نامہ نگار نے انکل سیم کی اصطلاح پہلی مرتبہ امریکی حکومت کے لیے لکھی جس کے بعد انکل سیم کا مطلب ہی امریکی حکومت ہو گیا اور ہر شخص اسے امریکی انتظامیہ کے مفہوم میں استعمال کرنے لگا انکل سیم کی تصویر کو شہرت بیسویں صدی کے شروع میں ملی جب پہلی عالمی جنگ کے لیے فوجی بھرتی کرنے کا آغاز ہوا جیمز منٹگمری نے ایک پوسٹر بنایا جس میں انکل سیم انگلی کے اشارے سے امریکی نوجوانوں کو کہہ رہا ہے

I want you for US army

اردو میں انکل سیم کی بجاۓ چچا سام لکھا اور پکارا جانے لگا اور اور اس سے ایک نئی اصطلاح سامراج وجود میں آئی جس سے مراد وہ نظام حکومت جو نو آبادیات پر اپنا تسلط برقرار رکھنے کے لیے قائم کیا جاۓ

About The Author