نذیر ڈھوکی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دو روز قبل سلیکٹڈ وزیراعظم نے فرمایا کہ میں جمہوریت ہوں، آپ کس طرح جمہوریت ہیں ؟ سچ یہ ہے کہ آپ سازشی ہیں، میجر عامر اور جنرل حمیدگل کی گود میں پرورش پانے والا سارشی تو بن سکتا ہے جمہوری نہیں، جنرل ظہیر اور جنرل پاشا کی آشا اور جمہوریت؟ منے میاں مرضی جو کرو مگر جمہوریت کو گالی تو نہ دیں۔
جنرل ظہیر اور جنرل پاشا نے آپ کی صورت میں غبارے میں ھوا تو بھری مگر آپ کی کھوپڑی میں آدھا چھٹانگ دماغ ڈالانا ان کے بس کی بات نہیں تھی ، درویش صفت انسانیت کے خدمت گار عبدالستار ایدھی نے دو ٹوک الفاظ میں جنرل حمیدگل کے سازشی منصوبے کا حصہ بننے سے انکار کرتے ہوئے جنرل حمید گل سے کہا تھا تمہارا باپ بھی مجھے مجبور نہیں کرسکتا کہ میں محترمہ بینظیر بھٹو کی حکومت کے خلاف کسی سازش کا حصہ بن جاؤں ، میاں منے اسلام آباد کے ڈی چوک کا دھرنے کی ھوا تو جمہوریت کی علامت آصف علی زرداری نے نکال دی تھی ، کوئی مانے یا نہ مانیں مگر حقیقیت یہ ہے کہ تمہارے دھرنے میں اہم کردار میڈیا کا تھا ، اگر صرف ایک دن میڈیا آپ کو نظرانداز کرتا تو دوسرے دن آپ بنی گالا کے پہاڑ پر گم شدہ ہوتے ، آپ کے دھرنے کا اختتام بہت ہی دردناک تھا جو اے پی ایس کے معصوم شہیدوں کے قتل عام پر ہوا۔
پھر کیا ہوا تمام سیاسی خانہ بدوش آپ کو جہیز میں دے دیئے گئے ، 2018 کے فراڈ انتخابات کے ذریعے تمہیں اقتدار میں لایا گیا ، کیا یہ محض اتفاق کی بات ہے کہ جنرل نیازی نے ایک سال میں مشرقی پاکستان کھویا اور تمہارے ایک سال میں مقبوضہ کشمیر۔
میاں منے اگر آپ جمہوریت ہوتے تو جمہوریت کی ماں پارلیمنٹ کی عزت کرتے مگر تم نے پارلیمنٹ کی حرمت کو ہی پامال کردیا، اب جب پی ڈی ایم کا کارواں چل پڑا ہے تو تمہیں جمہوریت یاد آنے لگی ہے۔
جمہوریت میں برداشت ہوتی ہے ، پارلیمنٹ کے سامنے سر جھکانا پڑتا ہے ، دولت کی لالچ میں آپ نے پی سی بی سے غداری کی ، جنرل ضیا کے لاڈلے بننے کے بعد دوبارہ کرکٹ ٹیم کے کپتان بنے ، کرکٹ میں تم نے بال ٹمپرنگ اور جواء متعارف کرایا ، سیاست میں لائے گئے تو سیا ست میں ٹمپرنگ۔
آپ کیسے اپنے آپ کو جمہوریت ہونے کے دعوے کرتے ہو ، آپ سلیکڈ ،کٹھپتلی اور سازشی ہیں جمہوریت نہیں بن سکتے۔
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
سرائیکی وسیب کے شہر لیہ میں نایاب آوازوں کا ذخیرہ