وزیراعلیٰ سندھ نے کراچی میں پانی کی نکاسی میں رکاوٹ بننے والی عمارتیں گرانےکا حکم دے دیاہے۔
ذرائع کا کہناہے کہ یہ فیصلہ آج کراچی میں وزیر اعلیٰ سندھ کی زیر صدارت بارش کے بعد کی صورتحال پر اجلاس میں کیا گیا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو کو تمام اضلاع کے سروے کی ہدایت بھی کی ہے۔
سید مراد علی شاہ نے کہاہے کہ شہر کو ٹھیک کرنا ہے ،چاہےکتنےسخت اقدامات کیوں نہ کرنے پڑیں۔
وزیر اعلی سندھ نے ہدایت کی کہ دسویں محرم پر جلوس کے راستے کلیئر ہونے چاہیں،ٹاور کے علاقہ پر کچھ مقامات پر پانی کھڑا ہے جس کو کلئر کروا رہے ہیں۔
مراد علی شاہ نے متعلقہ حکام کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ ضلع جنوبی کے بیشتر علاقوں سے پانی اب تک کیوں نہیں نکالا گیا،کے ایم سی کا اربن ڈزاسٹر ریسپانس یونٹ بھی متحرک نظر نہیں آیا۔
انہوں نے کہا کہ ضلع جنوبی میں باتھ آئی لینڈ، گلشن فیصل، کلفٹن کے مختلف بلاکوں میں بھی پانی کھڑا ہے اسے صاف کریں۔
وزیراعلی سندھ کو آگاہ کیا گیا کہ بارش کے بعد بیشتر علاقوں میں ابھی تک بجلی بحال نہیں ہوئی، کے الیکٹرک کے 1900 فیڈرز میں 170 ابھی بحال ہونے باقی ہیں،
اس سے قبل موسلادھار بارشوں نے کراچی کو وینس بنا دیا اور پانی سیلابی ریلے کی صورت میں سڑکوں پر بہتا رہا جس کے باعث معمولات زندگی بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔
شہرمیں اشیائے خورونوش سمیت پیٹرولیم مصنوعات کی سپلائی چین بھی متاثر ہے۔ شہر کے متعدد فیول اسٹیشن پر بجلی اور تیل کی عدم فراہمی کی وجہ سے لوگوں کو آمد و رفت میں مشکلات کا سامنا ہے۔ کراچی کے باڑوں سے دکانوں تک دودھ کی فراہمی بھی متاثر ہے۔
موسلا دھار بارش نے شہر کا نظام درہم برہم کر دیا ہے۔ بجلی کی بندش اور موبائل سروس متاثر ہونے سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
موسلا دھار بارش کے باعث مختلف سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو گئیں۔ لیاقت آباد 10 نمبر پر مال بردار ٹرک سڑک پر دھنس گیا اور حسن اسکوائر کے قریب بھی کوچ گڑھے میں دھنس گئی۔ نمائندہ ہم نیوز کے مطابق حسن اسکوائر جانے والی سڑک بھی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے۔
جوہر چورنگی، منور چورنگی، لیاقت آباد، کے ڈی اے کی سڑکوں پر پانی موجود ہے۔ لانڈھی،ناگن چورنگی ، کورنگی کازوے ندی اورقائدآباد کی سڑکیں بھی زیر آب ہیں۔ کارساز، ناتھا خان روڈ اورڈرگ روڈ انڈر پاس میں بھی پانی جمع ہے۔
عوام کو مشکلات سے بچانے کیلئے گزشتہ روز صوبائی حکومت کی جانب سے کراچی میں عام تعطیل دی گئی تھی۔ جس کے بعد تمام سرکاری اور نجی ادارے بند رہے تاہم بلدیات، صحت، واٹر بورڈ، پی ڈی ایم اے اور ریونیو کے دفاتر کھلے تھے۔
شہر میں بجلی کی بحالی کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے اور بیشتر علاقوں میں بجلی بحال کر دی گئی ہے۔
چار روز تک وقفے وقفے سے ہونے والی بارش کا پانی کنٹینرز، بسوں اور کاروں کو کھلونوں کی طرح بہا لے گیا۔بارش کے پانی سے موٹرسائیکلیں اور گاڑیاں بند ہوگئیں جب کہ گلیاں اور محلے تالاب میں تبدیل ہوگئے جس کے باعث شہریوں کو گھروں کی چھتوں اور بالائی منزلوں پر پناہ لینی پڑی۔
موسلادھار بارش سے سرجانی ٹاؤن پھر ڈوب گیا۔ کریمی چورنگی سے آنے والا ریلا یوسف گوٹھ میں داخل، بسم اللہ ٹاؤن، سیکٹر فور بی اور یوسف گوٹھ بھی مکمل ڈوب گئے۔
گجر نالہ اوور فلو ہونے سے بفرزون سیکٹر سولہ اور گلبرگ کے علاقے بھی پانی میں گھر گئے۔ ایف بی ایریا بلاک فائیو، ناگن چورنگی، سخی حسن چورنگی، حیدری اور نارتھ ناظم آباد بھی زیرِ آب آگئے۔
کراچی کا اورنگی نالہ بپھر گیا گلبہار، اتحاد کالونی، کشمیری محلہ اور اطراف کی آبادی میں بھی پانی داخل ہوگیا۔ کشمیری محلے میں دس فٹ تک پانی جمع ہو گیا اور مکینوں کو نقل مکانی کرنی پڑی۔ کئی خاندان گھروں کی بالائی منزلوں پر محصور ہوکر رہ گئے۔
گولیمار کے علاقے میں لیاری ندی کا پانی داخل ہوگیا جس کے عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوا۔ کراچی کے علاقہ جمعہ گوٹھ کے مدرسے میں سیلابی ریلے میں پھنسے تیس طلبا کو ایدھی ریسکیو ٹیم نکالا۔ اللہ بخش گوٹھ، غنی گوٹھ اور جمعہ گوٹھ میں کئی افراد سیلابی ریلے میں پھنس گئے۔
کراچی میں چار روز بارش کے بعد نکاسی آب کا مسئلہ پیدا ہوگیا ہے اور اہم شاہراہوں سمیت متعدد علاقوں میں پانی جمع ہے۔ شہر کے انڈر پاسز سے بھی پانی نہیں نکالا جاسکا جس کے باعث ٹریفک کی روانی متاثر ہے۔
کے پی ٹی، ناظم آباد، لیاقت آباد، غریب آباد، سہراب گوٹھ، شاہراہ قائدین، بحریہ ٹاؤن اور کلفٹن انڈر پاسز بند کردیے ہیں۔
پانی بھر جانے کی وجہ سے ہوٹل مہران، گولیمار، ڈرگ روڈ، سب میرین، طارق روڈ، بحریہ ٹاوَن سپرہائی وے اور ہل پارک انڈرپاسز بند کردیے گئے ہیں۔ طوفانی بارشوں کے سبب بجلی کی تنصیبات کو بھی نقصان پہنچا ہے جس کے باعث متعدد علاقوں میں بجلی کی فراہمی معطل ہے۔
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر