سپریم کورٹ نے ملازمین کو شیئر دینے سے متعلق کیس میں دو ہزار تیرہ سے دوہزار انیس تک کے فنڈز جاری کرنے کا اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیدیا ۔
عدالت نے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کیخلاف ملازمین کی اپیلیں خارج کر دی گئیں
عدالت نے ہائی کورٹ فیصلے کیخلاف نجکاری کمیشن کی اپیلیں منظور کر لی
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے بے نظیر سٹاک ایمپلائز سکیم کے تحت ملازمین کو شیئرز دینے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ۔۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ 2009 میں حکومت سرکاری کمپنیز کے 12 فیصد شیئرز ملازمین کو دینے کا فیصلہ کیا ۔۔
سال 2013 میں حکومت بدلی تو ملازمین کو منافع کی ادائیگی روک دی گئی ۔ موجودہ حکومت نے سکیم کو ختم کرنے کا حکم جاری کیا ۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے 2013 سے 2019 تک کی ادائیگی کرنے کا حکم دیا ۔۔
چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ پاکستان کی حکومت کے مالی حالات اسی وجہ سے خراب ہیں ۔ حکمرانوں نے سرکاری پیسے کو ذاتی سمجھ کر بانٹا ۔
یہ پیسے الیکشن اسٹنٹ کی غرض سے بانٹے گئے ہیں ۔۔
اپنے ریمارکس میں چیف جسٹس نے کہا کہ حکومتی پیسہ سارا سرکار کا ہوتا ہے حکمرانوں کا ذاتی نہیں ۔۔
یہ بھی ہوا کہ 15 سال کی تنخواہیں اور مراعات بھی دی گئیں ۔۔
حکومت کا پیسہ پھینکنے کے لیے نہیں ہوتا ۔۔
ملازمین کے ٹرسٹ کے شیئرز پر کیا حقوق ہیں زبانی نہیں قانون کے مطابق عدالت کو بتائیں
صرف مخصوص اداروں کے ملازمین کو سہولت نہیں دی جا سکتی۔
اے وی پڑھو
سیت پور کا دیوان اور کرکشیترا کا آشرم||ڈاکٹر سید عظیم شاہ بخاری
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ