نومبر 3, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس، حکومت نے سینیٹ سے مسترد شدہ اہم بل پاس کرالیے

اپوزیشن نے چیئرمین نیب کی کمیٹی میں شمولیت کو غیر ضروری اور غیر متعلقہ قرار دیتے ہوئے سینیٹ میں اس بل کی مخالفت کی تھی۔

اسلام آباد: اہم قانون سازی کے لیے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں   اسلام آباد میں وقف املاک بل ، پاکستان میڈیکل کمیشن بل، انسداد دہشتگردی ایکٹ ، اینٹی منی لانڈرنگ بل 2020ء  کثرت رائے سےمنظور  کرلئے گئے ہیں۔ بل پیش ہوتے ہی اپوزیشن نے احتجاج شروع کر دیا۔ ارکان نشستوں پر کھڑے ہو گئے اور گنتی کا مطالبہ شروع کر دیا۔

قومی اسمبلی نے انسداد دہشت گردی تیسرے ترمیمی بل 2020ء کو بحث اور منظوری کے لئے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں پیش کرنے کے حوالے سے ایک تحریک منظور کی۔

بل کے مطابق وفاق کےزیرانتظام علاقوں میں مساجد، امام بارگاہوں کے لیے زمین وقف کرنے سے پہلے رجسٹرڈ کرانا ہوگی، مدارس اور دیگر فلاحی کاموں کے لیے زمین وقف کرنے سے قبل رجسٹر کرانا ہوگی۔

بل کے مطابق حکومت کو وقف املاک پر قائم تعمیرات کی منی ٹریل معلوم کرنے اور آڈٹ کا اختیار ہوگا، وقف کی زمینوں پر قائم تمام مساجد، امام بارگاہیں، مدارس وغیرہ وفاق کے کنڑول میں آجائیں گی، وقف املاک پرقائم عمارت کے منتظم منی لانڈرنگ میں ملوث پائے گئے تو حکومت انتظام سنبھال سکے گی۔

بل کے مطابق قانون کی خلاف ورزی کرنے والے کو ڈھائی کروڑ روپے جرمانہ اور 5 سال تک سزا ہوسکے گی، حکومت چیف کمشنر کے ذریعے وقف املاک کے لیے منتظم اعلیٰ تعینات کرےگی، منتظم اعلٰی کسی خطاب، خطبے یا لیکچر کو روکنے کی ہدایات دےسکتا ہے، منتظم اعلٰی قومی خود مختاری اور وحدانیت کو نقصان پہچانے والے کسی معاملے کوبھی روک سکے گا۔

پارلیمانی امور کے مشیر بابر اعوان نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے حزب اختلاف کے ارکان پر زور دیا کہ ایوان کو آئین کے قواعد وضوابط کے مطابق چلنے دیں۔

انہوں نے کہا کہ کسی شخص کو ایوان کی کارروائی کو یرغمال بنانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ بابر اعوان نے یہ بات کورم کے معاملے پر حکومتی بنچوں کے ساتھ سخت جملوں کے تبادلے کے بعد حزب اختلاف کی جماعتوں کے ایوان سے واک آوٹ کے بعد کہی۔

انسداد منی لانڈرنگ دوسرا ترمیمی بل اور دارالخلافہ وقف املاک بل 2020 منظوری کیلئے پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں پیش کیے جائیں گے۔ قومی اسمبلی سے منظوری کے بعد اپوزیشن کے اعتراضات کے بعد سینیٹ نے یہ دونوں بلوں مسترد کر دیئے تھے۔

اپوزیشن کی جانب سے اس بل کے تحت منی لانڈرنگ کی روک تھام کے حوالے سے نیشنل ایگزیکٹو کمیٹی کی تشکیل پر اعتراض اٹھایا گیا تھا کیونکہ اس مجوزہ کمیٹی میں مختلف اداروں کی طرح قومی احتساب بیورو کے چیئرمین کو بھی شامل کیا جانا ہے۔

اپوزیشن نے چیئرمین نیب کی کمیٹی میں شمولیت کو غیر ضروری اور غیر متعلقہ قرار دیتے ہوئے سینیٹ میں اس بل کی مخالفت کی تھی۔ منی لانڈرنگ کے الزام میں کسی شخص کو 60 روز تک حراست میں رکھنے کی اجازت ہوگی، تفتیش مکمل کرنے کے لئے جس میں مزید 60 روز کی توسیع کی جا سکے گا۔

اپوزیشن کو وارنٹ یاعدالتی اجازت کے بغیر صرف منی لانڈرنگ کے الزام پر گرفتاری کے اختیار پر اعتراض ہے، اپوزیشن کا کہنا ہے کہ منی لانڈرنگ کے الزام میں بغیر وارنٹ گرفتاری فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کا تقاضا نہیں ہے، جبکہ حکومتی موقف ہے کہ انسداد منی لانڈرنگ دوسرے ترمیمی بل میں شامل تمام شقیں ایف اے ٹی ایف کا تقاضا ہیں۔

About The Author