بعض دوستوں نے دریافت کیا ہے کہ کیا واقعی کوئی تسبیح محرم میں سرخ ہوجاتی ہے؟
اور جب میں دوسرے معجزات کو تسلیم نہیں کرتا تو اس معجزے کو کیوں مانتا ہوں؟
میں یہ بات پہلے بھی بیان کرچکا ہوں۔
میرا ماننا نہ ماننا کوئی اہمیت نہیں رکھتا۔ مثلاً میں عمران خان کو پاکستان کا چیف ایگزیکٹو نہیں مانتا۔ بہت سے لوگ مانتے ہیں۔ کیا فرق پڑتا ہے؟
میں صرف وہ بات کہہ دیتا ہوں جو ہوتے ہوئے دیکھ لیتا ہوں۔
اہل تشیع کا عقیدہ ہے کہ کربلا کی مٹی خاک شفا ہے۔ کسی بیمار کو چٹائی جائے تو اسے شفا مل جاتی ہے۔ اس کا کوئی دائرہ مخصوص ہے کہ کتنے فاصلے تک کی مٹی خاک شفا ہے اور اس کے بعد نہیں۔
اہل تشیع کے علما تاکید کرتے ہیں کہ سجدہ زمین کے بجائے کسی چیز پر کیا جائے۔ اس مقصد کے لیے خاک شفا کی سجدہ گاہیں ملتی ہیں۔ خاک شفا دستیاب نہ ہو تو زمین کھودنے سے جو صاف مٹی نکلتی ہے، اس کی سجدہ گاہ بنائی جاسکتی ہے۔ لکڑی کی سجدہ گاہیں بھی بنائی جاتی ہیں۔
میں گورنمنٹ ہائی اسکول خانیوال میں چھٹی جماعت میں پڑھتا تھا تو ایک شیعہ استاد ظہر کے وقت باجماعت نماز پڑھاتے تھے۔ افسوس مجھے ان کا نام یاد نہیں رہا۔ ہمارے پاس سجدہ گاہ نہیں ہوتی تھی۔ انھوں نے بتایا کہ جب کچھ دستیاب نہ ہو تو درخت کے پتے پر سجدہ کیا جاسکتا ہے۔
خیر، اہل تشیع نے خاک شفا کی سجدہ گاہ بنائی تو تسبیح بھی بنائی۔
میرا خیال ہے کہ ابتدا میں صرف عقیدت کے طور پر ایسا کیا گیا ہوگا لیکن جب وہ تسبیح سرخ ہوئی ہوگی تو بڑی تعداد میں خاک شفا کی تسبیحیں بنائی جانے لگی ہوں گی۔
میرے خاندان میں بھی ایسی کئی تسبیحیں ہیں۔ میں عراق گیا تھا تو خود ایسی تسبیحیں لایا تھا۔ لیکن ہر تسبیح سرخ نہیں ہوتی۔ اس کی بعض شرائط ہیں۔
ضروری ہے کہ اصلی خاک شفا کی تسبیح ہو۔ ضروری ہے کہ عاشور کا دن ہو۔ ضروری ہے کہ عصر کا وقت ہو۔ ضروری ہے کہ مجلس یا ماتم برپا کیا جارہا ہو۔
لیکن ضروری نہیں کہ پوری تسبیح سرخ ہوجائے۔ شیعہ علما کہتے ہیں کہ تسبیح کے صرف وہ دانے سرخ ہوتے ہیں جو خاص اس مقام کے ہیں جہاں امام حسین کو شہید کیا گیا۔
مجھے نہیں معلوم کہ ایسا کیوں ہوتا ہے۔ ایک دوست نے کہا تھا کہ کوئی کیمیاوی عمل ہوسکتا ہے۔ ممکن ہے کہ ایسا ہی ہو۔ لیکن ایسا خاص دن اور خاص وقت پر کیوں ہوتا ہے؟
جب میں کراچی میں تھا تو ہر سال عاشور سے پہلے اہلسنت دوستوں کو دعوت دیتا تھا کہ انچولی آئیں اور تسبیح کو اپنی آنکھوں سے سرخ ہوتے ہوئے دیکھیں۔
یوٹیوب پر دوسرے مقامات کی ایسی ویڈیوز موجود ہیں لیکن ان پر شک کیا جاسکتا ہے کہ پتا نہیں اصلی ہیں یا نہیں۔ اپنی آنکھوں سے کوئی واقعہ ہوتے دیکھنا الگ تجربہ ہوتا ہے۔
میں کراچی میں نہیں ہوں لیکن دعوت برقرار ہے۔ کوئی بھی دوست دشمن، شیعہ سنی، مسلمان غیر مسلم، سائنس دان فلسفی اگر چاہے تو عاشور کے دن عصر سے پہلے اور عصر کے بعد تسبیح کی زیارت کرسکتا ہے۔ انچولی میں میرے دوست اس کی رہنمائی کریں گے۔
تسبیح سرخ نہ ہوئی تو میں آئندہ یہ ذکر نہیں کروں گا۔
تسبیح یا اس کے کچھ دانے سرخ ہوجائیں تو تحقیق کریں کہ ایسا کیوں ہوا؟ کوئی سائنسی وجہ ہو تو مجھے بھی بتائیں۔ مجھے یہ جان کر دوسروں سے زیادہ خوشی ہوگی۔
کوئی مذاق اڑانا چاہے تو میں حاضر ہوں۔ چالیس دن میرا مذاق اڑالیں لیکن شرط یہی ہے کہ پھر عاشور کے دن تسبیح دیکھنے ضرور جائیں۔
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر