اسلام آباد: سپریم کورٹ نے سانحہ آرمی پبلک اسکول کیس میں انکوائری کمیشن کی رپورٹ پر وفاقی حکومت سے 4 ہفتوں میں جواب طلب کرلیا ہے۔
چیف جسٹس گلزاراحمد اور جسٹس اعجازالاحسن پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے بچوں کے والدین کی درخواست پر سماعت کی ہے۔ حکومت کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل ساجد الیاس بھٹی عدالت میں پیش ہوئے۔
جسٹس اعجازالاحسن نے استفسار کیا کہ انکوائری کمیشن کی رپورٹ پیش ہوئی ہے؟ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ رپورٹ عدالت میں جمع ہو چکی ہے۔
عدالت نے حکم دیا کہ رپورٹ کی ایک کاپی اٹارنی جنرل کو فراہم کی جائے اور وہ آئندہ سماعت پر حکومت سے ہدایات لے کر آگاہ کریں۔
سانحہ اے پی ایس میں شہید ہونے والے بچوں کے والدین نے استدعا کی کہ ہمیں انصاف چاہیے، ہمیں انکوائری کمیشن کی رپورٹ کی کاپی فراہم کی جائے۔
چیف جسٹس سپریم کورٹ نے کہا کہ پہلے رپورٹ حکومت کو جائے گی اور ہم کہہ دیں گےکاپی آپ کو فراہم کی جائے۔ جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ یہ ایک خفیہ رپورٹ ہے، پہلے اٹارنی جنرل اس کو پڑھیں گے۔
چیف جسٹس نے والدین سے مکالمے میں کہا کہ اٹارنی جنرل جائزہ لے کر حکومت کا موقف عدالت میں پیش کریں گے، والدین کو کہنے کی ضرورت نہیں،ہمیں آپ لوگوں کے ساتھ ہمدردی ہے، آپ لوگوں کے ساتھ زیادتی ہوئی، بڑا غلط ہوا،ایسا نہیں ہونا چاہئے تھا۔ اللہ کی مرضی تھی، جو ہوگیا اس کو واپس نہیں لاسکتے۔
والدین نے کہا کہ اس واقعے کے ذمہ داروں کو سزا ملنی چاہیے۔ عدالت نے کہا کہ ہائی کورٹ کے جج نے 6 والیم پر مشتمل رپورٹ جمع کرائی ہے،اس کا جائزہ لینا ہے۔
جسٹس اعجازلاحسن نے کہا کہ رپورٹ کا جائزہ لینے کے بعد لائحہ عمل بنائیں گے، ہمارے بس میں قانون اور آئین کے مطابق جو ہوگا وہ کریں گے۔ حق اور انصاف کی بات کریں گے، آپ کو عدلیہ پر مکمل اعتماد ہونا چاہیے۔رپورٹ کا جائزہ لے کر قانون اور انصاف کے مطابق فیصلہ کریں گے۔
اے وی پڑھو
سیت پور کا دیوان اور کرکشیترا کا آشرم||ڈاکٹر سید عظیم شاہ بخاری
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ