دسمبر 25, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

ملتان جلسے کے بائیکاٹ کی کال دینے والوں کومبارکباد۔۔۔ راناابرارخالد

بلاشبہ سیاسی جدوجہدایک ہمہ جہت لڑائی ہوتی ہے جس میں لانگ ٹرم اورشارٹ ٹرم ایشوز, قومی وعلاقائی ایشوز حتی کہ ملکی ایشوزکو ساتھ ساتھ لیکرچلناپڑتاہے

رانا ابرار خالد

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ملتان میں مسلسل چار دن اورچار راتوں تک سڑک سڑک, چوک چوک اور گلی گلی میں ہونے والے ملکی تاریخ کے اس انوکھے اور منفرد جلسے کے بائیکاٹ کی کال دینے والے چند نام نہادسرائیکی قوم پرست واقعی مبارکباد کے مستحق ہیں کہ وہ گزشتہ 40 سال سے سرائیکی تحریک کے عوامی تحریک میں بدلنے کے ہرموقع اورہر امکان کے آگے بندباندھنے میں کامیاب رہے ہیں, .
ان لوگوں کوبلاشبہ اپنی اس تاریخی کامیابی پرفخر کرناچاہیے, کیونکہ اگر سرائیکی کارکن چار دن تک نانگ شاہ چوک سے کچہری چوک, ہائی کورٹ سے کچہری چوک,چونگی نمبر9 سے گھنٹہ گھر, ڈیرہ اڈہ سے نواں شہرابدالی روڈ اور گھنٹہ گھرسے حسین آگاہی تک پھیلے ہوۓ PDMکی مختلف سیاسی جماعتوں کے کارکنوں میں نیلی اجرکیں اوراجرک والے ماسک تقسیم کرتے, انہیں پانی پلاتے, کھانافراہم کرتے اور پولیس تشددکی وجہ سے لگنے والے ان کے زخموں مرہم رکھتے تو ان کوادراک ہوتا کہ سرائیکی لوک کس عظیم ثقافت اوراقدار کے وارث ہیں, بیشک سرائیکی کارکن اس کے ساتھ ہی PDM کی جماعتوں کے کارکنوں کواپنے پمفلٹ اوردیگرلٹریچر بھی پڑھنے کودیتے ان کے ساتھ سرائیکی ایشوپربحث مباحثہ کرتے اور ان کے سامنے سرائیکی صوبے کامقدمہ رکھتے,
اسی طرح اتوار کویعنی جلسے والے روز بھی سرائیکی کارکن شرکا سے ملتے انہیں مہنگائی وبیروزگاری کیخلاف اپنی حمائت کایقین دلاتے اور اجرک, ماسک, پمفلٹ, لٹریچر اوراپنے نعروں کے ذریعے ان کے سامنے سرائیکی صوبے کا مقدمہ رکھتے تو مجھے یقین ہے کہ سرائیکی کازکیلئے وہ بہت ساری عوامی سپورٹ سمیٹ کرواپس جاتے۔۔۔۔مگر انتہائی افسوس کے ساتھ کہناپڑتاہے کہ کچھ نام نہاد قوم پرستوں نے پہلے ہی PDMجلسہ ملتان کیخلاف حتی المقدور پروپیگنڈا مہم شروع کردی اور جلسے کے بائیکاٹ کا اعلان کرکے جمہوریت پسندعوام کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہونے کاتاریخی موقع کھودیا۔
لہذا مورخ یہی لکھے گا کہ جب عوام پرکمرتوڑمہنگائی وبیروزگاری مسلط کرنے والی سلیکٹڈ حکومت کیخلاف لاکھوں لوگ پولیس اور دیگرریاستی دہشت گردگروپوں کیخلاف میدان کارزارمیں تھے توسرائیکی قوم پرست ان کے بائیکاٹ کی مہم چلاکرسلیکٹـڈ اورسلیکٹروں کوبچانے کی کوشش کررہے تھے۔ کیونکہ یہ واضح ہے کہ نہ صرف ملتان بلکہ پورے سرائیکی وسیب کے عوام نے اِن چند نام نہادقوم پرستوں کیطرف سے جلسے کے بائیکاٹ کی کال کوحقارت سے مسترد کردیا اورلاکھوں لوگ راستے کی تمام تر رکاوٹیں عبورکرتے ہوۓ شہرشہر گاؤں گاؤں سے ملتان پہنچے, اگرسڑکیں بندتھیں تولوگوں نے پیدل سفرکوترجیح دی اور جہاں پلوں کوبندکیاگیاوہاں لوگ کشتی کے ذریعے دریاپار کرکے ملتان پہنچے۔
یہ اہم اوربنیادی سوال ہے کہ کچھ ناعاقبت اندیش چھوٹے دماغ والے قوم پرستوں کی طرف سے دی گئی بائیکاٹ کی کال کے عوامی استردادکو سرائیکی ایشوکا استرداد ہی سمجھاجاۓ گا؟؟ دراصل یہ ان نام نہادقوم پرستوں کیلئے ڈوب مرنے کامقام ہے جو عوام دشمن سٹیبلشمنٹی عزائم کی کامیابی کیلئے سرائیکی ایشوکو نہایت بیدری سے استعمال کرتے ہیں, ان کے اس طرزعمل کی وجہ سے یہ شبہ اب یقین میں بدلتاجارہاہے کہ درحقیقت یہ نام نہادقوم پرست اپنی اوٹ پٹانگ حرکتوں سے سرائیکی ایشو کوعوام کامستردشدہ ایشوظاہر کرنے کے سٹیبلشمنٹ کے خفیہ ایجنڈے کوکامران کرناچاہتے ہیں۔ معلوم نہیں سٹیبلشمنٹ سے ان کو اس خدمت کے عوض کتنے ٹکے ملتے ہیں؟
حالانکہ حقیقت مکمل طورپر اس کےبرعکس ہے, کیونکہ سرائیکی وسیب میں رہنے والے 99.99 فیصد عوام سرائیکی صوبہ توچاہتے ہیں مگروہ اِن مستردشدہ, متروک, چھوٹے دماغ والے, مطلبی ومفادپرست, جھوٹے اورفریبی قوم پرستوں کے ذریعے سرائیکی صوبہ مانگنے کیلئے تیارنہیں جو دن کوسوتے ہیں اور رات کوچاۓ کی پیالی یا کڑوے شہدکے پیالے میں طوفان اٹھانے کی کوشش کرتے ہیں, جونہ توعوام کے دکھ سکھ میں شریک ہوتے ہیں اورنہ ہی ان کومہنگائی,بیروزگاری کے مارے عوام کاکوئی احساس ہے بلکہ ان کو توسیاست کی الف ب سے بھی واقفیت نہیں, بھلاسرائیکی عوام ایسے غیرذمہ دار اورنرگسیت پسند قوم پرستوں کواپنا رہنما کیوں تسلیم کریں جوسرائیکی ایشو کو اپنی اوراپنے بچوں کی نوکریوں, غریب رشتہ داروں کی زمینوں پرقبضے کیلئے اورچندٹکوں کے عوض بیچتے ہیں۔
بلاشبہ سیاسی جدوجہدایک ہمہ جہت لڑائی ہوتی ہے جس میں لانگ ٹرم اورشارٹ ٹرم ایشوز, قومی وعلاقائی ایشوز حتی کہ ملکی ایشوزکو ساتھ ساتھ لیکرچلناپڑتاہے, لیکن اگرہمارے یہ نام نہادقوم پرست سمجھتے ہیں کہ وہ اس سلیکٹڈحکومت کی مسلط کردہ مہنگائی, بیروزگاری اورروہی چولستان کی زمینوں پر پاک فوج کے ریٹائرڈوحاضرسروس افسران کے قبضے, سرائیکی وسیب کی بدحالی, تعلیمی اداروں میں داخلے اورسرکاری نوکریوں کیلئے بھرتی میں حکومت کے امتیازی سلوک, گندم گنے اورکپاس کے کاشتکاروں کودرپیش مسائل پربات کیے بغیر سرائیکی صوبے کے نعرے پرلاکھوں عوام کوایک جگہ اکٹھاکرسکتے ہیں تویہ ان کی خام خیالی ہے کیونکہ عوام طویل المدتی قومی مسئلے کے ساتھ ساتھ اپنے روزمرہ مسائل کاحل بھی سیاست سے ہی مانگتے ہیں, مگر ایک بارپھرانتہائی افسوس کے ساتھ کہناپڑتاہے کہ یہ نام نہادقوم پرست اپنی ناک کے نیچے اورذاتی مفادسے آگے دیکھنے کی صلاحیت سے عاری ہیں اور یہی وجہ کہ یہ عوام کے مستردشدہ لوگ ہیں۔

About The Author