رؤف لُنڈ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کامریڈ حمید خان ! محنت کشوں کی جیت مبارک ہو۔
پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین (PTUDC) کے مرکزی رہنماء انقلابی اور نظریاتی ساتھی کوئٹہ کے کامریڈ پروفیسر حمید خان بلوچستان پروفیسرز اینڈ لیکچرر ایسوسی ایشن (BPLA) کے صدر منتخب ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کامریڈ حمید خان پاکستان کے ایسے حالات میں الیکشن جیتے ہیں کہ جب پاکستان کے سیاسی و سماجی افق پر محض ایک جمود ھی نہیں بلکہ ایک پسپائی اور رجعت کی سی کیفیت طاری اور حاوی ھے۔ ایسی کیفیت جس میں کچلے اور محروم طبقے کی بات کرنا عیب بنا دیا گیا ھے۔ پاکستان میں جس طرف دیکھا جائے لُوٹ مار کے مناظر نظر آتے ہیں۔ اور اس لوٹ مار پر شرمندہ ہونے کی بجائے روز مرہ کی محفلوں اور مجلسوں میں اس کے ایسے چرچے کئے جاتے ہیں کہ لوٹ مار ایک ہنر نظر آنے لگتی ھے۔ کامریڈ حمید خان صرف بلوچستان کے پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن کے انتخابات نہیں بلکہ شاید پاکستان بھر کے پروفیسرز اور لیکچررز کی پوری تاریخ میں پہلے مارکسسٹ اور طبقاتی نظریات رکھنے والے رہنما ہیں۔ جو پاکستان کے حکمران طبقے کی تمام رعونت کو جوتے کی نوک پر رکھتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کامریڈ حمید خان بالادست طبقے کے خلاف محنت کشوں کی امنگوں اور مفادات کا غیر مصالحت جدوجہد کا عَلَم بلند رکھنے والے رہنما ہیں۔ کامریڈ حمید خان کو ووٹ دینے والے اور ان پر اعتماد کرنے والے بخوبی آگاہ ہیں کہ کامریڈ حمید خان کبھی بھی کسی بالادست طبقے یا اس کے کسی گماشتے کے ساتھ محنت کشوں کے مفادات کا کسی قسم کا سودا کسی طور بھی نہیں کرسکتا۔ کامریڈ حمید خان کی جیت محنت کش طبقے کی سیاست کیلئے ایک تازہ ہوا کے جھونکے کی مانند ہے۔ کیونکہ کامریڈ حمید خان کی جیت ایسے وقت میں ہوئی ھے کہ جب پاکستانی معاشرے میں ہر طرف غربت اور بے روزگاری، لا علاجی و محرومی، بھوک مہنگائ ذلت اور رسوائی کے سائے منڈلا رھے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔
کامریڈ حمید خان نے اپنی انتخابی مہم کے سارے مرحلے میں اپنے رفقاء اور محنت کش ساتھیوں سے نہ تو کوئی جھوٹا وعدہ کیا اور نہ ھی کھوکھلے اور بے بنیاد خواب دکھائے۔ بلکہ اپنے ایک ایک ساتھی پر یہ واضح کیا کہ ھمارے دکھوں اور اذیتوں کا سبب یہ سرمایہ دارانہ طبقاتی نظام ھے۔ اور طبقاتی نظام کے گماشتہ سرمایہ داروں، جاگیرداروں اور ان سب کی آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کی دلالی پر مبنی پالیسیاں ہیں۔ اور ان سے ھی ھماری جنگ ھے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سو اس طبقاتی جنگ کو لڑنے اور جیتنے کیلئے ہم تمام حکمرانہ دانش کی پھیلائی ہوئی نسلی، لسانی، قومی، مذہبی تقسیم اور تفریق کو مسترد کرتے ہیں۔ ھماری جنگ ظلم اور استحصال کے خلاف ھے۔ ھم نے خود کو شعوری طور پر اس جنگ کیلئے وقف کردیا ھے۔ اس لئے کہ اس عہد نے ہمارے کندھوں پر ہمارے پیاروں کو سرمائے کے اس عفریت سے نجات دلانے کیلئے اس عفریت کا سر کچلنے کی ذمہ داری سونپی ھے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سچے جذبوں کی قسم جیت ھمارا مقدر ھے۔ وہ جیت جس کا نام سوشلسٹ سویرا ھے۔۔۔
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر