نومبر 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

سینیٹ انتخابات 2021: آئینی ترمیم ‘ہارس ٹریڈنگ’ روک پائے گی؟۔۔۔موناخان

آئندہ برس مارچ میں ہونے والے سینیٹ انتخابات میں ووٹوں کی مبینہ خریدو فروخت روکنے کے لیے حکومت نے آئینی ترمیم لانے کا فیصلہ کیا ہے۔

وفاقی حکومت نے آئندہ برس مارچ میں ہونے والے سینیٹ کے انتخابات میں ووٹوں کی مبینہ خریدو فروخت روکنے کے لیے آئینی ترمیم لانے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ خفیہ رائے شماری (سیکرٹ بیلٹ) ختم کرنے کے لیے آئینی مسودے کی منظوری دے دی گئی ہے۔ انتخابی اصلاحات بل کا مسودہ جلد ہی ایوان میں پیش کیا جائے گا۔

انڈپینڈنٹ اردو نے اس حوالے سے سینیٹر فیصل جاوید سے گفتگو کی، جو سینیٹ انتخابات کے خلاف نظر آئے اور کہا: ‘میرے خیال میں تو سینیٹ کے انتخابات ہونے ہی نہیں چاہییں بلکہ پارٹی لسٹ پر ہی فیصلہ ہو جانا چاہیے اور یہی جمہوری عمل ہے۔’

واضح رہے کہ اب تک سینیٹ انتخابات میں اراکین اسمبلی خفیہ رائے شماری کے ذریعے اپنا سنگل ٹرانسفر ایبل ووٹ کاسٹ کرتے تھے اور علم نہیں ہوتا تھا کہ کس رکن اسمبلی نے کس امیدوار کو ووٹ دیا ہے۔ سنگل ٹرانسفر ایبل ووٹ میں اگر امیدوار کو مطلوبہ تعداد میں ووٹ مل جائیں تو باقی ووٹ اگلے امیدوار کو منتقل ہو جاتے ہیں۔

لیکن اس نئی آئینی ترمیم کے بعد اب ووٹ اوپن ہو جائے گا اور علم ہو سکے گا کہ کس رکن اسمبلی نے کس کو ووٹ دیا ہے۔ انتخابی اصلاحات ترمیمی مسودے کے مطابق سینیٹ کے انتخابات سنگل ٹرانسفر ایبل اوپن ووٹ کےذریعے ہوں گے۔

اس طریقہ کار کی تبدیلی کے لیے آئین کے آرٹیکل 226، جس میں لکھا ہے کہ ‘سیکرٹ بیلٹ کے ذریعے ووٹ لیا جائے’ اور آئین کے آرٹیکل 59 کی شق 2، جس میں لکھا ہے کہ ‘سنگل ٹرانسفر ایبل ووٹ ہو گا’، میں ترمیم کی جائے گی۔

کیا شو آف ہینڈ کے ذریعے سینیٹ انتخابات ہو سکتے ہیں؟

فیصل جاوید نے بتایا کہ یہ تحریک انصاف کے منشور میں شامل تھا اور ہم 2015 سے چاہتے تھے کہ خفیہ رائے شماری ختم ہو کیونکہ اس میں دھاندلی ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ‘تب مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی نے شو آف ہینڈ کی مخالفت کی تھی۔’

2015 میں ہونے والے سینیٹ انتخابات میں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن دونوں کا نکتہ نظر یہی تھا کہ شو آف ہینڈ کے ذریعے انتخابات نہیں ہو سکتے کیونکہ اس میں تکنیکی مسائل ہیں اور اس وقت سینیٹ انتخابات کے طریقہ کار میں اس لیے ترمیم نہیں کی جا سکی کیونکہ سینیٹ انتخابات کا شیڈول آ چکا تھا، جس کے بعد طریقہ کار میں ترمیم کی گنجائش نہیں بنتی۔

رواں برس موجود حکومت نے شو آف ہینڈ کے ذریعے انتخابات کرانے کی بھی تجویز دی لیکن وفاقی کابینہ نے اسے مسترد کر دیا۔ حکومتی زرائع کے مطابق شو آف ہینڈز کے ذریعے سینیٹ انتخابات کرانے کی تجویز مسترد کرنے کا مقصد چھوٹی سیاسی جماعتوں کی حق تلفی کو روکنا ہے۔

شو آف ہینڈ کا لفظی مطلب یہ ہے کہ اراکین ایوان میں متعلقہ امیدوار کے حق میں اپنی نشست سے کھڑے ہو کر ووٹ دیں گے اور جتنے اراکین اس متعلقہ امیدوار کے حق میں کھڑے ہوں گے ان کی گنتی کر لی جائے گی۔

خفیہ رائے شماری سے ہارس ٹرینڈنگ کا کتنا خطرہ؟

سیکرٹ بیلٹ یا خفیہ رائے شماری سے ہارس ٹرینڈنگ کا خطرہ ہوتا ہے کیونکہ اس طرح اراکین کے نام سامنے نہیں آتے اور پس پردہ ساز باز کے ذریعے وفاداریاں بھی خریدی جاتی ہیں۔

سینیٹ کے لیڈر آف دی ہاؤس ڈاکٹر شہزاد وسیم نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ اوپن بیلٹنگ کا بنیادی مقصد سیاست میں پیسے کے استعمال کی حوصلہ شکنی کرنا ہے۔

 انہوں نے کہا کہ ‘ماضی میں ایسا ہوتا رہا کہ خفیہ طور پر اراکین ادھر ادھر ووٹ بیچتے رہے اس لیے سیکرٹ بیلٹنگ سے جمہوریت کو سب سے بڑا خطرہ ہے۔’

ہارس ٹریڈنگ کی اصطلاح کا مطلب کیا ہے؟

ہارس ٹریڈنگ کا بظاہر مطلب ‘گھوڑوں کے خرید و فروخت’ ہے، جسے سیاست میں اب کہاوت کے طور پر استعمال کیاجاتا ہے، لیکن لفظی طور پر ہارس ٹریڈنگ سے یہ مطلب اخذ کیا جاتا ہے کہ دو لوگوں یا پارٹیوں کے درمیان بات چیت سے ایسا اتحاد جس سے دونوں کا فائدہ ہو۔ اس کو دو گروہوں کے درمیان سودے بازی بھی کہا جاتا ہے۔

 سیاست میں جب ایک جماعت دوسری جماعت کے اراکین کو پیسے یا عہدے کا لالچ دے کر اپنی حمایت میں ووٹ کروائے تو اسے سیاسی ہارس ٹریڈنگ کہا جاتا ہے۔

پاکستانی سیاست میں ہارس ٹریڈنگ

پاکستانی سیاست میں ہارس ٹریڈنگ ہمیشہ تب ہوئی ہے جب کسی ایک جماعت کی اکثریت نہ ہو لیکن وہ آزاد اور چھوٹی جماعتوں کے اراکین کو اپنے ساتھ ملا کر اپنی تعداد پوری کرے۔

اس کی تازہ مثال گذشتہ سینیٹ انتخابات تھے جس میں مبینہ طور پر بڑے پیمانے پر اراکین کے ووٹوں کی خرید و فروخت ہوئی، جس کے بعد الیکشن کمیشن نے اعلان کیا تھا کہ وہ سینیٹ انتخابات میں مبینہ ہارس ٹریڈنگ کی تحقیقات کرے گا، جبکہ تحریک انصاف کے 20 اراکین پر بھی اس کا الزام تھا۔

واضح رہے کہ پیپلز پارٹی نے چیئرمین سینیٹ کی حمایت کا اعلان کیا تھا اور تحریک انصاف کی جانب سے الزام لگایا گیا تھا کہ پیپلز پارٹی نے اراکین کے ساتھ ووٹوں کے لیے گٹھ جوڑ کیا ہے، جس کے بعد ہارس ٹریڈنگ کے ہی الزام میں تحریک انصاف نے خیبر پختونخواہ سے 13 اراکین کو فارغ کر دیا۔

پارلیمانی اراکین نے الزام لگایا تھا کہ 2018 کے انتخابات میں منتخب حکومت کے اراکین اور پنجاب میں حکومت کے لیے مطلوبہ تعداد پوری کرنے کے لیے بھی ہارس ٹریڈنگ کی گئی، لیکن پارلیمانی صحافی خالد محمود کے مطابق اس کو ہارس ٹریڈنگ نہیں کہیں گے کیونکہ حلف اٹھانے سے پہلے اراکین اسمبلی اگر حکومت کے ساتھ الحاق کریں تو یہ سیاسی جماعتوں کا اتحاد کہلائے گا، لیکن حلف اٹھانے کے بعد اگر کوئی اپنا ووٹ بیچتا ہو تو اس کو فلور کراسنگ یا ہارس ٹریڈنگ کہا جائے گا۔

ماضی میں بے نظیر بھٹو کی پہلی حکومت کے خلاف عدم اعتماد لانے کے لیے مسلم لیگ ن نے بھی سیاسی ہارس ٹریڈنگ کی تھی، جو کہ ناکام ہوئی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

بشکریہ انڈیپینڈنٹ اردو

About The Author