لاہور: پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی صدر میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان میں مہنگائی آج آسمان سے باتیں کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سب جگہ کورونا کے باعث قیمتیں زمین بوس ہوگئیں لیکن پاکستان میں بڑھ گئیں۔
یہ بات چیئرمین پی پی بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات کے بعد ذرائع ابلاغ سے بات چیت کرتے ہوئے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں شہباز شریف نے کہی۔
ذرائع ابلاغ سے بات چیت کے دوران چیئرمین پی پی بلاول بھٹو زرداری نے دعویٰ کیا کہ اگر اپوزیشن جماعتیں باہر نکلیں تو آدھے راستے تک پہنچنے پر ہی حکومت گرجائے گی۔
سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی اور دیگر اپوزیشن جماعتوں سے بات ہوئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ گندم کی کٹائی کا سیزن ختم نہیں ہوا اورملک میں بحران پیدا ہوگیا۔
انہوں نے کہا کہ کہ عید کے بعد رہبر کمیٹی کی میٹنگ ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ رہبر کمیٹی میں تمام ایشوز پر بات ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کا مزید رہنا عوام اور ملک کے لیے خطرناک ہے۔
ن لیگ کے مرکزی صدر میاں شہبازشریف نے سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے استفسار کیا کہ اس وقت تک ہزاروں لوگ بیروزگارہوگئے ہیں تو کہاں گئے وہ کروڑوں نوکریوں کے دعوے اور وعدے؟
قائد حزب اختلاف نے کہا کہ ملک میں کئی ہفتے پیٹرول نہیں ملا اور پھر قیمتوں میں اضافہ ہوگیا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس حکومت کے بس کی بات نہیں ہے کہ وہ حالات سدھار سکے۔
چیئرمین پی پی بلاول بھٹو زرداری نے اس موقع پر ذرائع ابلاغ سے بات چیت کرے ہوئے کہا کہ جتنے این آراوز پی ٹی آئی نے دیئے ہیں، ماضی میں کسی حکومت نے نہیں دیے۔
بلاول بھٹوکا دعویٰ تھا کہ اپوزیشن اورعوام متفق ہیں کہ موجودہ حکومت کو جانا ہوگا۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ ملکی تاریخ میں پہلی حکومت ہے جس میں آٹا اور پیٹرول میں چوری ہوئی ہے۔
چیئرمین پی پی کا کہنا تھا کہ اپوزیشن، حکومت سے ریلیف کی بھِیک نہیں مانگ رہی تھی۔ انہوں نے کہا کہ جب سے حکومت آئی ہے اس وقت سے رہبر کمیٹی قائم ہے۔
میاں شہباز شریف نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اپوزیشن رہنماوَں نے دو سال جیل خانوں کی اذیت برداشت کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کا منہ بند کرنے کے لیے جو یکطرفہ کارروائی کی گئی وہ دنیا نے دیکھی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ احتساب کے نام پر انتقام لیا جارہا ہے۔
میاں شہباز شریف کا کہنا تھا کہ حکومت نے پاکستان کے اربوں کھربوں روپے ضائع کرنے کے سوا کچھ نہیں کیا۔
اس موقع پر چیئرمین پی پی بلاول بھٹو زرداری نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ نیب اور ایف اے ٹی ایف سے متعلق اپوزیشن کا مؤقف ایک ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن اپنے مؤقف پر قائم ہے۔
چیئرمین پی پی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ حکومت کا اپنا نیب آرڈی ننس فیل ہوچکا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ نیب کے ادارے کا کالا قانون ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لیے جتنی قربانی پاکستانی عوام نے دی اور کسی نے نہیں دی۔
ن لیگ کے مرکزی صدر میاں شہباز شریف کا اس موقع پر کہنا تھا کہ جتنی جلدی اس حکومت سے جان چھڑائی جائے اتنا بہتر ہوگا۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ پہلے ہماری میٹنگ ہوگی اوراس کے بعد اے پی سی ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ ماضی کے دھرنوں نے پاکستان کی معیشت کو تباہ کردیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ دھرنوں کی وجہ سے چینی صدر کا دھرنا مؤخر ہوا تھا۔
چیئرمین پی پی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ عمران خان کے ساتھ پاکستانی عوام نہیں کھڑی تھی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اگر اپوزیشن جماعتیں باہر نکلیں تو آدھے راستے تک پہنچنے پر ہی حکومت گرجائے گی۔
ایک اور سوال کے جواب میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ میاں شہبازشریف کورونا کے مریض ہونے کے باوجود میرے ساتھ رابطے میں تھے۔
اس سے قبل چیرمین پیپلزپارٹی نے جے یوآئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے بھی ملاقات کی اور عید کے بعد اے پی سی کے امور سمیت ملکی سیاسی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
اے وی پڑھو
سیت پور کا دیوان اور کرکشیترا کا آشرم||ڈاکٹر سید عظیم شاہ بخاری
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ