ایک وقت تھا جب لٹو نوجوانوں اور بچوں کا پسندیدہ مشغلہ ہوا کرتا تھا۔
پھر وقت کے ساتھ ساتھ کمپیوٹر اور موبائل گیمز نے اس قدیم روائتی کھیل کی جگہ لے لی۔۔
مگر راولپنڈی میں آج بھی لٹو کی ایک دکان موجود ہے جو اس نشانی کو زندہ رکھے ہوئے ہے۔۔۔۔
خوبصورت لٹو چلانے کے لیے ان بوڑھوں، بچوں اور نوجوانوں کی بے چینی دیکھ کر یقینا آپ میں سے کچھ افراد کو اپنا بچپن ضرور یاد آیا ہوگا۔۔
مگر اب وہ وقت گزر گیا اور صرف یادوں کا حصہ بن گیا ہوگا۔۔ مگر اس محلے کے لوگ اس روایت کو آج بھی زندہ رکھے ہوئے ہیں۔
یہ ہے راولپنڈی کا لاٹو محلہ، اس محلے کا نام بھی اس کھیل کی مناسبت سے ہے۔ یہاں رہنے والے اس روائتی کھیل کے فروغ کے لیے کچھ وقت ضرور نکالتے ہیں۔
ایک وقت تھا جب لاٹو محلے میں جگہ جگہ لٹووں کے ڈھیر ہوا کرتے تھے اور خریداروں کا بے پناہ رش ہوا کرتا تھا،،
مگر وقت کے ساتھ ساتھ لٹو کے شوقین کم ہوئے تو یہاں بنی درجنوں دکانیں دیگر تجارتی سرگرمیوں کی نذر ہوگئیں۔۔
ہاں ایک دکان ضرور بچی ہوئی ہے جو اس کے مالک اعظم کو اسے کے اباواجداد سے ورثے میں ملی ہے اور یہ محکے کی اس اکلوتی دکان سے اکا دکا لٹو چلانے والوں کا شوق پورا کر دیتا ہے۔۔
اعظم کی یہ دکان لاٹو محلے میں اس کھیل کی آخری نشانی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ اب اس پیشے سے دو وقت کی روٹی کمانا بھی مشکل ہو گیا ہے
موبائل اور کمپیوٹر گیمز نے رنگ برنگے لٹو کی جگہ لے لی۔۔۔لیکن لاٹو محلے میں اعظم کی یہ اکلوتی دکان بچپن کے اس قدیم روایتی کھیل کی یاد تازہ کر دیتی ہے۔۔۔
اے وی پڑھو
چوکیل بانڈہ: فطرت کے دلفریب رنگوں کی جادونگری||اکمل خان
ڈیرہ کی گمشدہ نیلی کوٹھی !!||رمیض حبیب
سوات میں سیلاب متاثرین کے مسائل کی درست عکاسی ہو رہی ہے؟||اکمل خان