نومبر 2, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

کورونا آپ کے اعصابی نظام پر خطرناک وار کر سکتا ہے

آسٹریلوی تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ پارکنسنز کی بیماری کی خاموش لہر کورونا کے ساتھ آرہی ہے

کورونا آپ کے اعصابی نظام پر خطرناک وار کر سکتا ہے

ماہرین نے خبردار کر دیا ،، ۔آسٹریلوی تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ ۔۔۔

پارکنسنز کی بیماری کی خاموش لہر کورونا کے ساتھ آرہی ہے

انیس سو نوے میں آنے والی اسپینش فلو کی وبا بھی اعصابی بیماری کا باعث بنی تھی

اور اب اس عالمی وبا سے بھی انسانوں کو طویل مدت تک رہنے والی بیماریوں کا سامنا کرنا

پڑ سکتا ہے

پارکنسنز ایک اعصابی مرض ہے جس میں انسان کا اپنے ہاتھ اور جسم کے دیگر اعضا پر کنٹرول ختم ہو جاتا ہے

خبردار ۔۔۔پارکنسنز کی بیماری کی خاموش لہر کورونا کے ساتھ آرہی ہے ۔۔۔آسٹریلوی ماہرین نے خطرے کی

گھنٹی بجا دی ۔۔۔ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ کورونا اپ کے اعصابی نظام پر خطرناک وار کر سکتا ہے

اس وقت عالمی وبا نے دنیا بھر کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے

سونگھنے اور چکھنے کی حس۔۔ سے محروم ہونے کے علاوہ ماہرین نے خدشہ ظاہر

کیا ہے کہ پارکنسنز کی بیماری کی خاموش لہر کورونا کے ساتھ آرہی ہے

انیس سو نوے میں آنے والی اسپینش فلو کی وبا بھی اعصابی بیماری کا باعث بنی تھی

اسپینش فلو سے 5 کروڑ افراد متاثر ہوئے تھے جو اس وقت دنیا کی آبادی کا ایک چوتھائی حصہ تھا

اسپینیش فلو کے بعد پارکنسنز کی بیماری کے واقعات میں تین گنا اضافہ ہوا تھا

پارکنسنز ایک اعصابی مرض ہے جس میں مریض کے پٹھوں کی حرکات رفتہ رفتہ بند ہونے

لگتی ہیں، اور اکثر اوقات اس کے ہاتھوں پیروں میں لرزہ طاری ہو جاتا ہے

اس بیماری نے برطانیہ میں ایک لاکھ 27 ہزار لوگوں کو نشانہ بنایا تھا

اعصابی بیماری کی اہم علامات میں رعشہ، کاہلی سستی اورتھرانا شامل ہیں۔

Florey Institute of Neuroscience and Mental Health

کے ڈاکٹرز کا کہنا تھا کہ پارکنسن کی بیماری کی ایک وجہ سوجن ہے اور وائرس اس سوجن کو

بڑھاتا ہے اور اگر ایک بار یہ سوجن دماغ تک پہنچ جائے تو اسے روکا نہیں جا سکتا

ماہرین کا کہنا تھا کہ ہمیں نہ صرف یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ وائرس کا خود علاج کیسے

کریں ، بلکہ یہ سمجھنے کی بھی ضرورت ہے کہ بچ جانے والے افراد کو کیا چیلنج درپیش ہوسکتے ہیں

دنیا بھر میں ساٹھ لاکھ افراد کو پارکنسن کا مرض لاحق ہے اور آئندہ 20 سالوں میں یہ تعداد دوگنی ہونے کا خطرہ ہے ۔۔۔۔۔

About The Author