ڈاکٹر عبدالواحد
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تحریک انصاف کی حکومت جب سے برسراقتدار آئی ہے تب سے اس بیانیے کا شورش بپا ہے کہ حکومت اور فوج ایک پیج پر ہیں تمام وزرا اور بالخصوص عمران خان صاحب اس بیانیے کو ہر ہفتے دھرا کر یہ اعلامیہ دینے کی کوشش کرتے ہیں کہ فی الحال پیج بھی ایک ہے ہم بھی اسی پیج پر ہیں اور ابھی پیج الٹنے کا وقت بھی نہیں آیا۔ اسی طرح کل کے گجرانوالہ کے جلسے میں بھی محترمہ مریم نواز صاحبہ نے بھی اس بات کا اشارہ کیا کہ یہ پیج کبھی ہمارے پاس ہوتا تھا ہم مل کر اس پیج پر اپنے حریفوں اور سیاسی شرفاء کی کردار کشی تحریر کرتے تھے مگر اچانک کہیں سے زور دار آندھی آئی اور پیج الٹ گیا اور اب عمران خان اور پہلے سےموجود سیاسی انجنئیر اس پیج پر آگئے اور پہلے یہی کویتا ہم لکھتے تھے اب اپ اور اپکو اس پیج پر لانے والے لکھ رہے ہیں۔ مگر افسوس اس بات کا ہے کہ آج بھی انقلاب اور عوامی شعور کی بات کرنے والے اس بات کا ادراک ہی نہیں کرتے کہ یہ پیج نہ حکومت کاہے نہ فوج کا۔یہ پیج عوام کا ہے اسےپاکستان کا آئین کہتے ہیں جسکی طرف اشارہ قائدعوام شہید ذوالفقار علی بھٹو کی نشانی اور دختر مشرق کے لخت جگر بلاول بھٹو زرداری نے کیا “آپ سب کو ہمارے پیج پر آنا پڑے گا” وہ پیچ جس میں حاکمیت اعلیٰ اللہ کے ہاتھ میں ہے اور طاقت کا سر چشمہ عوام ہے۔
وہ پیج ہے جسکی آبیاری قائدعوام ذوالفقار علی بھٹو نے کی جسکی تزئین وآرائش مفتی محمود مولانا شاہ احمد نورانی نے کی جسکی سرخی نوابزادہ نصراللہ نے سنواری جسکا سہرہ فیض اور جالب نے لکھا جسکی نقب کشائی خان عبدالغفار خان میرحاصل بزنجو عطاءاللہ مینگل نے کی اور جسکی پلکیں ہر دور کے عوامی نمائندوں نے عوامی فلاح وبہبود کیلئے سنواریں۔ یہ وہ پیج ہے جو بلوچوں کی عزت وتکریم کا امین ہے یہ وہ پیج ہے جو پختونو کا سلامتی کا محافظ ہےیہ وہ پیج ہے جو کشمیر اور شمالی علاقہ جات کے بلندوبالا عزم وہمت کے پیکر شہیدوں اور غازیوں کے لہو کا امین ہے یہ وہ پیج ہے ہے جس سے وادی مہران کی سلامت اور ترقی کی ضمانت وابسطہ ہے یہ وہ پیج ہے جو پنجاپ کو بڑے بھائی ہونے کی عزت دلواتا ہے. یہ وہ پیج ہے جسمیں پاکستان میں پارلیمانی نظام حکومت اور وزیر اعظم اس حکومت کا سربراہ ہوگا یہ وہ پیج ہے جسمیں اکثریت کوحق حکمرانی اور اقلیت کو برابری کا حق دلواتا ہے یہ وہ پیج ہے جسمیں اردو پاکستان کی قومی زبان ہے اور جسمیں عدلیہ کی آزادی کی ضمانت دی گئی ہے۔ جسمیں ہر شہری برابر کے حقوق کا حقدار ہے۔ یہ وہ پیج ہے جسمیں خاتم النبین کی ناموس اور تحفظ کی ضمانت ہے۔
اس پیج کی بنیادیں رکھنے والے اس پیج کی حفاظت کرنے والے اور اس پیج پر آکر ملک وسلامتی کی ڈگر چلانے والے اب درگور ہیں جیسے اقبال نے کہا تھا
“آئے عُشّاق، گئے وعدۂ فردا لے کر
اب اُنھیں ڈھُونڈ چراغِ رُخِ زیبا لے کر”
نہ اب وہ اس پیج کے عشاق رہے نہ وعدہ فردا رہا۔ رہ گئی ہے تو بات صرف یہ کہ پیج پر کون ہے اور کہاں سے آیا ہے۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ یہ والا پیج عوام کا ہے اور اس پیج پر عوام اور عوامی نمائندے ہونگے باقی تمام ادارے اور حکومتیں اس پیج کی تابعداری کا حلف اٹھاتے ہیں اور اس پیج کے سایے تلے رہ کر عوامی فلاح اور ترقی کے سنگ میل طے کرتے ہیں اور یہ پیج صرف اور صرف عوامی رائے سے الٹا جاتا ہے مگر افسوس یہ ہے کہ اس پیج سے وفاداری اور تابعداری کا حلف اٹھانے والے اس پیج کو الٹتے آئے ہیں اور عوامی نمائندوں کو ہٹا کر قیدوبند اور سوالیوں پر چڑھاکر اس پیج کی بے حرمتی اور بے توقیری کرتےآئے ہیں اور متبادل پیج نکالتے اور بند کرتے آئے ہیں۔جسکا نتیجہ یہ نکلاکہ بلوچستان جل رہا ہے پشتون در بدر کی ٹھوکریں کھا رہا ہے سندھ خون کے آنسو رو رہا ہے کشمیر کھو چکا ہے پنجاب میں نفرت وانتقام کی بو آرہی ہے عوام روٹی کپڑے اور مکان کوترس رہی ہے ادارے ٹکراو کا شکار ہیں معشیت سرنگوں ہے انفرادی خود مختیاری تارتار ہوچکی ہے آزادی اظہار رائے کا گلہ گھونٹا جاچکا ہے کسان مزدور اور ملازمت پیشہ افراد استحصالی اور تنگدستی کا شکار ہیں نوجوان بے روزگاری اور افراتفری کا شکار ہیں علم وہنر بدحالی سے دوچار ہے صنعتیں بند ہیں مہنگائی سر چڑ کر بول رہی ہے اور ارباب اختیار نئے پیج بنانے اور الٹانے کی راہ تک رہے ہیں مگر پیج ہمیشہ ایک قائم ودائم رہا ہے جس پر سبکو آنا ہوگا جسکی طرف آج بھی وہی جماعت شہید ذوالفقار علی بھٹو کی جماعت بلا رہی ہے جس نے عوامی طاقت سے اس پیج کی پلکیں سنواری تھی جس نے اسکی بقا کی خاطر اپنا سب کچھ قربان کیا وہ پیج خوشحالی اور امن وشانتی کا ضامن ہے وہ پیج عوام کا پیج ہے مگر یہ پیج اتنا آسان نہیں۔
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
سرائیکی وسیب کے شہر لیہ میں نایاب آوازوں کا ذخیرہ