نومبر 15, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

اولاد کے حقوق۔۔۔ محمد رمضان علیانی

کسی دوسرے کی ایک مرلہ زمین پر بھی ناجائز قابض ہو کر گندم حاصل کر رہا ہوں تو وہ گندم آپ کے لئے حرام ہے

کسی دوسرے کی ایک مرلہ زمین پر بھی ناجائز قابض ہو کر گندم حاصل کر رہا ہوں تو وہ گندم آپ کے لئے حرام ہے
پاکستان میں زمینوں کے جھگڑے ہمارے سامنے ہیں تقریباً سول عدالت سے لے کر سپریم کورٹ کو جتنے بھی دیوانی کے کیسز چل رہے ہیں وہ اکثر عورتوں کے نام پر ہی ہیں یعنی ہم اپنی بہن یا بیٹی کے حق کو غصب کرتے ہیں عدالتوں میں دربدر ہوتی بہن بیٹی ہمارے معاشرے میں ایک سوالیہ نشان ہیں کہ دنیاوی لالچ نے ہمیں خون اور خلوص کے رشتے ختم کر دیئے ہیں۔ سفید کاٹن کے سوٹ پہن کر عدالتوں میں ماں بہن بیٹی ذلیل کرنے والے مردوں کی سوچ پر سیاہ لباس زیب تن کر کے ماتم کرنا چاہیے ان کے ساتھ وہ کالے کوٹ والے وکیل بھی مجرم ہیں جو کہتے ہیں ہم تو پروفیشنل لوگ ہیں حالانکہ ان کا کام عدل و انصاف کے لئے سائلین کی مدد کرنا ہوتا ہے ایک بہین یا بیٹی حق مانگنے عدالت میں پیش ہو رہی ہے اور آپ بطور پروفیشنل وکیل اس کے حق کے غاصبوں کا ساتھ دے رہے ہیں۔ چند ایکٹر زمین کی خاطر بیٹی کی شادی نہ کرنے والوں کے لئے اطلاع ہے کہ قبر کا سائز چھوٹا بڑا ہو گا لیکن سب کی ایک جیسی اور چند فٹ کی ہوتی ہے وہ بھی اگر نصیب میں ہو تو۔
ہم نے اکثر دیکھا ہے کہ معاشرے میں جو جتنے بڑے معزز بن کر ریتے ہیں وہ ہی حصہ نہیں دیتے بیٹی کو جب اسلام نے حصہ دینے کا حکم دیا ہے ہم کون ہیں۔ کبھی مشترکہ زمینوں میں سے بیٹوں کو ایسی جگہ حصہ دیں گے کہ وہ فروخت کرنے پر مجبور ہو جاتی ہے۔ قرآن پاک سے شادی کے فرسودہ روایات سے بھی ہمارے معاشرہ بھرا پڑا ہے مربعوں کے مالک ہر صورت چچا زاد بھائی سے شادی کریں گے تاں کہ زمین نہ دینی پڑے پسند مرضی منشا کچھ بھی نہیں پوچھنا۔
آخر کب تک ہم معاشرے کے اس غیر قانونی اقدام کے خلاف بات نہیں کریں گے بیٹی کو حق دینا والد صاحب کی ذمی داری ہے اور اس کو پوری ایمان داری سے سرانجام دیں۔ اللہ پاک کہتا ہے حقوق العباد کی معافی نہیں ہو گی اللہ اپنے حقوق معاف کر دے گا۔ حق ادا کریں عدالتوں کا بھی وقت بچائیں اور انصاف کے تقاضوں کو پورا کرنے میں ساتھ دیں۔ یہ دنیا فانی ہے ہم نے بنت حوا کو حقوق دینا دینی فریضہ ہے

About The Author