نومبر 3, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

نیشنل پریس کلب میں سینیٹر میر حاصل بزنجو کی یاد میں تعزیتی ریفرنس

میر حاصل بزنجو مرحوم کا اس دنیا سے چلے جانا اس سماج کے لیے نقصان دہ ہے میر حاصل بزنجو ایک مضبوط پاکستان چاہتے تھے

اسلام آباد :تحریک رواداری کے زیر اہتمام منگل کے روز نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں نیشنل پارٹی کے سینیٹر میر حاصل بزنجو مروحوم کی یادتعزیتی ریفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں ڈپٹی چیئر مین سینیٹ سلیم ایچ مانڈی ، فرحت اللہ بابر ، سینیٹر میر کبیر ، سینیٹر محمد اکرم ، سینئر صحافی حامد میر سمیت دیگر سیاسی و سماجی اور صحافیوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی ،

اس موقع پر ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا نے کہاکہ میرا جتنا وقت ان کے ساتھ سینٹ میں گزرا وہ بہت عمدہ رہا ،انہوں نے ہمیشہ مثبت سیاست کی ہے، ان کی یاد میں مزید پروگرام بھی منعقد کرائے جائیں گے، میر حاصل بزنجو کے لیے ایک ڈیموکریسی ایوارڈ بھی دیا جانا چاہیے ، انہوں نے یہ بھی کہا کہ میرحاصل بزنجو جیسی شخصیت بہت کم ہوتی ہیں ،کوئی بھی بڑی پارٹی اٹھارویں ترمیم کو ختم کرنے کے حق میں نہیں ہوگی ،جمہوری حکومت چلانا بھی بہت مشکل کام ہے، اگر ہم اس کو نہیں چلنے دیں گے تو جمہوریت نہیں چلے گی انہوں نے رواداری تحریک کا میر حاصل بزنجو کی یاد میں ریفرنس رکھنے پر شکریہ ادا کیا ۔

ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر امیر کبیر نے کہا کہ میر حاصل بزنجو نے کبھی اپنے والد کے نام سے متعارف نہیں کرایا ،زمانہ طالب علمی سے ہی انہوں نے محکوم اور پسے ہوئے طبقے کی بات کی ،جس طرح انہوں نے آواز بلند کی شاید ہی کسی نے کی ہو، میر حاصل بزنجو نے ہمیشہ قانون کی عملداری کی بات کی انہوں نے ہمیشہ یہی کہا کہ ادارے اپنی حدود میں رہ کر کام کریں ،آج حیات بلوچ کے قتل کی بات کرتے ہیں، ایسے سینکڑوں حیات بلوچ قتل ہوئے حاصل بزنجو نے بہت واضح کہا تھا کہ بلوچ کے مسائل کا واحد حل مذاکرات ہیں پالیسیوں کے بدل جانے سے بھی حالات بدل جاتے ، ہم پاکستان کے فریم ورک میں رہ کر سیاست کرنا چاہتے ہیں آج بھی بیس فیصد اٹھارویں ترمیم پرعمل نہیںہوا، آج پاکستان دوحصوں میں ہے ایک غریب پاکستان ایک امیر پاکستان ہے، 67%بلوچ آج بھی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کررہے ہیں ،اگر صوبوں میں نفرت کم کرنا ہے تو این ایف سی ایوارڈ مکمل دینا ہوگا، اٹھارویں ترمیم کو رول بیک کرنے کی بات ہو رہی ہے اگر ایسا ہوا تو تمام صوبے سڑک پر ہوں گے۔

اس موقع پر سینئر صحافی حامد میر نے کہا کہ جس ریاست پر جھوٹ بولنے والوں کی حکمرانی ہو وہاں سچ کو برداشت نہیں کیا جاتا ،میر حاصل خان بزنجو کی ساری زندگی سچ کو پھیلاتے گزری میر حاصل بزنجو نے اپنے والد کی پارٹی کی بجائے اپنی پارٹی بنائی جو نیشنل پارٹی ہے تمام عمر انہوں نے کوئی کمپرومائز نہیں کیا اقلیتوں کے حقوق خواتین کے حقوق اور صحافیوں کے حقوق پر کبھی کمپرومائز نہیں کیا، آج کی پارلیمنٹ اگر حاصل بزنجو کا نام رکھنا چاہتے ہیں تو آٹھارویں ترمیم کا دفاع کرنا ہوگا میرعبدالرحمان کھتران جو ایک وزیر ہیں انہوں نے میر حاصل خان بزنجو کے حوالے سے تاریخ کو مسخ کیا۔

ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایوب ملک رہنما نیشنل پارٹی نے کہا کہ اس وقت میں میر حاصل بزنجو مرحوم کا اس دنیا سے چلے جانا اس سماج کے لیے نقصان دہ ہے میر حاصل بزنجو ایک مضبوط پاکستان چاہتے تھے این ایف سی ایوارڈ اور اٹھارویں ترمیم کا دفاع کرنا ہوگا، اگر این ایف سی ایوارڈ ہوتا تومشرقی پاکستان الگ نہ ہوتا ہمیں ان کے نظریے کو آگے لیکر چلنا ہوگا،اس موقع پر فرحت اللہ بابر رہنماء پاکستان پیپلز پارٹی نے کہا کہ میر حاصل بزنجو سے تعلقات کئی دہائیوں پرمحیط ہیں، ان کی خواہش تھی کہ پاکستان میں بائیں بازو کی سیاست مضبوط ہو یہی پاکستان کی مضبوطی کی بنیاد ہے، انکا کہنا تھا کہ جس طرح ایک ادارے نے تمام اداروں پر قبضہ کیا ہے اس کو ختم ہونا چاہیے ہر ادارے کو اپنی حدود میں رہ کر جانا چاہیے اور اپنا کام کرنا چاہیے اس کے بغیر وفاقی پارلیمانی نظام نہیں چل سکتا۔

About The Author