اشفاق نمیر
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کچھ مؤرخین کا کہنا ہے کہ اگر مارچ 1971 والی شیخ مجیب الرحمان کی تقریر براہ راست نشر ہو جاتی تو پاکستان شاید دولخت نہ ہوتا شیخ مجیب الرحمان نے اپنی اس تقریر میں مارشل لاء ہٹانے کا مطالبہ کیا تھا شیخ مجیب الرحمان کی اس تقریر کا کچھ متن پیش خدمت ہے
"وہ ہتھیار جو ہمارے خرچے پر ہمارے پیسوں سے اس ملک کو غیر ملکی دشمنوں سے محفوظ رکھنے کے لیے خریدے گئے تھے آج ہمارے اپنے ملک کے نہتے اور غریب عوام کے خلاف استعمال ہو رہے ہیں ہم پاکستانی عوام کی اکثریت ہیں جب کبھی ہم بنگالیوں نے اقتدار حاصل کرنے کی کوشش کی کہ ہم اپنے ملک پر حکمرانی کریں تو انہوں نے ہمیں تشدد کا نشانہ بنایا وہ ہمارے بھائی ہیں میں نے ان سے کہا کہ آخر تمہیں اپنے بھائیوں کو گولی مارنے کی کیا ضرورت ہے تمہارا تو کام ہے کہ غیر ملکی افواج کے حملوں سے اس ملک کو محفوظ رکھو میں نے اس سے کہا کہ جنرل یحیی خان تم پاکستان کے صدر ہو ڈھاکہ آؤ اور اپنی آنکھ سے دیکھو کس طرح میرے لوگوں کو! بنگال کے لوگوں کو گولیاں ماری جا رہی ہیں کس طرح ماؤں کی گود ان کے بیٹوں سے خالی کی جا رہی ہے کس طرح میرے لوگوں کا قتل عام ہو رہا ہے خود آؤ اپنی آنکھ سے دیکھو اور پھر ہمارے ساتھ انصاف کرو پھر کوئی فیصلہ کرو صرف یہ بات میں نے ان سے کہی تھی تم ہمارے بھائی ہو اپنی بیرکوں میں رہو کوئی شخص تمہیں کچھ نہیں کہے گا لیکن ہمیں گولی مارنے کی کوشش مت کرو اس میں تمہارا بھلا نہیں ہو سکتا تم سات کروڑ لوگوں کو مسخر نہیں کر سکتے چونکہ اب ہم نے مرنا سیکھ لیا ہے تو اب کوئی شخص بھی ہمیں دبا کر نہیں رکھ سکتا غور سے سنو اور ہمیشہ یاد رکھو دشمن ہماری صفوں میں گھس چکا ہے تاکہ ہمیں تقسیم کر سکے اور لوٹ مار شروع کر سکے ہندو مسلمان بنگالی غیر بنگالی جو کوئی بھی اس بنگال میں رہتا ہے ہمارا بھائی ہے اس کی مکمل حفاظت کرنا تم لوگوں کی ذمہ داری ہے تمہیں اس بات کی یقین دہانی کرنی ہے کہ ہماری شہرت داغ دار نہ ہونے پاۓ”
پاکستان کا دولخت ہونا ایک تاریخی عمل تھا جو ایک تقریر سے نہیں رک سکتا تھا اگر تقریر نشر بھی ہو جاتی تو اس عمل میں دو چار سال آگے ہو جاتے لیکن پھر بھی یہ عمل ہو کر رہتا شیخ مجیب الرحمان نہ ہوتا تو کوئی اور ہوتا لیکن شیخ مجیب الرحمان کی اس تقریر سے کم از کم یہ اندازہ ہوتا ہے کہ شیخ مجیب الرحمان نہیں چاہتا تھا کہ پاکستان دو لخت ہو
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر