محمد شعیب عادل
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
امریکہ میں صدارتی الیکشن کے موقع پر تین صدارتی مباحثےہوتےہیں ۔ عوام کی بڑی تعداد ان مباحثوں کو سن کرامریکی انتخابات کا ایک اہم حصہ early voting بھی کہلاتا ہے۔ ہر سٹیٹ اپنی سہولت کے لیے یہ فیصلہ کرتی ہے کہ الیکشن سے کتنے دن پہلے early votingشروع کروائی جائے۔ پچھلے ہفتے سے کچھ ریاستوں میں ووٹنگ شروع ہو چکی ہے۔ کچھ ریاستوں میں سوموار سے شروع ہوگئی ہے اور یہ سلسلہ تین نومبر کو رات آٹھ بجے تک جاری رہے گا۔ پولنگ سٹیشن کا مجموعی ٹائم بارہ گھنٹے کے قریب ہوتا ہے۔
کئی پولنگ سٹیشنوں پر ابھی سے لوگوں کی لمبی لمبی لائنیں لگی ہوئی ہیں اور این پی آر کے مطابق ابھی تک 28 ملین لوگ ووٹ ڈال چکے ہیں اور یہ تناسب 2016 کے مقابلے میں چار گنا زیادہ ہے۔۔۔۔
اسی طرح کووڈ 19 کی وجہ سے Mail in Ballot کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ ووٹر اپنے مقامی الیکشن آفس کو فون کرکے یا آن لائن اپنا بیلٹ بذریعے ڈاک منگوا سکتاہے اور سائن کرکے بذریعہ ڈاک واپس بھیج سکتا ہے۔
امریکہ میں عمومی طورپر یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ری پبلکن کے مقابلے میں ڈیموکریٹ ووٹر کچھ سست ہے اور کئی دفعہ ارادہ کرنے کے باوجود ووٹ کاسٹ نہیں کرتے۔۔۔
لیکن اس دفعہ بے شمار این جی اوز اور سول سوسائٹی کے ادارے اشتہارات کے ذریعے اور گھر گھر جاکر لوگوں کو ووٹ ڈالنے کا کہہ رہے ہیں۔۔۔
یاد رہے کہ 2016 میں صدارتی امیدوار ہیلری کلنٹن کو اوبامہ سے کم ووٹ پڑے تھے جس کی ایک بنیادی وجہ ڈیمو کریٹک ووٹر کا بڑا حصہ اس لیے ناراض ہو گیا تھا کہ پارٹی نے صدارتی امیدوار برنی سینڈرز کی بجائے ہیلری کلنٹن کو کیوں نامزد کیا ہے۔
ہلیری کلنٹن کے انتخاب پر ڈیمو کریٹس کارکنوں نے احتجاج بھی کیا تھا، ہیلری اور برنی سینڈرز دونوں برابر ووٹ لے رہے تھے اور ہیلری تھوڑے سے فرق سے جیت گئی تھی۔
گو اس دفعہ پھر برنی سینڈرز پارٹی کی نامزدگی حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں ویسے بھی ان کی مقبولیت پچھلی ٹرم کے مقابلے میں کم ہوگئی تھی۔ لیکن اب سینڈرز، جوبائیڈن کی الیکشن مہم میں برابر کے شریک ہیں۔ جس کی وجہ سے صدر ٹرمپ سرمایہ داروں کو ڈرا رہے ہیں کہ اگر جوبائیڈن جیت گئے تو یہ تمھارا سارا کاروبارقبضہ میں لے لیں گے۔۔۔۔
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر