میں فیلڈ میں کام کر رہا تھا تو مجھے بہت ہی عجیب قسم کی فوٹیج ملی۔۔کچھ منظر فلمانے کیلئے گیا تو ایک جگہ پر بچے جامن کے درخت پر چڑھے ہوئے تھے اور جامن توڑ رہے تھے۔۔میں ان کی ویڈیو بنانے لگ گیا وہاں سے فارغ ہو کر میں ایک بھوت بنگلے میں گیا جو کافی پرانا اور ٹوٹا پھوٹا ہوا تھا۔ وہاں کی میں ویڈیو بنانے لگا تو پر مجھے پہلے پر اسرار سی آوازیں سنائی دیں مگر نظر کچھ نہیں ا رہا تھا خیر میں نے ویڈیو بنانا نہیں چھوڑا۔۔تھوڑی دیر بعد ایک بڑا سا ہیولا نما عکس میرے سامنے آیا اور وہ پوری عمارت کے اندر ایسے گول گول گھومنے لگا۔۔میں پھر بھی ڈرا نہیں اور ویڈیو بنانا جاری رکھا۔۔۔اس دوران عمارت کے اندر سے چیخیں اور رونے کی آوازیں آنے لگیں۔۔میں تھوڑا سا گھبرا گیا پر کیمرہ کو ریکارڈنگ سے نہیں ہٹایا۔۔کوئی ایک ادھ منٹ بعد زور زور سے قہقہوں کی آوازیں آنے لگیں اور میں نے اوپر چھت پر دیکھا تو بڑے بڑے دانتوں والا ایک خونی چہرہ اپنی خوفناک باچھوں کو پھیلائے مجھ پر ہنس رہا تھا۔۔اب میں کافی ڈر گیا تھا مگر میں نے اس کو فلمانے کی کوشش کی تو میرا کیمرہ بند ہو گیا۔۔۔
کیمرہ بند ہوتے ہی اس ٹوٹی ہوئی عمارت کے دروازوں اور کھڑکیوں سے پرانی ممیوں جیڈی کچھ شکلیں لٹکتی نظر آئیں تو میں اور ڈر گیا۔۔اب میرا پورا وجود تھر تھر کانپ رہا تھا اور میں پسینے سے شرابور ہو رہا تھا۔۔کچھ سمجھ نہیں ا رہا تھا کیا کروں۔۔پر میرے جسم کے اندر ایک عجیب سی طاقت پیدا ہونے لگی مجھے لگنے لگا جیسے میں ان دیواروں کو اکھاڑ کر ہوا میں پھینک سکتا ہوں۔۔میں یہی سوچ ہی رہا تھا کہ ایک زور دار دھماکہ ہوا اور میرے سامنے پانچ فٹ کے سامنے کھڑی دیوار زمین بوس ہو گئی۔۔اس کی دھول سے میری شکل بھی کنوں سی ہو گئی۔۔اب میں ڈر کو سہنے لگا تھا اور اس منظر کا اپنے آپ کو حصہ سمجھنے لگا تھا۔۔اس کے بعد جو کچھ ہوا وہ آپ کے وہم و گمان میں بھی نہیں ہوگا۔۔آگے لکھنے کیلئے حوصلہ چاہیے میں حوصلہ اکٹھا کر کے آگے بھی بتاؤں گا فعل حال میں وہ ویڈیو اپنے چینل وزڈم ساگا ( wisdom saga) اور ڈیلی سویل کے قارئین اور ناظرین کے لئے حاضر ہے۔۔۔
اے وی پڑھو
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور
ڈیلی سویل ٻیٹھک: سندھ ساگر نال ہمیشاں.. ݙوجھادرشن
محبوب تابش دے پرنے تے موہن بھگت دا گاون