سوشل میڈیا اورآن لائن مواد پر کنٹرول کے لیے نئے قوانین کا مسودہ تیار کر لیا گیا ہے۔
وفاقی کابینہ نے سوشل میڈیا کو ریگولیٹ کرنے سے متعلق رولز کا ٹاٹٹل تبدیل کرکے دوبارہ منظوری دے دی۔ پہلے ان رولز کا نام آن لائن ہارم ٹو پرسن رولز تھا جس کو عوام اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی مخالفت کے باعث واپس لیا گیا تھا۔ اب آن لائن ہارم ٹو پرسن رولز کا نیا نام ریمول اینڈ بلاکنگ ان لا فل آن لائن کنٹینٹ رکھ دیا گیا ہے۔
قواعد کے مطابق مذہب، توہین رسالت، دفاع پاکستان، دفاعی اداروں، پاکستان کے ثقافتی و اخلاقی رجحانات اور حکومتی احکامات کے خلاف مواد کو قابل سزا قرار دیا گیا ہے۔
انتہا پسندی، دہشت گردی، نفرت انگیز، اخلاق باختہ و فحش مواد سمیت فحاشی اور تشدد کی لائیو اسٹریمنگ پر پابندی عائد کی گئی ہے۔
بچوں پر منفی اثر ڈالنے والا، انفرادی و اجتماعی ساکھ اور دوسروں کی نجی زندگیوں کو متاثر کرنے والا مواد بھی ممنوع قرار دیا گیا ہے۔
یوٹیوب، فیس بک، ٹک ٹاک، ٹویٹر اور گوگل پلس سمیت تمام کمپنیاں قواعد و ضوابط کی پابند ہوں گی۔
مسودہ قوانین کے تحت پانچ لاکھ سے زائد صارفین والی سوشل میڈیا کمپنیوں کی پی ٹی اے میں رجسٹریشن کرانی لازمی ہوگی اور قوانین کے نفاذ کے بعد سوشل میڈیا کمپنیاں 9 ماہ میں پاکستان میں دفاتر قائم کرنے کی پابند ہوں گی۔
سوشل میڈیا کمپنیاں رولز لاگو ہونے کے تین ماہ کے اندر کوارڈی نیشن کی خاطر فوکل پرسن مقرر کریں گی، سوشل میڈیا کمپنیاں 18 ماہ میں ڈیٹا بیس سرور قائم کریں گی اور سوشل میڈیا کمپنیاں فورمز پر گریوینس آفیسر مقرر کرکے رابطہ معلومات دیں گی۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی اے کی جانب سے وضع کردہ قواعد و ضوابط کی وفاقی کابینہ نے باقاعدہ منظوری دے دی ہے. وفاقی وزارت آئی ٹی آئندہ چند روز میں رولز کے اطلاق کا نوٹیفکیشن جاری کرے گی
اے وی پڑھو
سیت پور کا دیوان اور کرکشیترا کا آشرم||ڈاکٹر سید عظیم شاہ بخاری
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ