تہذیب ایک دونسلوں پرنہیں بلکہ صدیوں پر محیط ہوتی ہے۔
تخت بہائی مردان کو بدھ تہذیب کی جنم بھومی قراردیا جاتا ہے
جس کے اثار اج بھی قدیم دور کے مذہبی اورثقافتی اقدار کے طور پر محفوظ ہیں
"پشاورسے تقریبا 50 کلو میٹر دور تحت بہائی مردان میں بدھ مت کے یہ اثار اج بھی قدیم تہذیب کی کہانی سنا رہے ہیں"
سطح زمین سے ساڑے پانچ سو فٹ بلند پہاڑی کی چوٹی پر واقع تخت بھائی مردان میں بدھ مت کے دو ہزارسال قدیم اثار۔۔
جہاں کی خانقاہیں اور درودیوار بدھ راہبوں کی عبادات،درس وتدریس کے اسلوب اور طرز زندگی کی داستانیں اپنے دامن میں سموئے ہوئے ہیں
پہلی بار1836ء میں ایک فرانسیسی فوجی آفیسراور پھر انگریز حکمرانوں نے یہ اثار بتدریج دریافت کئے۔۔
قدیم تہذیب کی ان مسحور کن باقیات کو دیکھنے کے لئے ملکی اورغیر ملکی سیاحوں کا امد کا سلسلہ سال بھر جاری رہتا ہے۔
موسموں کی شدت اورصدیوں کی گردش زمانہ میں یہاں بعض اثار معدوم ہوتے جارہے ہیں۔۔
جن کو محفوظ بنانے کے لئے محکمہ ارکیالوجی خیبرپختونخوانے امریکی سفارت خانے کے تعاون سے کنزرویشن کامنصوبہ مکمل کرلیا ہے
اس پراجیکٹ کے تحت ہم نے اس سائٹ کی جو کلچرل
ارکیٹیکچرل،ہیسٹوریکل فیچرز کی جو اہمیت ہے اس کو محفوظ کر سکیں
اس کی فنانشل سپورٹ یو ایس ایمبیسی کی تھی اور ارکیالوجی ڈیپارٹمنٹ کی سپرویژن میں کیا گیا
اس کا سٹرکچر جو 2013 سے 2011 تک کھدائی میں سامنے ایا تھا
اس کو اگر محفوظ نا کیا جاتا تو غائب ہوجاتا "
تاریخ دانوں کے مطابق یہ اثار بدھ مت کی اولین درسگاہ تھی،جس کو 1980 میں یونیسکو نےعالمی ورثہ قراردیا
اے وی پڑھو
چوکیل بانڈہ: فطرت کے دلفریب رنگوں کی جادونگری||اکمل خان
ڈیرہ کی گمشدہ نیلی کوٹھی !!||رمیض حبیب
سوات میں سیلاب متاثرین کے مسائل کی درست عکاسی ہو رہی ہے؟||اکمل خان