طیب بلوچ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بے نظیر بھٹو نے شہادت سے قبل کہا تھا کہ میرے خون سے تبدیلی آئے گی۔ تبدیلی آئی ہم سب نے دیکھا، بی بی کے لہو سے آمریت کی اندھیر نگری ختم ہوئی، جمہوریت بحال ہوئی۔ عوامی استحصال ختم ہوا اور عوامی راج قائم ہوا، پھر دنیا نے دیکھا کہ تاریخ میں پہلی دفعہ عوام کی منتخب کردہ حکومت نے اپنا پانچ سالہ دور پورا کیا، قومی وحدتوں کو حقوق ملے، آئین بحال ہوا اور ناراض قومیتوں کا وفاق پر اعتماد بحال ہوا۔
اس کے بعد پھر سے جمہوریت کے خلاف سازشیں شروع ہوئیں، بے نظیر کے لہو سے آنے والی تبدیلی بمشکل دس سال ہی پورے کرسکی کیونکہ اس عوامی راج والی تبدیلی کا راستہ روکنے کے لئے عالمی استعمار نے سلیکٹرز کو سلیکشن کا ٹاسک دیا اور پھر حقیقی تبدیلی کو ایک جھوٹ لیکن سبز باغوں سے مزین تبدیلی کے ساتھ بزور بندوق بدل ڈالاگیا، عوامی ووٹوں سے بھرے صندوق بندوق والوں نے گیریژن سے لاۓ صندوقوں سے بدلے، عدالتوں سے من مانے فیصلے لیکر پہلے ہی ایک انتہائی جھوٹے اور بددیانت شخص کو صادق و امین کے رتبے پر پہنچا دیا گیا۔
عوامی مینڈیٹ کو چوری کرکے جب ایک کاذب شخص کو صداقت کے جعلی چغے میں مسند اقتدار کے لیے سلیکٹ کیا گیا تو پاکستان کی جمہور پسند پارٹیوں نے بائیکاٹ کی راہ لینا چاہی تو بی بی شہید کے لخت جگر نے آگے بڑھ کر سب کو قائل کیا کہ جھوٹ اور کھوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے عوام میں شعور ہے وہ اصل اور نقل کی پہچان باخوبی کرلیتی ہے۔ جب تک نقل سامنے نہیں آئے گا لوگوں کو اصل کی قدر نہیں ہوگی۔
اب دوسال سے زائد کا عرصہ نقلی تبدیلی کو ہوچکا۔ عوام مہنگائی، بے روزگاری اور استحصال کے ظالمانہ نقلی تبدیلی کے نظام حکومت سے اکتا چکے ہیں۔ قومی منظر نامے پر انہیں صرف اصلی تبدیلی کا امین اور عوام کا مسیحا صرف بلاول بھٹو ہی نظر آرہا ہے۔ کہیں بھی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہو، عوام کے بنیادی انسانی حقوق کی تلفی ہو یا عوامی استحصال صرف بلاول ہی ہمیں عوام کی مسیحائی کرتا نظر آتا ہے۔
اس کا مطمع نظر اقتدار نہیں، کراچی کے معاملے پر بے جا تعصب اور بغض کے جواب میں وہ کہہ چکا ہے کہ اقتدار عوام پر قربان، وہ صرف اور صرف اپنی ماں کے مشن کی تکمیل چاہتا ہے۔ اصل تبدیلی کی پھر سے ترویج چاہتا ہے تاکہ عوام کا حق حکمرانی بحال ہو اور حقیقی معنوں میں عوامی راج قائم ہو۔
اللہ اسے اس سفر میں کامیاب کرے اور نظر بد سے بچاۓ رکھے تاکہ وہ اپنے نانا اور اپنی ماں کے عوامی امنگوں کو پورا کرسکے اور اس ملک کی عوام کو اس کی طاقت کا سرچشمہ اور اس کا حق حکمرانی جیسے بزور بندوق قید کیا گیا ہے واپس کرسکے۔ آمین
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
سرائیکی وسیب کے شہر لیہ میں نایاب آوازوں کا ذخیرہ