جامع مسجد خدا آباد، ضلع دادو، سندھ۔
ڈاکٹر سید مزمل حسین
خدا آباد
خدا آباد کا شہر 1719 سے 1768 عیسوی تک کلہوڑا حکمرانوں کا دارالحکومت رہا ہے۔
کلہوڑوں نے 1701 ء سے 1783 ء تک تقریباً 82 برس سندھ پر حکمرانی کی۔ اس دوران کلہوڑا خاندان کے 12 حکمران مختلف ادوار میں حکُومت کرتے رہے۔
مغلیہ دور میں ملتان کے گورنر مغل شہزادہ معزالدّین نے کلہوڑہ حکمرانوں کو زیرِ بار کرنے کے لیے 1700 ء میں کلہوڑوں کے مرکزی گاؤں "گاڑھی”، جو موجودہ تحصیل خیرپور ناتھن شاہ میں واقع ہے،
پر حملہ کیا۔ گاج ندی کے کنارے "کھوڑ” کے مقام پر خونریز جنگ ہوئی، جس میں دونوں اطراف کے جرنیل مارے گئے۔
میاں دین محمد کلہوڑو گرفتار ہوئے اور ملتان میں 28 کارکنوں کے ساتھ مارے گئے، جبکہ انکے چھوٹے بھائی میاں یار محمد کلہوڑو نے خان آف قلات کے ہاں پناہ لے لی۔
1701ء میاں یارمحمد کلہوڑو واپس سندھ آئے اور گاؤں ’گاہا‘ (تحصیل جوہی) میں بیٹھ کر میانوال تحریک کو فعال کیا اور سامتانی، مرکھپور اور فتحپور کے علاقوں میں اپنا اثر و رسُوخ بڑھایا۔
میاں یار محمّد نے حکمت عملی سے مغل شہنشاہوں کو بھی راضی کر لیا۔ مغل حکومت نے انکو ’خدایار‘ کا خطاب دے کر سندھ کی حکومت سونپی۔
میاں یارمحمد کلہوڑو نے پنہور قبیلے کی بستی اپنے قبضے میں لے کر وہاں "خدا آباد” نامی نیا شہر آباد کیا اور اسے اپنی حکومت کا پہلا صدر مقام بنایا۔
اس شہر میں میاں یارمحمّد نے جامع مسجد کی بنیاد ڈالی، جس کی تعمیرات کا کام اُن کے بیٹے میاں نورمحمد کلہوڑو نے مکمل کیا۔
جامع مسجد خدا آباد
جامع مسجد خدا آباد شاہراہ انڈس پر خدا آباد ضلع دادو میں واقع ہے۔ تین صدی پرانی مسجد خدا آباد فن تعمیر کا ایک شاہکار ہے۔ یہ مسجد اس انداز سے بنائی گئی تھی کہ
جنگ میں اسے ایک قلعہ کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا تھا۔ دیواروں میں بنے خفیہ راستے مسجد خداآباد کو تعمیر کرنے والے کاریگروں کی مہارت کا ثبوت ہیں،
ان خفیہ راستوں سے جنگ کے دوران عسکری مدد حاصل کی جاتی تھی۔
یہ مسجد ایک وسیع و عریض پلیٹ فارم پر تعمیرشدہ ہے جو زمین سے 8 فٹ اُونچا ہے۔ اس پلیٹ فارم کی لمبائی 92 فٹ اور چوڑائی 85 فٹ ہے۔
یہ مسجد مجموعی طور پر تین حصّوں پر مشتمل ہے۔ پہلا حصہ مرکزی ہال ہے جس میں تین گنبدوں پر مشتمل چھت ہے۔
مسجد کی دیواروں کی موٹائی اندازاً 7 فٹ ہے جو اس عمارت کی مضبُوطی کی علامت ہے۔ مرکزی گنبد کا سائز برابر والے دونوں گنبدوں سے بڑا ہے۔
مسجد کا دوسرا اسکا برآمدہ ہے۔ جسکی لمبائی 25 فٹ اور چوڑائی 83 فٹ ہے۔ اس حصّے میں تین دروازے نصب ہیں جن پر کنول کے پُھولوں کی گلکاری قابل دِید بھی ہے۔
برآمدے کی بیرونی دیوار پر کاشی کی 3 اقسام کی اینٹیں لگی ہوئی ہیں جن میں سفید، نیلے اور ہرے رنگ کی 8 بائی 8 انچ کی مربع شکل کی اینٹیں شامل ہیں،
جو مسجد کی زیب و زینت میں بجا طور پر اضافہ کرتی ہیں۔ اس کے علاوہ اس حصّے میں چھوٹی چھوٹی اینٹوں کو آپس میں ملا کر بھی دیوار پر چسپاں کیا گیا ہے
اور بہترین نقاشی کی گئی ہے۔ اس مسجد کا تِیسرا حصّہ بڑا اور کشادہ صحن ہے، جس پر اندازاً 1500 لوگ با آسانی بہ یک وقت نماز ادا کر سکتے ہیں۔
اس صحن کی لمبائی 90 فٹ اور چوڑائی بھی 90 فٹ ہے۔ مسجد کا مرکزی دروازہ لکڑی کا بنا ہوا ہے اور بہت کشادہ ہے جس کی اُونچائی 8 فٹ ہے۔
اس کے 10 زینے ہیں۔ چند سال قبل اس مسجد کی مرمت کا کام ہوا ہے۔
ضلع نوشہروفیروز میں "ہالانی” شہر میں تعمیر شدہ "محراب مسجد” اس خدا آباد مسجد کی طرز پر ہی تعمیر کی گئ ہے جو میر محراب خان (جن کے نام پر "محراب پور” شہر آباد ہے ) نے اِسی مسجد کے نقشے کو ذہن میں رکھ کر تعمیر کروائی تھی. اُسے خدا آباد مسجد کا ریپلیکا بھی کہا جا سکتا ہے۔
شاہراہ انڈس پر سندھ کا سفر کرنیوالے سیاح اس مسجد کا دورہ ضرور کریں۔ ایکسپلور سندھ بائیک ریلی،
عالمی یوم سیاحت ستمبر 2019 میں گورکھ ہل سے سہون شریف، رنی کوٹ قلعہ اور جامشورو جاتے ہوۓ ہم یہاں تقریبا ایک گھنٹہ رکے۔
مسجد کی عکاسی اور نماز کی ادائیگی کے بعد اگلی منزل خدا آباد میں کلہوڑا خاندان شاہی قبرستان کے لیے روانہ ہوگۓ۔
جسکی تفصیلات اور تصاویر آئندہ قسط میں پیش کریں گے۔
اے وی پڑھو
چوکیل بانڈہ: فطرت کے دلفریب رنگوں کی جادونگری||اکمل خان
ڈیرہ کی گمشدہ نیلی کوٹھی !!||رمیض حبیب
سوات میں سیلاب متاثرین کے مسائل کی درست عکاسی ہو رہی ہے؟||اکمل خان