نذیر ڈھوکی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب کے دوران سلیکٹڈ وزیراعظم کے چہرے کے تاثرات اور لب و لہجہ ایسے لگا جیسے منا رو رہا ہے، ورنہ کسی منتخب وزیراعظم کا لب و لہجہ ایسا ہرگز نہیں ہوتا، جیسے کوئی مُنا تڑی دے رہا ہو میری گلی میں مت آنا ابا آپ کو ماریں گے، نیازی صاحب کا بھی یہ ہی حال تھا، جیل بھیجوں گا، وی آئی پی جیل نہیں ہوگی، سندھی زبان میں محاورہ ہے ” لاڈلا بچہ چریا یا ۔۔۔۔۔ “۔
سچی بات یہ ہے کہ سلیکٹڈ وزیراعظم کی تقریر کی سیاستدان کی تقریر نہیں تھی، وہ جیل سے کس کو ڈرا رہے تھے؟ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کو، مریم نواز صاحبہ کو، مولانا فضل الرحمن کو، اسفندیار ولی کو، یا پی ڈی ایم میں شامل سیاسی پارٹیوں کے قائدین کو؟
کیا وہ جعلی کپتان کی دھمکی سے ڈرنے والے ہیں، میرے سمیت ہر سیاسی کارکن جیل سے کب ڈرتے ہیں، ویسے بھی سیاسی جدوجہد میں سیاسی کارکنوں کا جیل جانا بڑے اعزاز کی بات ہوتی ہے، ایک انٹرویو میں عمران خان نے کہا تھا کہ جب پولیس مجھے پکڑنے آئی تھی تو میں دیوار پھلانگ کر بھاگ گیا تھا، پھر وہ منظر تو میڈیا پر ساری قوم نے دیکھا کہ بنی گالا محل جانے والی سڑک پر کارکن پٹ رہے تھے تھے اور عمران خان پہاڑ پر بنے ہوئے محل کے لان پر پش آپ لگا رہے تھے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کیلیئے جیل کے راستے نئے نہیں ہیں، مریم نواز شریف صاحبہ کیلیئے جیل نئی بات نہیں ہے، مولانا فضل الرحمن جنرل ضیا جیسے فاشسٹ آمر کی جیل دیکھ چکے ہیں، پیپلز پارٹی کے انتہائی سینیئر کارکن اسلام آباد کے ابرار رضوی اور راولپنڈی کے رشید میر جو عمر کی 80 کی دہائی میں ہیں آج کہہ رہے تھے جیل جانے کی دھمکی سن کر ہم جوان ہوگئے ہیں، بستر کے ساتھ استعمال کی چیزوں پر مشتمل بیگ تیار کر رکھا ہے، بس چیئرمین صاحب کے حکم کے منتظر ہیں ، ہم نے آمروں کو شکست دی ہے، یہ نیازی تو ہماری ایک پھونک کی مار ہے۔ آج ایسا لگا جیسے عمران نیازی کے وجود میں ٹائیگر نیازی بول رہا ہو پتہ ہے یہ ٹائیگر نیازی کون تھا، جنرل نیازی وہ جنرل نیازی جس نے مشرقی پاکستان کی کمان سنبھالنے کے بعد اپنے ہم وطنوں پر برسے تھے۔
سلیکٹڈ وزیراعظم کا خیال ہے پولیس سیاسی کارکنوں پر حملہ آور ہوگی، تشدد کا استعمال کرے گی، مگر انہیں کیا معلوم کہ پولیس افسران اور اہلکاروں کو ان کی سونامی نے زندہ رہنے کے قابل نہیں چھوڑا کیا پتہ وہ خود عوام کے احتجاج میں شریک ہوجائیں۔
بحرحال نیازی خان آج صاف نظر آیا تم پی ڈی ایم کی تحریک سے ڈر گئے ہو، ہل چکے ہو، رل چکے ہو، یہ تو ممکن ہے کہ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری تم پر رحم کھائے، مگر مولانا فضل الرحمن کوڑے بھی مروائے گا سنگسار بھی کروئے گا، اگر مسلم ن کے ہتھے چھڑے چھٹی کا دود آ جائے گا۔
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
سرائیکی وسیب کے شہر لیہ میں نایاب آوازوں کا ذخیرہ