حال ہی میں الجزیرہ ٹی وی کو دیے گئےایک انٹر ویو میں جب میزبان صحافی نے وزیر اعظم سے پوچھا کہ انکے دور حکومت میں صحاٖفیوں کو اغواء اور ہراساں کیا جا رہا ہے تو وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی حکومت میں صحافیوں کو سب سے زیادہ آزادیاں حاصل ہیں۔
وزیراعظم پاکستان المعروف صادق و امین میڈیا کی آزادی بارے سرکاری سچ بیان کرتے ہوئے pic.twitter.com/p0fPjubs90
— Umar Cheema (@UmarCheema1) September 3, 2020
وزیر اعظم پاکستان کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب صحافی احمد نوارانی کو انکی عاصم باجوہ سے متعلق خبر پر دھمکی آمیز کالز کا سامنا ہے۔ یہ بھی یاد رہے کہ کچھ عرصہ پہلے ہی صحافی مطیع اللہ جان کو اسلام آباد سے ریاستی اداروں کی طرف سے اغواء کر لیا گیا تھا۔
عمران خان کے اس بیان پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے مطیع اللہ جان کا کہنا تھا کہ ان کے اغواء کے بیالیس دن بعد جب پولیس ابھی اپنی تفتیش مکمل کر رہی ہے وزیر اعظم کی طرف سے ایسے بیان نے اس انکوائری کو جانبدار بنا دیا ہے۔ ُان کا مزید کہنا تھا کہ حقائق کے بر عکس اس بیان پر ریاستی اداروں، پولیس اور وزیر اعظم کوشرم آنی چاہیے۔
If PM of Pak even after 42 days of police probe tells Aljazeera “some journalist CLAIMS” to have been picked up for “God knows what reason” he should be ashamed of himself, his intel agencies & the police officials. He has prejudiced the probe already. Shame on you @ImranKhanPTI
— Matiullah Jan (@Matiullahjan919) September 3, 2020
اس معاملے پر برطانوی نشریاتی ادارے سے وابستہ پاکستانی صحافی اعظم نے بھی تبصرہ کیا ہے۔ اعظم خان نے لکھا کہ حادثے سے بڑا سانحہ یہ ہے کہ وزیراعظم بے خبر ہیں کہ اسلام آباد سے ایک صحافی کجو چند گھنٹوں کے لئے کس نے اور کیوں اغوا کیا؟
حادثے سے بڑا سانحہ
وزیر اعظم بے خبر ہیں کہ اسلام آباد سے ایک صحافی کو چند گھنٹوں کے لیے کس نے اور کیوں اغوا کیا؟ https://t.co/va81rvC2hI— Azam Khan (@azamshaam) September 3, 2020
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور