نومبر 8, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

نوے کی دہائی اور پی ٹی وی۔۔۔ محمد رمضان علیانی

پھر اسی پی ٹی وی میں سیاسی قیادت نے اسے اپنی پسند ناپسند کو مسلط کرنا شروع کیا تو آج وہ 14 ارب روپے کے قرضے تلے دب کر رہ گیا ہے

نوے کی دہائی میں روزانہ رات 8 بجنے کا انتظار رہتا تھا کہ جب مغرب ہو گی پھر رات 8 بجے روزانہ والا مقبول ترین ڈرامے جس میں تنہائیاں، ماروی، الفا براوو چارلی، کوئٹہ سنٹر کے بلوچی روایات کے حقیقت پر مبنی ڈرامے، اشفاق احمد کی تحریروں سے بننے والے ڈرامے بہت یادگار ہوتے تھے سونا چاندی سے تو سارے دن کی ٹینشن ہی ختم ہو جاتی جمعرات کی رات بچوں کا مشہور ڈرامہ "عینک والا جن” دیکھتے بچوں کا سانس رکا رہتا تھا کہ ابھی بن بتوڑی آئے گی وہ زکوٹا جن اپنے انداز میں کرتب دکھاتے تھے۔

مرحوم طارق عزیز کے نیلام گھر سے لے کر ضیا الدین کے کسوٹی پروگرام میں کمال کی جنرل نالج کی تعلیم حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ تھا نو بجے کا خبر نامہ دیکھنے والوں کو پوری دنیا کی اہم خبریں اور عالمی معلومات حاصل ہوتی تھی کرکٹ، شوبز کی اپ ڈیٹس اور پھر 9:30 پر وقفہ ہوتا تھا جس کے بعد موسم کا حال کی حنیف صاحب کی طوطلی زبان سے سن کر بہت خوشی ہوتی تھی۔

تین بجے دن کو روزانہ قاری سید صداقت علی چند بچوں کو قرآن پاک کی تعلیم دیتے ہوئے درحقیقت وہ پورے پاکستان کے بچوں کو قرآن پاک پڑھاتے تھے۔ اسلامی پروگرام میں دین اسلام کی تعلیمات دی جاتی تھی نہ کہ فرقے پڑھائے جاتے تھے عشاء کی اذان برائے راست آتی تھی اور محرم الحرام میں خصوصی مجالس عزا کے پروگرام آتے تھے آغا نسیم عباس شب عاشور کی مجلسِ پڑھتے تھے تو علامہ طالب جوہری مرحوم شام غریباں کی مجلس۔ بارہ ربیع الاول کے جلوسوں کی خصوصی نشریات چلائی جاتی تھی اور پھر 23 مارچ کو یوم پاکستان، 14 اگست جشن آزادی 5 ستمبر کو یوم دفاع کے پروگرام چلائے جاتے تھے۔

پھر اسی پی ٹی وی میں سیاسی قیادت نے اسے اپنی پسند ناپسند کو مسلط کرنا شروع کیا تو آج وہ 14 ارب روپے کے قرضے تلے دب کر رہ گیا ہے وزیر اطلاعات صاحب کی ہر تقدیر کو برائے راست نشر کرنا، صدر اور وزیراعظم صاحب کی روزانہ کی بنیاد پر بیان کو نشر کرنا اس ادارے کی اولین ترجیح ہے ۔

کاش پی ٹی وی اسی طرح نشریات جاری رکھے تو عوام میں مقبولیت حاصل کرے گا اور خسارہ بھی ختم ہو جائے گا بشرطیکہ حکومت اسے ایک آزاد براڈکاسٹنگ کارپوریشن بنانے کی کوشش کرے۔

About The Author