تحریر و تحقیق: سلطان کُلاچی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
محمد بہاول خان پنجم
ریاست بہاولپور کے گیارہویں نواب
نواب محمد بہاول خان پنجم (پیدائش 1883 وفات 1907) ریاست بہاولپور کے گیارہویں نواب تھے۔ نواب کی دستار بندی 1899ء میں پندرہ سال کی عمر میں جبکہ اختیارات کی منتقلی 1903 میں ہوئی۔ آپ 4 سال تک حکومت کے فرائض سر انجام دے پائے۔
برسر عہدہ
14 فروری 1899 – 15 فروری 1907
پیدائش.
صاحبزادہ محمد مبارک خان کی پیدائش 22 اکتوبر 1883 کو ہوئی۔ آپ نواب صادق محمد خان چہارم کے بیٹے تھے۔
سلسلہ نسب .
محمد بہاول خان پنجم بن صادق محمد خان چہارم بن محمد بہاول خان چہارم بن فتح محمد خان بن محمد بہاول خان سوم بن صادق محمد خان دوم بن محمد بہاول خان دوم بن نواب فتح خان اول بن نواب صادق محمد خان اول بن نواب مبارک خان اول بن بہادر خان دوم بن فیروز یا پیروج خان بن امیر محمد خان دوم بن بھکھر خان دوم بن بہادر خان بن بھکھر خان بن ہیبت خان بن امیر صالح خان بن امیر چندر خان بن داؤد خان دوم بن بن محمد خان بن محمود خان بن داؤد خان بن امیر چنی خان بن بہاءاللہ عرف بھلا خان بن
تعلیم و تربیت .
صاحبزادہ محمد مبارک خان نے ایچیسن کالج لاہور میں تعلیم حاصل کی۔ آپ مارچ 1897ء سے مئی 1901ء تک ایچیسن کالج میں زیر تعلیم رہے۔ آپ نجی طور پر مسٹر آرتھر کے زیر نگرانی رہے جنہیں ایچیسن کالج لاہور میں انگلش کا اتالیق تعینات کیا گیا تھا۔ نواب نے کالج میں پنجاب یونیورسٹی کے داخلہ امتحانات پاس کر کے ایک نہایت کامیاب کیریئر مکمل کیا۔ مئی 1901ء میں نواب محمد بہاول خان پنجم نے کرنل گرے کی زیر ہدایت انتظامی کام سیکھنے کی خاطر ایچیسن کالج چھوڑ دیا۔ انہوں نے بندوبست اورحصولات (سیٹلمنٹ اینڈ ریونیو) کا ایک تربیتی کورس کیا۔ کئی مرتبہ ریاست کے دورے کیے اورنجام کار کرنل گرے کی زیرنگرانی سپرنٹنڈنٹ کے عہدے کا مکمل چارج سنبھال لیا۔
دستار بندی.
صاحبزادہ محمد مبارک خان کی دستار بندی 10 مارچ 1899ء کو ہوئی۔ نئے نواب نے خاندانی روایات کے مطابق اپنے لیے اپنے دادا محمد بہاول خان چہارم کے نام پر نواب محمد بہاول خان پنچم کا نام منتخب کیا۔ اس وقت نواب ایچیسن کالج میں زیر تعلیم تھے اس لیے دستار بندی کے بعد واپس تعلیم حاصل کرنے کے لیے چلے گئے۔ 1899ء سے 1903ء تک ریاست کی تمام انتظامی نگرانی ایجنسی کے سپرد رہی ہے۔
ایجنسی کی حکومت .
جب نواب محمد بہاول خان پنچم دوبارہ ایچیسن کالج چلے گئے تو پرانی سٹیٹ کونسل کو انتظامی ذمہ داری سونپی گئی۔ کرنل گرے دوبارہ ریاست میں پنجاب سرکار کی طرف سے سپرنٹنڈنٹ بن کر آیا۔ کمپنی کے دوران کرنل گرے کی نگرانی کے تحت ریاست کی خوش حالی میں اضافہ ہوا اور اس کی آمدنی 24 لاکھ روپے سے بھی بڑھ گئی۔ کاشت کاروں کو تکاوی کا ایڈوانس دینے اور آسانی پیدا کرنے کی خاطر ایک وسیع سکیم بنائی گئی۔ زمینیں پٹے پر دینے کے قواعد میں بہتری لانے کے ذریعے نو آبادکاری کی مزید حوصلہ افزائی کی گئی۔ ریاست کے نظام آب پاشی کو زیادہ مستحکم بنیاد پر استوار کیا گیا اور طغیانی والی نہروں پر پکے کام شروع کیے گئے۔ ریاست میں کیولری اور انفنٹری کی زیادہ تر غیر ریگولر فوج کو ختم کر کے اس کی جگہ ایک امپیریل سروس کیمل کور کو متعارف کروایا گیا۔ ریاست اور ڈیرہ غازی خان کے درمیان ایک مستقل سرحد مقرر کی گئی۔ منٹگمری، ملتان اور مظفرگڑھ کی سرحدوں کے ساتھ بھی اسی قسم کی کارروائی شروع کی گئی۔ 1901ء میں ریاست میں مردم شماری شروع کی گئی۔ ستلج کے آر پار ایک پشتہ تعمیر کرنے کے ذریعے ریاست میں ایک مستقل نہری نظام متعارف کروائے جانے کی غرض سے برطانوی حکومت کے ساتھ رابطہ کیا گیا۔
اختیارات کی منتقلی .
12 نومبر 1903ء کو نور محل میں ایک اعلی شان دربار منعقد کیا گیا۔ جس میں لارڈ برن کرزن واسرائے و گورنر جنرل ہند سمیت 100 سے زائد اہم ہندوستانی شخصیت نے شرکت کی۔ اس دربار میں نواب محمد بہاول خان پنچم کو لارڈ برن کرزن نے اختیار حکمرانی تفویض کرنے کا اعلان کیا گیا۔ نواب کو یہ اختیار دیا گیا کہ وہ سترہ توپوں کی سلامی لے سکتا ہے اور واسرائے سے ریٹرن وزٹ وصول کر سکتا ہے۔
کابینہ .
نواب محمد بہاول خان پنجم نے درج ذیل افراد پر مشتمل اپنی کابینہ تشکیل دی۔
مشیر اعلی : شیخ محمد نصیر الدین
وزیر خارجہ : مولوی رحیم بخش
مشیر مال : سردار محمود خان
چیف جج : شیخ اللہ داد
مشیر مستوفی : دیوان آسانند
مشیر فوج : سردار عبد الرحمان خان
مشیر تعمیرات : مولوی محمد دین بی اے
مشیر تصریفات : شیخ محمد دین
مشیر انہار : مولوی عبد المالک
پرائیوٹ سیکرٹری : چودھری بہادر علی
جنرل سیکرٹری : سید محمد سراج الدین
تعمیرات .
ایچیسن کالج لاہور کی مسجد
نواب محمد بہاول خان پنجم نے 1900ء میں ایچیسن کالج لاہور کے ساتھ ایک مسجد تعمیر کروائی۔ نواب نے یہ مسجد کالج کو تحفہ کے طور پر پیش کی جو اتنہائی خوبصورت بنائی گئی تھی۔
نور محل کی مسجد
نواب محمد بہاول خان پنجم نے 1906ء میں نور محل کے ساتھ مسجد تعمیر کروائی۔ اس مسجد کا ڈیزائن ایچیسن کالج کی مسجد کے طرز پر رکھا گیا۔ اس مسجد کی تعمیر پر اس وقت کے 30 لاکھ روپے سے زائد ہوئے تھے۔
وفات .
نواب محمد بہاول خان پنجم فریضہ حج ادا کرنے کے لیے تشریف لے گئے تھے جس میں آپ کے ساتھ آپ کا بیٹا صاحبزادہ صادق محمد خان بھی موجود تھے جن کی عمر دو سال تھی۔ حج سے واپسی کے دوران نواب نے خود کو بیمار محسوس کیا اور اسی بیماری کی حالت میں عدن کے بحری کے علاقے میں 15 فروری 1907ء کو وفات پائی۔ آپ کے آخری الفاظ یہ تھے میرا وقت نزدیک آ گیا میرے پاس چند سانس باقی ہے۔ آپ کی تدفین قلعہ دراوڑ کے شاہی قبرستان میں کی گئی۔
اولاد .
نواب محمد بہاول خان پنجم کا ایک بیٹا تھا۔
صاحبزادہ صادق محمد خان پنجم
یہ بھی پڑھیے:ریاست بہاولپور کےساتویں نواب:صادق محمد خان سوئم۔۔۔سلطان کُلاچی
ریاست بہاولپور کےچھٹے نواب:محمد بہاول خان سوئم۔۔۔سلطان کُلاچی
ریاست بہاولپور کےپانچویں نواب:صادق محمد خان دوم۔۔۔سلطان کُلاچی
ریاست بہاولپور کے چوتھے نواب:محمد بہاول خان دوم ۔۔۔سلطان کُلاچی
ریاست بہاولپور کے تیسرے نواب:مبارک خان دوم ۔۔۔سلطان کُلاچی
ریاست بہاولپور کے دوسرے نواب:محمد بہاول خان اول۔۔۔سلطان کُلاچی
ریاست بہاولپور کے پہلے نواب:صادق محمد خان اول۔۔۔سلطان کُلاچی
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
سرائیکی وسیب کے شہر لیہ میں نایاب آوازوں کا ذخیرہ