اسلام آباد :پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما و صدر جنوبی پنجاب قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ عوام موجودہ حکومت سے تنگ آچکی ہے ، آل پارٹیز کانفرنس میں اپوزیشن کی جماعتیں مل کر حکومت سے عوام کی جان چھڑانے کیلئے حتمی فیصلہ کیاجائے گا ،سابق صدر آصف علی زرداری ، سابق وزیراعظم میاں نواز شریف بھی ویڈیو لنک کے ذریعے اے پی سی میں شرکت کرینگے ، حکومت کی بوکھلاہٹ عروج پر ہے کل سے سارے وزیر اپنے پرانے بیانیے پر عمل کرتے ہوئے فضول قسم کے الزامات لگارہے ہیں ، آنے والے دور میں پیپلز پارٹی بڑی طاقت کے طور پر ابھرے گی ، حکومت نے جو وعدے کئے وہ پورے نہیں کرسکی ، معیشت کو تباہ کردیا، اب ساری قوم کا خیال ہے کہ حکومت کو جانا چاہیے ، حکومت کے اپنے اتحادی ان کو چھوڑ کر جارہے ہیں ہم پہلے ہی کہتے تھے کہ حکومت ہوا کے گھوڑے پر سوار ہے،موجودہ حکومت کی خارجہ پالیسی ناکام ہوگئی ہے معیشت تباہ ہوگئی ہے سارے طبقے پریشان ہیں اظہار رائے کی آزادی نہیں، غیر منتخب نمائندوں نے فیصلے شروع کردیئے ہیں حکومت کو ریموٹ کنٹرول سے چلایا جا رہا ہے ۔
ان خیالات کااظہار انہوں نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران کیا ان کے ہمراہ ڈاکٹر نفیسہ شاہ ، مصطفی نواز کھوکھر ، چوہدری منظور ،پلوشہ خان اور نذیر ڈھوکی بھی تھے ۔
قمر زمان کائرہ نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں کی آل پارٹیز کانفرنس نجی ہوٹل میں ہونے جارہی ہے یہ بجٹ کے فوری بعد ہونا تھی مگر کورونا وائرس کے باعث نہ ہوسکی اس میں موجودہ حکومت کی دو سالہ کارکردگی کا جائزہ لیا جائے گا اور حکومت نے جو عوام سے وعدے کئے ان سے ان انحراف کیا ہے معیشت تباہ کردی ہے ایک مشترکہ لائحہ عمل اختیار کیاجائے تاکہ حکومت کو گھر بھیجا جاسکے اور عوام کی جان چھڑائی جاسکے۔
انہوں نے کہا کہ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے سابق وزیراعظم نواز شریف سے رابطہ کیا اور اے پی سی میں شرکت کی دعوت دی جو انہوں نے قبول کرلی آصف علی زرداری بھی اے پی سی میں ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کرینگے ۔
انہوں نے کہا کہ حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہے اور حکومتی وزیر بہانے تلاش کرتے ہوئے پرانے بیانیے پر عمل کرتے ہوئے فضول قسم کے الزامات لگارہے ہیں اب یہ سارے مل کر بھی حکومت کو نہیں بچاسکتے ۔
انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں الیکشن ہورہے ہیں وہاں صاف شفاف الیکشن اور آزادانہ الیکشن کا ہونا بہت ضروری ہے ان الیکشن میں کسی قسم کی مداخلت نہیں ہونی چاہیے عوام خود فیصلہ کرے گی ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت فیل ہوچکی ہے سہارے پر کھڑی ہے جونہی حکومت ختم ہوئی تو یہ پی ٹی آئی تتر بتر ہوجائے گی اور پاکستان پیپلز پارٹی پہلے سے زیادہ سیٹیں لے کر آئیگی اور بڑی طاقت بن کر ابھرے گی۔
انہوں نے کہا کہ مشترکہ اجلاس میں اپوزیشن کے ممبران کی تعداد زیادہ تھی لیکن حکومت کی تعداد کم تھی گنتی چیلنج ہونے کے باوجود دوبارہ گنتی نہیں کی گئی اور اپوزیشن کے رہنماﺅں کو بولنے کا موقع نہیں دیاگیا جس کی وجہ سے اپوزیشن نے بائیکاٹ کیا آصف علی زرداری کورونا کی وجہ سے نہیں آسکے خورشید شاہ نیب کی حراست میں ہیں انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کی خارجہ پالیسی ناکام ہوگئی ہے معیشت تباہ ہوگئی ہے سارے طبقے پریشان ہیں اظہار رائے کی آزادی نہیں ہے غیر منتخب نمائندوں نے فیصلے شروع کردیئے ہیں حکومت کو ریموٹ کنٹرول سے چلایا جا رہا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ کورنا وائرس سے پہلے ہی معیشت تباہ ہوچکی تھی اب موجودہ حکومت کو جانا ہوگا میڈیا کی اور اپوزیشن کے رہنماﺅں کی زبان بندی کی جارہی ہے لیکن ان کی ہر خواہش پوری نہیں ہوسکتی ۔
انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ مولانا فضل الرحمان کے مارچ سے پہلے اے پی سی نے بلاول بھٹو زرداری نے واضح بیان دیا تھا کہ ہم دھرنے کی سیاست نہیں کرسکتے اور ہم نے اس حوالے سے مشاورت کیلئے ٹائم لے لیا تھا لیکن مولانا کی تیاری مکمل تھی تو پھر ہم نے ان کو سپورٹ کیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کو موجودہ حکومت سے کوئی ریلیف نہیں چاہیے ہم ہمیشہ آمرانہ سوچ سے لڑے اور ہمیشہ سرخرو ہوئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ تمام اپوزیشن جماعتوں کا اپنا اپنا منشور ہے اور حالات کے مطابق ہی فیصلے کئے جاتے ہیں میثاق جمہوریت پر نوے فیصد عمل ہوگیا ہے ۔
اے وی پڑھو
سیت پور کا دیوان اور کرکشیترا کا آشرم||ڈاکٹر سید عظیم شاہ بخاری
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ