سپریم کورٹ نے چیئرمین پیپلز پارٹی جناب بلاول بھٹو زرداری کے بیانیہ کہ نیب پولیٹکل انجنیئرنگ کا کام کر رہا ہے، پر صداقت کی مھر ثبت کردی ہے، جسٹس جناب مقبول باقر اور جسٹس جناب مظہر عالم میاں خیل پر مشتمل فاظل عدالت نے قرار دیا ہے کہ عوام کی نظر میں نیب کی ساکھ اور غیرجانبداری مجروح ہو چکی ہے، نیب کی بدنامی کا دائرہ کار سرحد پار تک پھیل گیا ہے۔
فاضل عدالت نے قرار دیا کہ ملک میں آئین اور قانون کی بلادستی کی کوششوں کو دبایا گیا، مسلسل غیر آئینی مداخلت، غیر جمہوری قوتوں کی طاقت کی ہوس ، قبضے کا لالچ آئینی اور جمہوری اصولوں کی نفی بنتا گیا بونے لوگوں کو منتخب اور ان کی نشو نما کرکے اہم عہدوں پر بٹھایا گیا بدنما ماضی اور مجرمانہ رکارڈ رکھنے والوں کو قوم پر مسلط کیا گیا۔ سپریم کورٹ کا مذکورہ فیصلہ ان طاقتور لوگوں کے کیلئے بھی چشم کشا ہے جو شیخ چلی کی طرح من مانی تبدیلی کے خواب کی تعبیر کیلئے آئین اور قانون کی خلاف ورزی کو اپنا دائمی حق تصور کرتے چلے آ رہے ہیں، سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں دیکھا جائے تو چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے بیانیہ کے مطابق عمران خان حقیقت میں سلیکٹڈ نظر آتے ہیں،
قوم کیسے بھول سکتی ہے کہ جب جنرل پاشا کے تیار شدہ ایجنڈا کے تحت کٹھپتلی عمران خان نے اسلام آباد پر یلغار کی تھی تو جمہوری قوتوں کے سیاسی امام جناب آصف علی زرداری جمہوریت کو بچانے کیلئے میدان میں آئے تھے، مگر ہوا کیا ؟ وزیر آعظم نواز شریف کی بجائے صدر آصف علی زرداری غیر جمہوری طاقت ور عناصر کے نشانہ پر آگئے ، تلخ حقیقت یہ ہے، وزیراعظم نواز شریف نے اپنے اقتدار کو بچانے کیلیئے سندھ کی منتخب حکومت کو بے بس کرنے میں بھی عار محسوس نہیں کی، ویسے آپس کی بات ہے کہ وزیر داخلہ چودھری نثار کس کھیت کی مولی تھے کہ سندھ میں وفاق کے ماتحت اداروں کو صوبائی حکومت کو تنگ کرنے کی چھوٹ دیتے؟
چلیئے ماضی کو چھوڑ دیتے ہیں مگر حال کو دیکھ کر مستقبل کا فاصلہ کرنے کیلیئے درست راستے کا انتخاب تو کر سکتے ہیں ۔ حق بات یہ ہے کہ اس وقت ملک میں صرف ایک ہی لیڈر ہیں جناب بلاول بھٹو زرداری ہیں جو اپنی عظیم والدہ محترمہ بینظیر بھٹو شہید کی طرح طرح جمہوریت کا علم سربلند کیئے ہوئے ہیں، وہ بخوبی واقف ہیں کہ ان کے بیانیہ سے نفرت کرنے والے طاقت ور لوگ ان کے ضعیف اور علیل والد کو بستر علالت سے اٹھاکر جیل میں لے جانے کی طاقت رکھتے ہیں اس کے باوجود چیئرمین بلاول بھٹو زرداری خاموشی اختیار نہیں کرتے تو اس کا مطلب یہ لیا جائے کہ بھٹو کا نواسہ اور شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کا بیٹا ملک کو بچانے کی جدوجہد کر رہے ہیں ، یہ کیسے ممکن ہے کہ دھرتی ماں کے بیٹے غائب کیئے جائیں اور احسان اللہ احسان کو فرار ہونے کا موقع دیا جائے اور بلاول بھٹو زرداری چپ رہیں ہو ہی نہیں سکتا۔
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر