پاکستان کے خلائی ادارے سپارکو کے زیر تحت پاک سیٹ انٹرنیشنل نے پاکستان ٹیلی ویژن کارپوریشن کو ایک خط میں10 اگست تک48 لاکھ،54 ہزار ڈالرز واجب الادا رقم دینے کا مطالبہ کیاہے۔
اس خط کے مطابق پی ٹی وی اپنے ٹی وی چینلز اور ڈی ایس این جی وینز کے لیے پاک سیٹ انٹرنیشنل کی خدمات حاصل کرتا ہے، جس کا ماہانہ کرایہ ایک لاکھ 32 ہزار 150امریکی ڈالرز ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی وی نے طویل عرصے سے کسی بھی قسم کی کوئی ادائیگی نہیں کی جس کی وجہ سے 30 جون تک واجب الادا رقم تقریباً 49 لاکھ امریکی ڈالرز ہوچکی ہے۔
خط کے مطابق پی ٹی وی نے متعددبار ادائیگی کی یقین دہانی کرائی مگرمعاملہ حل طلب ہی رہا۔خط میں واضع کیا گیا ہے کہ اگر سرکاری ٹی وی نےفوری ادائیگی نہیں کی تو ادارہ اپنے طور پر کارروائی کرنے کا مجاز ہوگا، اگرچہ اسے امید ہے کہ یہ نوبت نہیں آئے گی۔
خط میں وزارتِ اطلاعات و نشریات کے سیکریٹری سے استدعا کی گئی ہے کہ وہ اس معاملے کے حل کے لیے ہمدردانہ غور کریں۔خط میں بتایا گیا ہے موجودہ قومی خلائی پروگرام کو چین سے حاصل کردہ قرض اور اس سیٹلائٹ کی منسلک خدمات سے حاصل کردہ رقم سے چلایا جارہا ہے اور محصولات میں کسی بھی قسم کی کمی قومی خلائی پروگرام پر بری طرح اثر انداز ہوگی۔
اس ضمن میں انڈپینڈنٹ اردو نے پی ٹی وی کے مینیجنگ ڈائریکٹر عامر منظور سے متعدد مرتبہ رابطہ کیا اور پیغامات بھیجےلیکن انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا، جس کے بعد جب پی ٹی وی کے ڈائریکٹر فائنانس کو ڈھونڈا گیا تو معلوم ہوا کہ یہ عہدہ خالی پڑا ہے اور ان دنوں چارج کنٹرولر فائنانس کے پاس ہے۔
کنٹرولر فائنانس، پلاننگ اینڈ ڈیویلپمنٹ سید جمیل حیدرزیدی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ انہیں خط کے مندرجات پرشدید حیرت ہے کیونکہ پاک سیٹ سے ان کے مالی معاملات چلتے رہتے ہیں اور گذشتہ ماہ یعنیٰ جون میں پی ٹی وی نے پاک سیٹ کونو کروڑ روپے ادا کیے جبکہ گذشتہ سال 25 کروڑ روپے ادا کیے گئے تھے۔
انہوں نے وضاحت کی اگرچہ انہیں بِل ہمیشہ امریکی ڈالرزمیں موصول ہوتا ہے تاہم پی ٹی وی ہمیشہ پاکستانی روپے میں ادائیگی کرتا ہے اور اس سلسلے میں اس دن کی کرنسی کے شرح تبادلہ کا اطلاق ہوتا ہےاور اسی حساب سے پی ٹی وی ہر سال باقاعدگی سے ادائیگی کرتا آیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پی ٹی وی نے پاک سیٹ کو جوابی خط میں لکھا ہے کہ دونوں اداروں کو آپس میں بیٹھ کر بات کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ پی ٹی وی کے اپنے حساب سے واجب الادا رقم تقریباً 40 کروڑ روپے بنتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی وی ایک سرکاری ادارہ ہے اور پاک سیٹ اس کی نشریات بند نہیں کرسکتا اور نہ ہی آج تک ایسا ہوا ہے کہ سرکاری چینل کی نشریات بند کردی جائیں۔
پاک سیٹ انٹرنیشنل کے ذرائع نے نام نہ ظاہر کی شرط پر پاک سیٹ کےخط اور اس کے مندرجات کی تصدیق تو کی مگر کہا کہ پی ٹی وی کا کوئی جوابی خط انہیں موصول نہیں ہوا۔
یاد رہے کہ پاکستان کے خلائی و بالائی تحقیق کے ادارے یعنی Pakistan Space & Upper Atmosphere Research Commission المعروف سپارکو نے چین کی مدد سے ایک مصنوعی سیارہ اگست 2011 میں خلا میں بھیجا تھا جس کا مقصد پاکستان میں ٹیلی ویژن کی نشریات اور انٹرنیٹ براڈبینڈ کو بہتر بنانا تھا۔ اس مصنوعی سیارے کی عمر 15 سال ہے اور یہ زمین سے 23 ہزار میل کی بلندی پر موجود ہے۔
پاک سیٹ انٹرنیشنل سپارکو کی مارکیٹنگ کمپنی ہے جو پاکستان کی خلائی ایجنسی کے تحت سیٹلائٹ کی تمام تر کمیونیکیشن کی خدمات مہیّا کرتی ہے۔ اس کے لیے مالی معاونت چین نے فراہم کی ہے ۔
قانون کے تحت اس کے تمام تر شیئرز وزارتِ اطلاعات و نشریات ، وزارتِ انفارمیشن ٹیکنالوجی، پاکستانی ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی اور سپارکو کے پاس ہیں جس میں سپارکو کے پانچ اکثریتی شیئرز ہیں۔ تاہم تمام فیصلے ان تمام اداروں کے ڈائریکٹر جنرلز پر مشتمل بورڈ آف ڈائریکٹرز میں ہوتے ہیں۔
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر