نذیر ڈھوکی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کوئے مانے یا نہ مانیں مگر حقیقیت یہ ہے عمران خان کا بیانیہ ہی عدم برداشت کا تھا، اگر ہم پاکستان میں احتساب کی تاریخ دیکھیں تو اس میں نہ صرف نا انصافی بلکہ بغض اور تعصب نمایاں نظر آئے گا.
جب کوئی حکومت ہی نفرت آمیز انتقام کی بنیاد پر کھڑی ہوتی ہے تو سارا معاشرہ وار لارڈز کے ہاتھوں تباہ ہوجاتا ہے، حقیقت یہ ہے کہ محترمہ بینظیر بھٹو شہید کے بعد ان کے سیاسی جانشین جناب بلاول بھٹو زرداری ملک کا ایسا واحد سیاسی راہ نما ہیں جو ہر طرح کی شدت پسندی کے خلاف موثر اور طاقتور آواز ہیں، کوئی کیسے بھول سکتا ہے صدر آصف علی زرداری نے سیاست میں برداشت اور مفاہمت کے اصول متعارف کرائے تھے، ان کے پاس وقت ہی نہیں تھا کہ وہ کسی سے جبر کے انتقام کا سوچے اسلئیے انہوں نے ساری توجہہ ملک کی ترقی اور عوام کی بھوک، بیروزگاری ختم کرنے اور ان کی معاشی ترقی پر مرکوز رکھی.
سچی بات یہ کہ جس طرح سی پیک ہماری ترقی کی بنیاد ہے اس طرح پاک ایران گیس پائپ لائین بھی ملک کی معاشی ترقی کی بنیاد تھی اگر یہ منصوبہ مکمل کیا جاتا تو آج عوام کو پٹرول پچاس روپے لیٹر مل رہا ہوتا، بجلی پیدا کرنے والوں کو سستی گیس مل رہی ہوتی ، افسوسناک پہلو یہ ہے کہ پیپلزپارٹی کی حکومت کی مدت پوری ہونے کے بعد ریاست نے اپنی ترجیحات ہی تبدیل کردی۔
گزشتہ دنوں ایک سابق جنرل عاصم باجوہ کے بیرونی ملک اثاثے منظر پر آئے اخلاقی اعتبار سے ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ سابق جنرل کو قانون کے اس دروازے سے گذارا جاتا جس دروازے سے سیاستدانوں کو گذارا جاتا ہے مگر سلیکٹڈ وزیراعظم نے انہیں ایمانداری کا وہ سرٹیفیکیٹ دے دیا جیسا انہیں ملا تھا۔
جب ایک ملک میں دو قانون ہوں تو قانون کی رٹ ختم ہو جاتی ہے ، خیبر پختون خوا میں خواتین اور بچوں پر ہونے والے جنسی حملے شروع ہو جاتے ہیں، اس ملک کے 90 فیصد عوام کو اس بات کا یقین ہے کہ موٹروے سانحہ ملکی معاملات سے توجہہ ہٹانے کی واردات ہے ، اس حوالے سے دوسری مظبوط دلیل یہ ہے فرقہ وارانہ تعصب رکھنے والے عناصر کو طاقتور بنانے کے مشن پر تیزی سے کام ہو رہا ہے ، سوال یہ ہے کہ ایک طرف ریاست شھریوں پر ملک دشمن ہونے کے سرٹیفیکیٹ کے گورکھ دھندے میں الجھی ہوئی ہوگی، دوسرے طرف کفر کے فتواوں کا بازار گرم ہوگا تو ملک کہاں کھڑا ہوگا ، حرف آخر یہ ہے کہ وفاق کی حامی سیاسی پارٹیوں اور عوام میں مقبول سیاسی قیادت کو کمزور اور بے اثر کرنے کی مشق ختم کی جائے.
صدر آصف علی زرداری پر توشہ خانہ ریفرنس بناکر چیئرمین نیب نے اپنے منہ پر جو کالک ملی ہے اس نے نیب کو ٹیشو پیپر بنادیا ہے۔
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر