محمد شعیب عادل
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بائیس 22 اکتوبر کو صدارتی امیدواروں، جو بائیڈن اور ٹرمپ کے درمیان تیسرا اور آخری مباحثہ ہوا۔ یہ مباحثہ اس وقت ہوا جب پانچ کروڑ سے زائد امریکی اپنا ووٹ ڈال چکےہیں۔ گو کہ زیادہ تر امریکی فیصلہ کر چکے ہیں کہ انھوں نے کس کو ووٹ دینا ہے لیکن صدارتی مباحثہ الیکشن کی ایک روایت ہے اور اس مباحثے سے ایسے ووٹرز کو اپنامائنڈ تبدیل کرنے کا موقع ملتا ہے جو ابھی تک واضح فیصلہ نہیں کر پارہے ہوتے۔
تیسرے مباحثے کی ماڈریٹر، این بی سی، ٹی وی کی وائٹ ہاؤس رپورٹر، سیاہ فام، کرسٹین ولکر تھیں۔ کچھ لوگوں کا خیال تھا کہ شاید صدر ٹرمپ اس ماڈریٹر سے الجھیں گے مگر ایسا کچھ نہ ہوا۔ انھوں نے ایک موقع پر ماڈریٹر کی تعریف بھی کی۔پہلے مباحثے کے برعکس اس مباحثے میں صدر ٹرمپ اپنے مزاج اور رویے کے خلاف بہت مہذب رہے، مخالف پر جھوٹے الزامات،جیسا کہ وہ اپنی انتخابی مہم میں لگاتے ہیں، سے باز نہ رہ سکے۔
مباحثے میں کووڈ 19 ، ہیلتھ کئیر ، ماحول، نسل پرستی جیسے مسائل زیر بحث آئے اور یہ پہلی دفعہ ہے کہ بین الاقوامی مسائل کو تفصیل سے ڈسکس نہیں کیا گیا شاید اس لیے کہ امریکہ خوداندرونی طور پر کئی مسائل کا شکار ہے۔ انہی مسائل سے نمٹنے کے لیے امیدواروں سے ان کے پلان پر سوال کیے جاتے ہیں ۔
متذکرہ بالا تمام مسائل سے نبٹنے کے لیے صدر ٹرمپ کے پاس ایک ہی جواب ہوتاہے کہ کووڈ 19 سے پہلے امریکہ کی اکانومی بہت مضبوط تھی، کووڈ کی وجہ سے خراب ہوئی لیکن اگلے سال یہ ایک دفعہ پھر اوپر جائے گی اور ملک ترقی کرے گا۔ کووڈ 19 کی دوبارہ جو لہر آئی ہے اس سے کیسے نبٹنا ہے یا ماحول سے تو اس کا جواب ان کے پاس نہیں ہوتا۔ نسل پرستی کے سوال پر انھوں نے کہا کہ ابراہم لنکن کے بعد میں پہلا صدر ہوں جس نے نسل پرستی کے خاتمے کے لیے کئی اقدامات اٹھائے ہیں ۔ جس پر جوبائیڈن نےاشارہ کرتے ہوئے طنزیہ کہا کہ آج کے ابراہم لنکن کو بھی دیکھ لیں۔
صدر ٹرمپ سے جب پوچھا گیا کہ آپ امیر ترین ہونے کے باوجود پچھلے پندرہ سالوں میں صرف 750ڈالر ٹیکس دیا ہے تو انھوں نے کہا یہ جھوٹ ہے میں نے ملین اینڈ ملینز ٹیکس دیا ہے جب ان سے کہا گیا کہ آپ اپنی ٹیکس ریٹرن سامنے کیوں نہیں لاتے تو کہنے لگے ابھی آڈٹ ہورہا ہے۔ یاد رہے کہ 2016 میں میں انھوں نے کہا تھا کہ آڈٹ ہورہا ہے۔الٹا انھوں نے جوبائیڈن پر الزام لگایا کہ اس کے چین کے ساتھ روابط ہیں اور کئی کروڑ ڈالر کمائے ہیں جس کا ثبوت وہ نہ دے سکے۔ ماڈریٹر نے جب ان سے پوچھا کہ آپ کا بھی تو چین میں بینک اکاونٹ ہے اور آپ وہاں کئی ملین ڈالر ٹیکس بھی دے چکے ہیں اس کی کیا تفصیل ہے تو بولے اب میں نے اکاونٹ بند کردیا ہے۔
کچھ تجزیہ نگاروں کے مطابق یہ مباحثہ ڈرا ہوگیا اور کچھ کے نزدیک جوبائیڈن ہی فتح یاب رہے۔۔۔
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر