سرائیکی ادب میں خواجہ فریدؒ کی ایک کافی میں لفظ ’’تخت لہور‘‘ یا’’ تخت بھنبھور‘‘ پر بحث کی کہانی کئی سالوں پر محیط ہے ۔ حالیہ دنوں میں سماجی رابطوں کی ویب سائٹ فیس بُک پر یہ معاملہ پھر سے زیر بحث ہے ۔ اس مرتبہ دو معتبر شخصیات آمنے سامنے ہیں۔ ایک ہیں محقق ،ادیب محترم مجاہد جتوئی سئیں اور دوسرے سرائیکی وسیب کے لیجنڈ شاعر،ادیب عاشق بزدار۔ ڈیلی سویل اپنے قارئین کے لئے فیس بُک پر ہونے والے مباحثے کو سامنے لارہاہے۔
انتیس جون 2020کو قمر زمان جانگلہ نے فیس بُک پر درج ذیل تحریر پوسٹ کی ۔
چند گذارشات
کچھ دنوں سے ایک لفظ تخت لاہور اور شہر بھنبھور پے بحث ہورہی ہے سننے میں آیا ہے اس کے لیے کمیٹی بن رہی ہے جو اس مسلے کا حل نکالے سبحان اللہ اچھی بات ہے تحقیق ہونی چاہیئے لیکن کیا ہم اپنے اصل مقصد سے ہٹ کے بس اس طرح کے بحث ومباحثہ میں پڑ جائیں تو ہماری منزل جو پہلے نظر نہیں آرہی اور دور ہو جائے گی ہمارا مقصد سرائیکی وسیب میں شعور اجاگر کرنا سرائیکی صوبے کے لیے کام کرنا اور سرائیکی زبان کو سوگھا (محفوظ) کرنا تھا آپس کی لڑائیاں ہرگز نہیں ان تمام لڑائیوں کا حل اتفاق سے چلنا ہے جن کے لیے چند گذارشات درج ذیل ہیں
جو کمیٹی شہر بھنبھور اور تخت لاہور کا معمع حل کرنے کے لیے بنائی جارہی ہے اس کو وسعت دے کی مستقل سرائیکی شوری آ بنا دی جائے جس میں تمام بزرگ سنیر قوم پرست رہنما شامل ہونے چاہئیں یہ شعوری سرائیکی سے منسلک تمام معاملات افہام وتفہیم سے حل کرے دوسرا اس شوری میں مختلف لوگوں کے ذمے کام بانٹ دیے جائیں جیسے سرائیکی زبان کی ترویج سرائیکی کو محفوظ کرنا متروکہ الفاظ کو بحال کرنا سوشل میڈیا پے سرائیکی اجاگر کرنا اسی شوری کے ذریعے سے متحدہ سرائیکی پارٹی کی بنیاد رکھی جائے جس میں پارٹی چیئرمین پارٹی صدر جنرل سیکرٹری وغیرہ کے عہدوں کےلئے موزوں شخص کا انتخاب کیا جائے جو پہلے سرائیکی پارٹیوں میں ایکٹو ہوں پھر چیرمین صدر اور شوری کی مشاورت سے نوجوان ونگ خواتین ونگ اور مختلف اضلاع کے صدور کا انتخاب کیا جائے اس پارٹی کا منشور متوازن ہونا چاہیے جس میں پاکستان کے مفادات ترجیح ہو اور پاکستان کے تمام مقتدر اداروں کے ساتھ بہتر تعلقات استوار کیے جانے چاہیے
پارٹی کا مقصد سرائیکیوں کو متحد کرنا ہو نہ کہ پاکستان کی کسی دوسری قوم پے بلاوجہ تنقید پارٹی میں وسیب کے پنجابیوں کو نمائندگی دی جانی چاہیے پارٹی زیریں سرائیکی کے ساتھ ساتھ بالائی سرائیکی والے اضلاع پے زیادہ توجہ دے جن میں جھنگ سرگودھا ساہیوال ڈویژن شامل ہے
وسیب کے کئ قوم پرستوں نے اپنی اپنی پارٹی بنا کے دیکھ لی ہے رزلٹ سب کے سامنے ہے ان کو عوام میں کوئی مقبولیت نہیں ہوئی اب وہ سوشل میڈیا کی حدتک سے بھی ختم ہوگئی ہیں اگر متحدہ پارٹی بن جائے اس سے نہ صرف مقبولیت بڑھے گی بلکہ عوام کا اعتماد بحال ہونے سے مقامی سطح پے چندہ جمع ہونے کی بھی امید پیدا ہوگئی
ایک سرائیکی کارکن ہونے کے ناطے سرائیکی پارٹی کی صدارت راشد عزیز بھٹہ جیسے محنتی شخص کے پاس ہونی چاہیے جو نہ صرف محنتی بہادر ہیں بلکہ سرائیکی کی پرموشن کیلئے ہر قسم کا جذبہ رکھتے ہیں اور اگر چیرمین کے لیے موزوں شخص دیکھا جائے تو رانا فراز نون ہے جس نے سرائیکی پارٹی کو کافی حد تک پہچان دی ہوئی
یہ ناچیز کی سوچ ہے ممکن ہے صحیح نہ ہو
اس پوسٹ پر مجاہد جتوئی صاحب نے لکھا کہ نہایت اعلی تجویز ہے ۔
پھر تیس جون 2020 کو مجاہد جتوئی صاحب نے درج ذیل تحریر پوسٹ کی ۔
محترم احباب. ۔ ۔ کافی عرصے سے آپ کے لیے پریشان کن ایک بحث چل رہی ہے. شہر بھنبھور / تخت لہور کے حوالے. سے. وسیب کے لوگ پریشان ہیں کہ یہ کیا بحث ہے جو ختم ہونے میں نہیں آتی اور. ہر دفعہ چند دن کے بعد پھر نئے سرے سے شروع ہو جاتی ہے
آخر یہ کیا مصیبت ہے جو پریشانی کا باعث بن گئی ہے
کوئی بھی اس کی وضاحت اور پس منظر بیان نہیں کرتا.
اج ہم آپ کو اس کا پس منظر بتاتے ہیں.
تا کہ بات کسی کنارے لگے یا کم از کم آپ کے علم میں تو آئے کہ یہ کیا مصیبت ہے
دیوان فرید کے کچھ معتبر قلمی نسخہ جات میں تخت لہور. اور کچھ بعد کے نسخہ جات میں شہر بھنبھور لکھا ملتا ہے جس کی نشاندہی سب سے پہلے خواجہ طاہر محمود کوریجہ صاحب نے 2002 میں اپنے مرتب کردہ دیوان کے آخر میں کی پھر 2006 میں بھی نشاندہی کی اور 2009 میں اس نشاندہی کو دہرایا
اور بالآخر اپنے 2010 والے ایڈیشن میں شہر بھنبھور شامل کردیا جو آپ تصویر نمبر 1 پر دیکھ رہے ہیں.
یہ دیوان فرید پورے 4 سال تک سارے ملک وسیب میں پڑھا اور جھوک کے اسٹال پر بھی فروخت ہوتا. رہا
کالجز یونیورسٹیز میں پڑھایا جاتا رہا
کسی کا ایک لفظ اعتراض کا نہیں دکھایا جا سکتا. سب متفق رہے. اور تخت لہو کو بسروچشم قبول کیئے رہے
کسی نے کوئی اعتراض نہ کیا.
2014. اور پھر 2018 میں ہمارا مرتب کردہ دیوان فریدبالتحقیق شائع ہوا جس میں ہم نے نشاندہی کی کہ اس مقام پر شھر بھنبھور اور تخت لہور دونوں لکھے ملدے ہیں دونوں کی نشان دہی کی ہے کوئی بات خفیہ نہیں رکھی
جو آپ تصویر نمبر 3 میں دیکھ رہے ہیں اوپر نیچے دونوں موقف.
اگلے صفحے ہر ہم نے جملہ تفصیل بھی بیان کر دی کہ کس نے کیا لکھا ہے
ہمارے بعد محترم شوکت مغل صاحب کا مرتب کردہ جزوی دیوان ۔تفہیم فرید آیا جو جھوک پبلیشر نے شائع کیا
شوکت مغل صاحب نے شہر بھنبھور / تخت لہور. دونوں کو شامل متن رکھا اور اگے جا کر کچھ انحراف بھی کیا لیکن تخت لہور کو شامل متن ضرور رکھا اور یہ شائع بھی جھوک پبلشرز نے کیا
جو پہلے بھی کئی سال تک خواجہ طاہر محمود صاحب کا تخت لہور والا نسخہ اور 2002 سے آج تک تخت لہور کی نشاندہی والا نسخہ فروخت کر رہے ہیں
میری غلطی یہ ہے کہ میرا مرتب کردہ دیوان جھوک سے نہیں چھپا جبکہ بات پہلے طئے ہو چکی تھی کہ جھوک سے چھپے گا
ہمارا دیوان بھی اگر جھوک سے چھپتا تو جیسے شوکت مغل کے تخت لہور پر کوئی اعتراض نہیں کیا گیا مجھ پر بھی اعتراض نہ ہوتا
خواجہ طاہر محمود صاحب کے تخت لہور پر کوئی کسی کا بھی ایک لفظ کا اعتراض ۔ انکار کوئی ایک شخص ثابت کر کے دکھائے. وہ کیوں قبول ہے
کیا یہ میرا جرم ہے کہ میں نے جھوک پبلیشرز سے دیوان نہیں چھپوایا.
اج اس ساری بحث کے بعد ہمارے مہربانوں کی طرف چھپائے گئے خفیہ رکھے گئے پہلو سے ہم آپ کو آگاہ کر ریے ہیں
ہم تمام معترضین کو چیلنج کر ریے ہیں کہ ہماری اس بات کو پورا زور لگا کر تحقیقی طور پر غلط ثابت کر کے دکھائیں ۔
ہمت کریں ۔ سب جمع ہوجائیں جو کبھی 1902 والے دیوان کے پیچھے چھپتے ہیں اور کبھی 1944 والے دیوان کے پیچھے
کسی بھی بھی کمیٹی ۔کٹھ ۔پرہ ۔پنچائت میں خواجہ طاہر محمود صاحب شوکت مغل اور ہمارے موقف کو غلط ثابت کر کے دکھائیں ۔سب مل کر یا اکیلے اکیلے کوشش کر لیں ۔ غداری کے الزامات فیصلہ بھی ہو گا اور ضرور ہوگا
آج یہ وضاحت ضروری ہو گئی تھی
تا کہ آپ اس بحث کا پس منظر جان سکیں. اور آپ یہ بھی دیکھیں گے اور دیکھ رہے ہیں کہ یہ صرف اور صرف ایک اکیلے کو نشانہ بنائیں گے جس نے مجھ سے 4 سال پہلے اور 4 سال بعد لکھا ان کا نام بھی نہیں لیں گے کیوں
اور یہ. تمام مل کر یا اکیلے اکیلے کسی کٹھ ۔پرہ ۔پنچائت میں کبھی نہیں آئیں گے
فرار ہوجائیں گے. بس فیس بک اور اخبارات میں یک طرفہ پراپگنڈہ کریں گے ۔ رائے علامہ کو ۔ تخت لہور ۔کے نام پر جذباتی کریں گے ۔خواج فرید کی آڑ لیں گے
اگر ہمت ہے تو آئیں کسی بھی یونیورسٹی کی سطح پر مباحثہ کر لیتے ہیں. کوئی ایک ہو دو ہوں یا ایک ہزار ہم اکیلے ہی ان کا جھوٹ اور فریب ثابت کریں گے.
اگر یہ آئے تو. لیکن یہ ہزار حیلے کریں گے کبھی کسی کے پیچھے چھہیں گے اور کبھی کسی اور کے پیچھے. اگر یہ ہمیں تحقیقی طور پر غلط ثابت کر کے دکھائیں تو ہم 50000. روپیے جرمانہ پیش کر کے اعلانیہ معافی مانگیں گے
بسم اللہ یہ گھوڑا یہ میدان
طویل پوسٹ پر معذرت قبول فرمائین
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پھر تیس جون کو ہی مجاہد جتوئی صاحب نے درج ذیل پوسٹ بھی شئیر کی ۔
محترم صدر سوجھل دھرتی واس عثمان کریم بھٹہ سئیں دا خیال ہے جو بھںنبھور/لہور دی بحث کوں کہیں وی پرہ دے بنڑݨ تئیں کجھ ڈھرا کیتا ونڄے.
چلو اساں ایں ویلھے ہک ٻیا مسئلہ احباب دے سامنے رکھدوں
دیوان فرید کافی نمبر 9 وچ ہک شعر ہے
عرب وی تیڈی عجم وی تیڈی
سندھ ۔پنجاب دا راجہ
ایہو شعر کجھ لوکیں ایں وی لکھیے
عرب وی تیڈی عجم وی تیڈی
ملک پنجاب دا راجہ
کیا خیال اے کیرھے مصرعے کوں قبول کیتا ونڄے تے کیرھے مصرعے کوں رد کیتا ونڄے کئی رائے ڈیو مہربانی ہوسے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پھر تیس جون کو ہی انہوں نے خواجہ غلام فرید کوریجہ کے خط کے عکس کے ساتھ یہ تحریر پوسٹ کی۔
بندہ. کرے تاں کیا کرے.
جیکر ہک مسئلے تے ڈوں معتبر رائے سامنے ہوون
اے خط تاں ہے محترم غلام فرید کوریجہ صاحب دا جیرھے کوریجہ فیملی تے وسیب دے معتبر فرد ہن
ڈوجھا دیوان ہے محترم خواجہ طاہر محمود کوریجہ صاحب دا جیرھے معروف ترین شخصیت ادیب تے ماہرفریدیات ہن خود کوں بجا طور تے فرزندِ فرید ۔ لکھدن تے ہک وڈا طبقہ انہاں کوں ۔ فرید ثانی ۔اہدے تے لکھدے
پچھے کیا کریجے ، تے عاشق خان بزدار صاحب اہدن جو سرکار فرید کے کلام دے معاملے وچ خاندان فرید دے کہیں وی فرد دی مداخلت دی کوئی اہمیت اور ضرورت کوئی نی
بندہ کرے تاں کیا کرے ؟ ؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اسی طرح تیس جون کو ہی انہوں نے اسلم رسول پوری کے فیس بُک پوسٹ کا عکس درج ذیل تحریر کے ساتھ شئیر کیا۔
استاد محترم قبلہ اسلم رسول پوری صاحب نے اپنی یہ رائے ایک جاری بحث کے حوالے سے دی تھی
ہماری درخواست ہے کہ قبلہ محترم استاد رسول پوری صاحب اس معتبر نسخہ سے کافی نمبر 9 بھی شیئر فرما دیں تاکہ لوگوں کو استاد صاحب قبلہ کی مستحکم دلیل کا درست اندازہ ہو سکے
جناب میکوں مشورہ ڈتے جو میں بغیر کہیں بحث مباحثے دے آپ دی قیمتی رائے نال ٹھہہ ونجاں تے مزید آپ میڈی قدر وی کریندو تے آپ آکھیئے وے جو پہلی ایف آئی آر جیرھی تیڈے خلاف ہے پہلے فیصلہ اوندا تھیسے تے وت کئی بئی گالھ تھیسے ۔ ست بسم اللہ ۔اکھیں ٹھرن
سردار عاشق خان صاحب ۔خان وڈا ! میں تاں ٹھہہ ونجاں پر مولانا برخوردار مرحوم میانجی نبھاو مرحوم وغیرہ وغیرہ وغیرہ نی ٹھہندے خواجہ طاہر نی ٹھہندا کیا کراں ۔ تساں انہاں کوں ٹھہا گھنو تاں میں تاں نوکر تھیم
جناب میکوں خواجگان دیاں شانداں ڈیندو
خواجگان جانڑن تے انہاں دے معاملات جانڑن او میڈی جاونڑ کنوں پہلے وی خود کفیل ہن تے بعد وچ وی خود کفیل ہی رہسن
میڈا دیوان تے اوندے وچ لکھی ہک لائن
انہیں دی سجادگی کوں مونڈھا نی ڈتی کھڑی ۔ افسوس اے جو بار بار کئی لوکیں دے سامھیں اے گالھ کیتی گئی اے کجھ لوکیں دی طرفوں
خان وڈا ! مزید اے وی سنڑ گھنو جوخواجہ فرید سرکار وی خود کفیل ہن پے کوئی انہاندا سلطان العاشقینی تے صوفییت دا مقام کھس سگدے تاں ضرور خود کوں آزما ڈیکھے آرٹیکل لکھے ۔ تقریراں کرے ۔ نکلے باہر ۔ ( ۔میڈا ہک لفظ لوک برداشت نی پے کریندے تے کوئی خواجے فرید دی شان وچ گھٹکی کریسے تے بچسے لیر و لیر نہ ہوسے ۔جھر جھنگل وچ وی محفوظ نہ ہوسے خواجے دی لاج جانور وی رکھیسن )
خواجہ آپڑاں دفاع خود کریسے ۔کر سگدے تے خوب کریسے ۔ کرجانڑدے
محترم خان وڈا عاشق خان
میکوں ! تہاڈی شہہ تے غیر ضروری بلاجواز غلیظ انداز وچ کردار کشی دی مہم دا نشانہ بنڑایا گے ۔ کجھ انسان نما چیزیں دی طرفوں اور جناب انہاں کوں تھاپڑے ڈیندے رہ گیو ۔ ھنڑ میڈے واروں سجھ ابھرے نہ ابھرے سب برابر اے ۔ کوئی عزت کرے تاں عزت کراوے
گھوڑی چھاں تے بدھے
خواجہ طاہر کوریجہ انہاں ۔ ۔ ۔ ۔ دا کیا لگدا ہا جو 4 سال دڑ وٹی رہ گئین چھئو ماری رہ گئیں مپ ماری پئے ہن
تے آج وی انہاں دا ناں نی گھندے مپ ماری ودن تے آج وی میں ہی انہاں دا سنگل ۔ کلھا ملزم ہاں
کیوں کیا میں آسان نشانہ ہاں ؟
کیا میکوں بولنڑ لکھنڑ نی امدا ؟
شاعری دے چار پدے میں وی لکھ گھنداں
کیا 850 صفحے دے دیوان وچ صرف اوہو ہک صفحہ ہک لائن کھڑی اے ؟
عاشق خان خان وڈا ! کوئی مائی دا لعل میڈی تحقیق کوں فن تحقیق نال غلط ثابت کر ڈکھالے ۔ نوکر تھیساں ۔
عاشق خان خان وڈا ! سردار فیملی دا جوان ہئیں ساری عمراں کٹھ ۔پرہ ۔ پنچائت ۔محفل ۔مجلس وچ گزاری ائ
وت اج وسیب دا مشترکہ مسئلہ ہے سرکار فرید دا مسئلہ ہے تاں پرہ پنچائت توں کنڈھ کیوں کریندیں ؟ کیوں پرہ ۔ پنچائیت نہ ہووے ؟ کیوں نہ ہووے ۔ نیاں کیوں نہ تھیوے ؟ کیا دا ڈر ہے تہاکوں ۔ تھیوے کھیر دا کھیر ۔ پانڑیں دا پانڑیں ۔ کوڑا تھیساں تاں میں تھیساں۔ تساں تاں نہ تھیسو
خان وڈا ! جیکر جناب ہی مدعی اور جناب ہی مصنف ہیوے تاں جناب اجازت بخشو پیشی دی تاریخ ڈسو تاں جو میں پیش تھی تے معافی منگاں مبینہ تحریف دے جرم عظیم دی
خان وڈا ! ملاں مفتی عاشق خان
جناب میڈے مدعی وی ھیوے تے جناب بذات خود ایں مسئلے دی قیادت وی کیتی اے آپ فتوے ڈ ے تے لکھ تے نشر کیتن
وت جناب نے فتوے دے بعد والی تحقیق دی گواہی کیوں لکائی اے
کیا جناب لوکیں کوں ڈسیئے جو ۔ مارکا میں ڈیکھ آیاں مجاھدجتوئی آپوں نی لکھیا مسئلے دا حل کلھے مجاہد جتوئی دی کردار کشی نی ؟ ۔ ۔
کیا ایہا گالھ خواجہ کلیم الدین کوریجہ صاحب دے اگوں نہ آکھی ہاوے خواجہ صالح محمد تے مرزا حبیب الرحمان دے سامنے جو گڑدھال ڈھیر پہلے دا ہے پیا ۔اج دی گالھ نی ۔
وت لوکیں کنوں کیوں لکایو وے اے گالھ ؟
خان وڈا ! تساں ہک حاسد انسان کوں مونڈھا مہیا کیتے استعمال تھیو مسجد ضرار دے نمازی بنڑیو اوں چالاکی نال جناب کوں امامت دے مصلے دے پھٹے تے چاڑھ ڈتے
تساں دانستہ طور تے طاہر کوریجہ صاحب دے بارے خاموشی اختیار کیتی اے
میکوں آسان ھدف سمجھ تے اچانک جناب دانشور ۔ شاعر دے مقام توں گلوکاری دے بلند ترین مقام تک ترقی کر گیو
یک طرفہ مہم ؟ کیا میں جناب دی شاعری یا دانشوری دا منکر ہم جو جناب خود دی عظیم گلوکاری کوں وی میڈی کردار کشی دا حصہ بنڑایا
میں 6 سال تک سچائی دے باوجود حقیر قسم دا تشدد برداشت کیتے تساڈی شہہ ڈیونڑ تے میکوں ہر چوک چوپال وچ نندیا گئے اتھوں پتہ لگدا ہا جو انہیں لوکیں کوں کتنی شدید تکلیف ہے میڈے کم کنوں ورنہ ۔تخت لہور تاں 4 سالپں دا لکھیج تے چھپ چکیا ہا تے بعد وچ وی چھپئے
اج میکوں دھمکی نما مشورہ پیا ملدے جو تساں اتے خواجے ٹھہہ ونجو ۔ لمبانڑ نہ کرو ۔ نتاں اے تھی ویسے تے او تھی ویسے
جو تھیندے تھی ونجے خان وڈا
کہیں ویلھے استاد اسلم رسوپوری صاحب دے پچھوں لکدو تے کہیں ویلھے عظیم ترین دانشور ابوبکر خان یا پتہ نی اختر خان گوپانگ دی اوڈھ گھندو
خود آکھو جو وی آکھدو یا دھمکی ڈیونڑ چہندو تاں خود ڈیو لہا گھنو پٹکی میڈی تے بھانویں کہیں کوریجے دی
خان وڈا ایں ویلھے میڈی عمر 69 سال ہے باقی ویلھا پتہ نی چھوکھا ہوسے
کیا میں نکا بال ہاں جو کہیں دے دڑکے ڈراوے کنوں ڈر ونجاں تاریخ دے سارے تروپے تروڑ چھوڑو لیر و لیر کر گھتو
کیا خواجے فرید دا بھرم کجھ لوکیں دے بتھیں وچ ہے ؟ ایجھا خواجہ ہووے نہ ہووے برابر اے ۔
وت بیا میں کنوں میڈی سرائیکیت کون کھس سگدے ۔کون میں کنوں میڈی قوم پرستی کھس سگدے
کون میں کنوں میڈی فریدیت کھس سگدے ؟ کیا میں مشروط زندگی گزارنڑ تے مجبور ہاں ؟ کیا میں کہیں دی دانشور ی دا متھاج ہاں ؟
اللہ کریم میکوں زبان بیان ۔عقل تے قلم سارا کجھ ڈتے
صرف آپنڑیں در دا متھاج کیتس
تساں اہدو نتاں خواجے دی تاریخ دے ذرے ذرے دی پرچول تھیسے ! ضرور تھیوے جیرھا کوئی خواجے فرید دا کجھ چنگاں ماڑا لکائی ودا ہووے ظاہر کرے کڈھ مارے ۔ دیر نہ کرے
کوئی خواجہ فرید کوں مرضی مطابق کپ ٹک تے چھوٹا کر سگدے تاں ضرور کرے کلھ دا کریندا آج کرے
کیا اج تیئں خواجہ فرید کوں کوئی مونڈھا ڈتی کھڑے ؟ کوئی رعایتی نمبریں وچ خواجے فرید کوں پاس کیتی کھڑے ؟
نہ کرے جو کر سگدے کرے
ایں نہ خان وڈا عاشق خان تساں ہک حاسد انسان جیئں ساری عمر کئی سال ۔ تخت لہور والا دیوان خود ویچئے ۔جئیں واری واری ہر ہک دی پٹکی لہا تے سر وچ مٹی سٹی اے ۔بشمول جناب دے
تساں اونکوں فتوے لکھ تے ڈیو ۔ نشر کرو اوندے چھوہر چھٹکر لپاڑے
اساکوں اساڈے خان عاشق خان دیوتا سمان دے ناں دے طعنے مارن تے خان مسکے مرکے ؟ میڈی تحقیق جناب کوں خوفناک سازش لگدی ہئی تاں
جناب ایں حوالے نال کڈاہیں کوئی ہک فون میکوں کر تے پچھیا ہاوے جو ادا اے کیا ہے ؟ اے کیا کیتی ؟ کیوں کیتی ؟
کتھوں آندی اے بدبخت تخت لاہور ۔؟ کوئی ہک فون ؟ کوئی ہک کال ؟ کوئی ہک گالھ ؟ کیا نمبر کیئناں ہا ؟ یا بیلنس کیئناں ہا ؟ خیر تاں ہئی؟
کیا عاشق خان بزدار میڈے کیتے دیوتا سمان کیئناں ہا ؟
مکدی گالھ ! ایں ویلھے میں چند انسان نما چیزیں دے 6 سال دے ہوچھپ دے بعد صبر مکا بیٹھاں ھنڑ میں ہر ہر در تے ویساں ۔در کھڑکیساں تے آکھساں
۔ کاکا ۔ ادا ۔بھرا ۔ لالہ ۔ویر باہر نکل تے میکوں۔ میڈی تحقیق کوں غلط ثابت کر ڈکھال ۔ میکوں کوڑا کر ڈکھال !
ایہیں سلسلے وچ میں مقدس مہرے والا وی امساں انصاف دی خیرات منگنڑ نہ انصاف نہ کرنڑ دی دھاں چا تے امساں
عاشق خان ۔ خان وڈا اللہ دی ذات جانڑدی اے جو میں تحقیق وچ کوئی بددیانتی نی کیتی میڈی کوئی غرض لالچ کوئینی ۔ کوئی ڈے کیا سگدے؟
میں خواجہ فرید دے دیوان وچ تحریف کیتی ہووے تاں میکوں اللہ معاف نہ کرے
لیکن ھنڑ میں صفایاں اصلوں پیش نہ کریساں میں اے ضرور پچھساں جو عاشق خان خواجے صالح محمد نال کوٹ مٹھن آ تے ساری تحقیق خود کیتی تے وت لوکیں کنوں اے گواہی کیوں لکایس جو ۔ ۔ مارکا اے مسئلہ ڈھیر پہلے کنوں موجود ہے تے مجاھدجتوئی کنوں پہلے شائع وی تھی چکیئے ۔ تے کئی قلمی نسخیں وچ وی لکھیا کھڑے بدبخت ۔ تخت لہور ۔
بس اتنی گواہی عاشق خان نہ ڈے سگیا کیا میڈا دیوتا سمان عظیم مفتی ۔ مہان گلوکار عاشق خان ! سچی گواہی نال چھوٹا تھی ونجے ہا ؟ کیا میڈی زندگی موت دا دارومدار جناب دی ایں گواہی تے ہا ؟ جو 2 سال دی مپ چا ماری اے وے
میڈے خلاف ایف آئی آر درج کرنڑ والا تھانڑےدار عاشق خان بزدار ڈسے میں مقدس مہرے والا دی چوکی تے کڈاں پیش تھی تے شامل تفتیش تھیوآں ۔
حکم تھیووے تفتیشی صاحب
ملزم کلھا ملزم مجاھدجتوئی حاضر تھیوے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اسی طرح یکم جولائی کو ہی انہوں نے عاشق خان بزدار کو ٹیگ کرکے درج ذیل تحریر بھی ایک تصویر کے ساتھ پوسٹ کی :
پوری سرائیکی قوم کے متفقہ لیجنڈ
محترم عاشق بزدار صاحب جب 9 فروری 2018 کو فتوی داغ دینے کے بعد تحقیق فرمائے کے لیے ہمارے پاس کوٹ مٹھن خواجہ فرید لائبریری تشریف لائے تھے تو ہم نے ان کو ان کے قد کے مطابق کتابیں مہیا کی تھیں مگر یہ صاحب 2 سال چار ماہ میں اپنی رائے نہ دے سکے
اس وقت انہوں نے کہا
مجاھدجتوئی دا کم انتہائی کمال کا ہے خوبصورت ہے لازوال کام ہے
یہ وہ ہے جو انہوں نے خواجہ صالح محمد آف حاجی پور شریف اور مرزا حبیب الرحمان کے سامنے خواجہ کلیم الدین کوریجہ صاحب سے کہا ۔ مزید کہا
****۔ خواجہ صاحب کم از کم اس بات کا تو یقین ہو گیا ہے کہ یہ شہر بھنبھور/ تخت لہور والا گڑدھال بہت ہی پرانا ہے اور یہ مجاھدجتوئی سے کئی سال پہلے شائع بھی ہو چکا ہے ( روبرو گواہان ) ****
مگر میرے اس دیوتا سمان لیجنڈ نے اپنی اس گواہی کو دبا لیا اور اور احسان جتاتے رہے کہ دیکھیں میں نے تو کوئی مخالفانہ رائے نہیں دی جبکہ وہ تحقیق کا نتیجہ نہ بتا کر مخالفت ہی کر رہے تھے اور عملی طور پر بھی ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ کا ارتکاب کر رہے تھے
خود بھی اور ہمارے مخالف گروہ کو بھی ہلا شیری دے رہے تھے
2 سال 5 ماہ کے لیے میرے لیجنڈ کی زبان مبارک نے اعتکاف فرما لیا
زمانہ بڑے شوق سے سن رہا تھا
تم ہی سو گئے داستاں کہتے کہتے
ڈھائی سال میں میرا خان اس کاغذ پر تحریر شدہ فیصلہ نہ سنا سکا
میرے دیوتا سمان عاشق خان کرونا کی بدبخت وبا ٹارچ لیکر آپکی اور ہماری عمر کے لوگوں کو ڈھونڈھتی پھر رہی ہے
اب بھی وقت ہے کہ اس کاغذ پر جو کچھ لکھا ہے وہ لوگوں کو بتا دیں
یہ سچ یا جھوٹ ہے جو بھی ہے اگر ساتھ لیکر گئے تو سیدھے ضیاالحق کے پاس جائیں گے
کوئی اضافی تبصرہ اگر مگر نہ کریں
بس اس کاغذ کو کیمرے کی طرف سیدھا کر دیں
آپ کا مداح مجاھدجتوئی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پھر دو جولائی کو مجاہد جتوئی نے پوسٹ کیا ماشااللہ وقت آ گئے جو 6 سال توں جاری شھر بھنبھور/ تخت لاہور دی اے بیکار تکلیف دہ بحث ختم تھیوے
محترم عاشق خان بزدار صاحب صرف ہک فقرہ لکھن ۔ بحث بند اسڈے ہتھ کھڑے ۔ غلطی دا اعتراف ۔ جرمانہ قبول
مطلوبہ فقرہ اے ہے
***** میں عاشق خان بزدار حلفن اہداں جو میڈی تحقیق دے مطابق کلام فرید وچ لفظ ۔ تخت لہور ۔ مجاہد جتوئی کنوں پہلے یا بعد وچ کہیں کئینی لکھیا اے تحریف صرف مجاھدجتوئی کیتی اے*****
دستخط عاشق خان بزدار
مزید کوئی وضاحت تبصرہ تے اگر ۔مگر نہ ہووے بس ہک فقرہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دوجولائی 2020کو مجاہد جتوئی نے درج ذیل پوسٹ بھی شئیر کی
ہک اعلان
وسیب دی محترم ادبی ۔ثقافتی ۔سماجی تنظیم سوجھل دھرتی واس دی طرفوں آکھیا گئے جو مہربانی کر تے کمیٹی دے قیام تک ایں حوالے نال فیس بک تے پوسٹاں نہ لاتیاں ونجن
سوجھل دھرتی واس اے وی یقین دہانی کرا ڈتی اے جو
کمیٹی ماہرین فن تحقیق تے مبنی ہوسے
فریقین دا تعین بالکل واضح ہوسے
کمیٹی دی ساری کاروائی ریکارڈ کر تے پبلک کیتی ویسے
کجھ وی خفیہ نہ رکھیا ویسے
کمیٹی دا مینڈیٹ بالکل واضح ہوسے
تے اعلان وی حتمی ہوسکے
میں سمجھداں اے نہایت مناسب تے مخلصانہ سوچ تے عمل ہے
میں اینکوں آپنڑیں ذاتی نہ بلکہ ادب دی ۔ادبی اخلاقیات دی کامیابی سمجھداں
تے تعاون دے کیتے تائید کرینداں
البتہ عاشق خان بزدار صاحب دا معاملہ انج ہے او آپنڑیں ڈھائی سال پہلے دی مرتب کردہ تحقیقاتی رپورٹ کوں
حمود الرحمان کمیشن رپورٹ ضیاالحق والی کار نہ دباون بلکہ اونکوں پبلک کرن ۔ کیوں جو انہاں دا اے عمل انہاں دی عظمت تے شان دے مطابق تھی ویسے ( عاشق خان دی محترم شخصیت دی اے شان نی کہ اونکوں کہیں کمیٹی دے سامنے پیش کیتا ونجے )
ہک محدود مخصوص چھوٹے جے طبقے دی طرفوں میڈے اوتے الزام اے لاتا گیا ہا جو کلام فرید وچ ۔ لفظ ۔ تخت لہور ۔ مجاھدجتوئی دی خود دی کیتی ہوئی تحریف ہے
میڈا موقف اے ہا اور ہے کہ ( اصطلاح ۔تخت لہور ۔ غلط ہے یا صحیح ہے اے ہک بئی بحث ہے او بحث کمیٹی کریسے پر اے میڈے جمنڑ توں وی پہلے تے میڈے مرتب کردہ دیوان توں وی پہلے دی لکھی تے چھپی ہوئی موجود ہئی پئی )
بس میڈا موقف اتنا ہے تے ایندے چنگے ماڑے دلائل میں کمیٹی دے سامنے پیش کریساں ایں حوالے دی کئی پوسٹ کمیٹی دی تشکیل تک ملتوی
سوجھل دھرتی واس کوں اللہ سئیں سوبھ ڈیوے مجاھدجتوئی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دوجولائی کو مجاہد جتوئی نے چند تصویریں پوسٹ کیں اور یہ تحریر بھی لکھی :
بحوالہ اکرام و اجلال سرائیکی لیجنڈ ۔ سوجھوان ۔ جناب عاشق خان بزدار خان صاحب جب سوجھل دھرتی واس تنظیم کی درخواست پر محترم خواجہ صالح محمد صاحب آف حاجی پور شریف کے ہمراہ جب 9 فروری 2018 کو
ایک عظیم ۔علمی ۔ادبی ۔ثقافتی ۔روحانی ۔ تحقیقاتی مشن پر خواجہ فرید لائبریری کوٹ مٹھن شریف لائے
…………….
تین جولائی کو مجاہد جتوئی نے پوسٹ کیا :
**** بعض اوقات مخالفت بھی
رحمت ثابت ہوتی ہے ****
عزیزان گرامی مستقبل کے ریسرچ اسکالرز
الحمد للہ اگلے مہینے ہماری عمر 69 سال ہوجائے گی اللہ کریم کی ذات کا شکر ہے جس نے سرائیکی کاز ۔ فریدیات ۔مولوی لطف علی مولانانصیرالدین خرم اور عمومی سرائیکی ادب کا تھوڑا بہت کام کرنے کی توفیق عطا فرمائی ۔
عزیزان من ! آپ کے لیئے کوئی نصیحت تو نہیں ذاتی تجربات سے کچھ عرض کرنا ہے کہ ۔
*** اپنا کام خود کی نفی اور فنایت کے درجے پر پہنچ کر کریں
*** یاد رکھیں کہ کوئی بھی مصنف ۔ مئولف ۔ محقق اور موجد تنقید ۔ تصحیح کے دائرے سے باہر نہیں ہے
*** کوئی بھی موقف اختیار کرنے سے پہلے اس پر ہزار بار تفکر ۔تدبر کریں ۔
*** تنقید کرنے والوں کی بات پر بار بار توجہ کریں
*** جائز حد تک تواضع اور انکساری کا راستہ وقار کے ساتھ اختیار کریں
*** جائز تنقید کو بلا رد و کد قبول کر لیں
*** جائز تصحیح اور معذرت سےکبھی بھی انکار نہ کریں
*** خود کو ہمیشہ وسیع اور گہرے مطالعے ۔ مشاہدے ۔ تجزیئے ۔ اور موضوع سے متعلق جملہ معلومات سے مزین رکھیں
*** تنقیص کرنے والوں کو ان کے غیض و غضب ۔طغیان اور حسد میں مرنے ۔ گلنے ۔ سڑنے دیں
*** اگر واویلا اور غوغا وہ لوگ کر رہے ہیں جو آپ کے موضوع کی الف ب سے بھی واقف نہیں ہیں ۔ اور انہوں نے اس حوالے سے کچھ نہیں پڑھا ۔کچھ نہیں لکھا ۔کچھ بھی نہیں جانتے تو ان کے غوغا کو تنکے برابر بھی اہمیت نہ دیں خواہ ان کے القابات ۔خطابات جس قدر بھی چمک دار ہوں ۔ پرواہ نہ کریں
*** آپ کا جو بھی نظریہ ہے اس کے حوالے سے کسی بھی قربانی سے دریغ نہ کریں ۔
*** نام نمود ۔عزت ۔شہرت ۔ رشتے خطابات ۔القابات ۔تعلقات۔ کو نظریئے کی قیمت ادا کرنے کے لیئے قربان کرنے کو ہمہ وقت تیار رہیں
*** اگر آپ کوئی نظریہ رکھتے ہیں تو پھر اس کے لیئے تنہائی کی زندگی ۔ بے بسی والی موت ۔ بدنامی ۔گمنامی ۔سرد مہری۔ جفا کاری ۔دشنام طرازی ۔ بے گور و کفن ہونے کے لیے خود کو تیار کر لیں
*** اپنے نظریئے کے تحفظ کے لیئے کوئی بھی رعایت ۔خیرات نہ مانگیں
*** یاد رکھیں فیصلہ حاسدوں کے ہاتھ میں نہیں ۔ اللہ کی ذات کے پاس اور وقت کے ہاتھوں میں ہوتا ہے ۔
*** اگر آپ کمزور دل ہیں تو پھر آپ تصنیف ۔تحقیق ۔اور ایجاد کی طرف بالکل نہ آئیں ۔کوئی اور کام کر لیں
*** یاد رکھیں حاسدوں کا ٹولہ تین چار پانچ گروہوں کی شکل میں آپ پر حملہ آور ہوگا
*** ایک گروہ سامنے آ کر آپ کے موقف کی تکذیب کرے گا ۔آپ کی شہرت ۔ عزت ۔ذات شجرہ۔ نام ۔نسب۔ استحقاق تک کو چیلنج کرے گا
*** دوسرا گروہ آپ کو خاموش رہنے اور برداشت کرنے کی تلقین کرے گا
*** تیسرا گروہ آپ کو اکسانے ۔ اشتعال دلانے اور کوئی غلطی کروانے کی کوشش کرے گا
*** چوتھا گروہ جاہل حاسدین کا ہو گا جو بعض چمکدار ۔معتبر نام والوں کی آڑ لے کر حملہ کرے گا
*** چھٹا گروہ آپ کے سامنے آپ کی تعریف اور پیٹھ پیچھے آپ کی برائی کرے گا
*** ساتواں گروہ کچھ دیگر لوگوں کو آپ پر حملہ آور کروا کر خود معصومانہ شکل بنا لے گا اور یہ دو چہروں والے لوگ ہوں گے
*** آٹھواں گروہ آپ کو ہر وقت اگرچہ ۔مگرچہ ۔چونکہ ۔چنانچہ ۔ہاں ہاں ۔ نہ نہ کی لایعنی بحث میں الجھائے رکھے گا
*** یاد رکھیں یہ سب ۔ تمام کے تمام آپ کے زوال کے خواہشمند ہونگے
*** یاد رکھیں اگر آپ نے غیر ضروری پسپائی اور بزدلی اختیار کر لی تو ایک گروہ ظاہری طور پر آپ کی تعریف کرے گا اور پیٹھ پیچھے آپ کا ٹھٹھ اڑائے گا ۔ مذاق بنائے گا
*** اگر آپ نے عزت وقار کے ساتھ زندہ رہنا ہے تو پھر سر اٹھا کر بات کریں ۔ آنکھوں میں آنکھ ڈال کر مخاطب ہوں ۔کسی بھی بڑے سے بڑے نام ۔عہدے ۔مقام ۔مرتبے ۔ رشتے کو خاطر میں نہ لائیں ۔
*** اگر آپ نے غیر ضروری انکساری اختیار کی تو یہ آپ کو دھکیلتے چلے جائیں گے اور آپ کی قبر پر بھی تشتدد کریں گے
*** آپ ایک بار نہیں بار بار ۔ لاکھ بار سوچ لیں اگر آپ کا موقف جائز ہے ۔درست ہے تو پھر اپنے موقف میں کوئی لچک پیدا نہ کریں ۔
*** ساری جھوٹی منافقانہ نصیحتوں ۔ پیشین گوئیوں کو دیوار پر دے ماریں
*** ہاں ! یاد رکھیں اگر تحقیق سے ثابت ہو جائے کہ آپ سے غلطی ہوئی ہے تو پھر بلا تاخیر اپنے موقف سے دلیری کے ساتھ رجوع کریں ۔اعتراف کریں ۔معذرت کریں ۔ ازالہ اور کفارہ کریں
*** کسی بھی پہلے سے نذرانہ ۔ معاوضہ مشاہرہ طئے کر کے کام کرنے والے کا بہت احترام ضرور کریں لیکن اسے کبھی بھی ہیرو تسلیم نہ کریں ۔خواہ وہ آپ کو آسمان پر اڑ کر ہی کیوں نہ دکھا دے
*** اپنے نظریئے کے تحفظ کے لیے ہر شخص ۔ شخصیت ۔ عدالت ۔پرہ ۔پنچائت ۔محفل ۔مجلس کٹھ ۔کٹہرے ۔جیل ۔جولان ۔ بڑے نقصان کا سامنا کرنے لیئے ہمہ وقت تیار رہیں ۔چوکس ۔اور ویجیلنٹ رہیں
*** یاد رکھیں دنیا کی قیمتی ترین چیز نظریہ ہی ہوتی ہے صرف نظریہ اور بس!
*** تمام تر ۔ تمام تر ۔تمام تر قربانیاں کسی نظریئے کے لیے ہی دی جاتی ہیں ۔ کسی نظریئے کے بغیر مرنا مکھی اور مچھر والی موت ہے ۔
*** اللہ اس ذلت کی موت سے محفوظ رکھے
*** یقین رکھیں اللہ تعالی آپ کی تصنیف ۔تالیف ۔ایجاد کی خود حفاظت فرمائے گا
***خیر اندیش ۔
ایک 69 سالہ بوڑھا شخص ۔مجاھدجتوئی ***
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
چارجولائی کو مجاہد جتوئی نے درج ذیل تحریر پوسٹ کی :
کھیڑیاں دے مونہہ بھس وے میانجی
بندڑے عشق دے دم دے وو یار
عاشق خان دا تے بابا راز جتوئی
دا سمورا پریوار ھک بئے دی
شان قدر دے پارھے دار ھیسے
اج کلھ والی جاری بحث وچ کجھ
۔ ۔ ۔ ۔ناتحقیق لوکیں پورا زور لا تے ایں بحث کوں مجاھدجتوئی بالمقابل عاشق خان بزدار معاملہ بنڑاون دی مکروہ تے غلیظ کوشش کیتی اے
جبکہ عاشق خان نال اساڈا ۔ سوجھل دھرتی واس تے پورے سرائیکی وسیب دا اختلاف ۔ شکوہ شکایت صرف اتنا ہا ۔ ھے تے رھسے ۔ جو عاشق خان ڈھائی سال تک مپ نہ مارے ہا آپنڑیں مختصر تحقیقی رپورٹ بلاتاخیر جاری کرے ہا ۔ صرف چند اکھر ۔
۔( مارکا میں ڈیکھ آیاں ۔اے گڑدھال نواں کیئنی ۔باقی بحث بعد وچ کریسوں ۔ ۔ ) بس اتنی گالھ ۔ ایندے نال کجھ
۔ ۔ ۔ ناتحقیق لوک جیرھے دھوڑ اوڈاری رہ گئین انہیں کوں لغام آ ونجے ہا او آپنڑیں چٹھ تے ول ونجن ہا تے معاملہ صرف سنجیدہ لوکیں دے ہتھ وس وچ آ ونجے ہا ۔ ( اللہ جانڑے جو عاشق خان رپورٹ روک تے ایں سنجیدہ مسئلے کوں
۔ ۔ ۔ ۔ ہاپ کیوں کیتا ۔ کیا مصلحت ھئی تے ۔ ہے ؟ )
پر واضح ہووے جو عاشق خان اساڈے بابے سئیں دی شان قدر کوں سنجاتا تے اوساہی ڈتی ۔ ۔
تے اساں ہی عاشق خان دی شان قدر کوں سارے وسیب کنوں زیادہ سنجانڑدوں کیوں جو اساں ڈوں نسلیں کنوں عملی جدوجہد دے لوک ھیسے
جیرھے ۔ ۔ ۔ ۔ ناتحقیق لوک اینکوں
عاشق خان بزدار تے مجاھدجتوئی دا جھگڑا بنڑاون چہندن
او اللہ دے غیض و غضب دا انتظار کرن
بحیثیت محقق میڈا فرض عین ہا ۔ تے ہے جو میں نشاندہی کراں جو اتھاں کئیں کئیں کیا لکھئے تے کیا کیا رائے ڈتی اے
ایہا ہی گالھ ہے جیرھی میں ہر
پرہ ۔پنچائت ۔محفل ۔مجلس ۔
کٹھ ۔ کٹہرے وچ گج وج تے ثابت کر ڈکھلیساں
باقی اگر کوئی میکوں ۔مجاھدجتوئی کوں ۔ بابے راز دے فکری وارث کوں بابے راز دے پورے پریوار کوں ۔تخت لہور ۔ دا حامی آکھے تاں او ضرور آپڑاں ڈی این اے ٹیسٹ کراوے ۔ اساڈا شک ! پورا پک نکلسے
مقدس سرائیکی خطے دے حقوق ۔ شناخت ۔ تخت لاہور ۔تے تخت پشور دی نحوست کنوں نجات تے طبقاتی جدوجہد وچ جتھاں عاشق خان کھڑے اوندے نال ہی اساں کھڑوں تے جتھاں اساں کھڑوں اتھائیں عاشق خان کھڑے
اساں ہی ہک بئے دی تے وس وسیب دی شان قدر دے پارھے دار ھیسے
۔ کھیڑیاں دے مونہہ بھس وے میانجی
میں تے رانجھن جوڑ کوں جوڑ اوں
اساں ہک بئے نال شکوہ شکایت کر سگدوں
جھگڑ سگدوں ۔ گلہ الانبھا ڈے سگدوں ۔ روسا ۔منیوا کر سگدوں
پر کوئی ۔ ۔ ۔ ناتحقیق ادھ وچ لچ نہ پیا تلے ۔
ان شاللہ اساں تے عاشق خان بزدار
اللہ سئیں ۔سرکار فرید تے وس وسیب دے سامنے سرخرو تھیسوں
کھیڑیاں دے مونہہ بھس وے میانجی
جیوے وسیب ۔جیوے فرید تے جیوے سرائیکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
4جولائی کو ہی مجاہد جتوئی نے فیض شاد کی تیس جون کی تحریر شئیر کی جو سلیم انسب کے نام سے تھی ۔ وہ تحریر بھی ذیل میں دی جارہی ہے
شہر بھنبھور یا تخت لہور
تفصیل اچ ونڄݨ دی بجائے گذارش ہے جو اڄکل حضرت خواجہ غلام فرید رح دی کافی دے ہک مصرعے وچ تخت لہور تے شہر بھنبھور بارے ہک واری ولا بحث عروج تے ہے جیڑھی جو جڳ ڄاتے قوم پرست، محقق تے ماہر فریدیات Mujahid Jatoi دے مرتب کردہ دیوان فرید بالتحقیق دے 2014ء اچ چھپݨ کنوں شروع تھئی ہئی ایں دیوان دے ݙو ایڈیشن 2014ء تے 2018ء اچ چھپ کرائیں ہزاراں ہتھیں تئیں پُڄ چُکن ـ ایں ویلھے تئیں ݙوہائیں فریق آپڑے آپڑے مؤقف تے سختی نال قائم ہن ـ مجاہد جتوئی ہوراں دا آکھݨ ہے میں کلھے تخت لہور نئیں چھاپیا میں کنوں پہلے تے بعد اچ اے مصرعہ تخت لہور نال چھپ چکے ـ جݙاں جو فریق ثانی اینکوں خواجہ فرید دا تھیم نئیں منیندا تے خواجہ فرید دے فرزند خواجہ نازک کریم دی نگرانی اچ چھپیے دیوان اسرار فریدی کوں موہری دیوان تے سند منیندے ـ
ہݨ سوجھل دھرتی واس ایں مسئلے دے حل واسطے کمیٹی تشکیل ݙواوݨ دا ٻاݨ مریندی پئی اے ـ بھل کمیٹی قائم تھیوݨ کنوں پہلے ݙوہائیں فریق مُڑ نویں سروں گولہ باری وچ مصروف تھی ڳئین تے مجاہد جتوئی صاحب وی سوشل میڈیا تے ایں بارے تحفظات دا اظہار کریندیں آکھیے جو ݙوجھے فریق دی طرفوں ہٹ دھرمی کیتی ویسی ـ
ایں صورتحال وچ سوال پیدا تھیندے جو کمیٹی دا انتخاب کون کریسی? جݙاں جو اکثر ماہرین فریدیات و لسانیات آپڑی آپڑی رائے دا اظہار وی کر چکن ـ کیا فریقین آپڑے مؤقف دے مخالف کوں کمیٹی ممبران وچ شامل تھیوݨ تے اعترض نہ کریسن?
کیا کوئی اینجھا قلمی یا شائع شدہ نسخہ موجود ہے جیندے اُتے خواجہ سئیں دی مہرِ تصدیق ثبت ہووے?
ایں ڳالھ دا فیصلہ کیڑھی بنیاد تے کیتا ویسی جو خواجہ سئیں اے لفظ ورتیے تے ݙوجھا تحریف ہے?
اے ڳالھ وی قابل غور ہے جو مجاہد جتوئی کتھائیں وی اے دعویٰ نئیں کیتا جو خواجہ صاحب تخت لہور ورتیے تے شہر بھنبھور تحریف ہے. انہاں دا استدلال ہے جو فلاں فلاں قلمی تے شائع شدہ نسخے وچ تخت لہور موجود ہے ـ
بالفرض کمیٹی قائم تھی ویندی ہے تے فیصلہ تخت لہور دے حق وچ اندے تاں کیا آئندہ واسطے تخت لہور کوں قبول کر گھدا ویسی? یا وت شہر بھنبھور کوں ثابت کر تے فیصلہ شہر بھبھور دے حق اچ تھیندے تاں کیا تخت لہور والے سبھے نسخے دریا برد کر ݙتے ویسن? جیڑھے جو ہزاراں دی تعداد اچ تقسیم تھی چکن کیا اے سبھے نسخے لوگیں کنوں واپس گھدے ونڄ سڳیندن? کیا جیندے جیندے کول اے نسخے ہن او دیانتداری نال آپڑے کول موجود نسخہ کمیٹی کول جمع کرا ݙیسی تاں جو انہاں کوں ضائع کر ݙتا ونڄے اگر اے ممکن کئے نی تاں وت فیصلے دی کیا اہمیت ہوسی?
ایں ڳالھ دی وی کوئی ضمانت کئے نی جو جیڑھے فریق دے خلاف فیصلہ آیا اوندے توپیں دا رُخ کمیٹی ممبران دو نہ تھیسی ـ
امکان غالب ہے جو کوئی وی فریق آپڑے مؤقف دے خلاف فیصلہ قبول کئے نہ کریسی تے کمیٹی دا کٹھ وی روائتی مناظریں وانگوں بھڑاند تے مُکسی تے ایویں پانڑی وچ مندھانڑی لڳی راہسی ـ
………
ممکن ہے تخت لہور تحریف ہووے تے مرتبین داتا گنج بخش دے قول ” لاہور دا شمار ملتان دے مضافات اچ تھیندے ” کوں مدِنظر رکھیندیں یا سرائیکی دی وسعت تے محبت دے پیش نظر ایں خواہش دا اظہار کریندیں جو ہک ویلھا آؤسی لہور تک سرائیکی دا راڄ بھاڳ ہوسی تخت لہور لکھ ݙتا ہووے ـ ایں تناظر اچ شہر بھنبھور دا حامی فریق تخت لہور والا مصرعہ قبول کر گھنے تاں وی حرج کئے نی ـ
طالبعلم دی گذارش کوں ” ہوں ” کر تے وی رد کیتا ونڄ سڳیندے ـ محترمی مجاہد جتوئی میݙے واسطے انتہائی قابل احترام شخصیت ہِن شاعر، ادیب، محقق، ماہر فریدیات ہووݨ دے نال نال آپ دا بنیادی حوالہ قوم پرست ہووݨ ہے جِویں جو پہلے عرض کر چکاں انہاں کتھائیں وی شہر بھنبھور کوں تحریف نئیں آکھیا بالفرض اگر او اینکوں تحریف سمجھدے وی ہِن تاں وت وی میݙا خیال ہے ایں اختلاف داحل کمیٹی ٻلہاوݨ کئے نی او رضاکارانہ طور تے آکھ سڳدن جو میں سینیئر ماہرین فریدیات، معتقدین فرید تے قوم پرستیں دی رائے دا احترام کریندے ہوئیں شہر بھنبھور نال مصرعے کوں درست تسلیم کریندے ہوئیں جھیڑا ختم کرݨ دا اعلان کرینداں تاں جو قوم اچ تفرقہ نہ پھیلے ـ کوئی فریق تاں دل وݙا کرے ـ
محمد سلیم انسب
سیکرٹری جنرل
بزم، کیفی ڄام پوری
ڄام پور ضلع راڄن پور
۔۔۔۔۔۔۔
آٹھ جولائی کو مجاہد جتوئی نے درج ذیل تحریر اپنے فیس بُک پیج پر پوسٹ کی
کجھ لوکیں دا اے آکھنڑ بالکل ٹھیک اے جو اے بحث فیس بک تے نہ تھیووے ہا کیوں جو فیس بک تے ہر بندہ خود دعوے دار آپڑاں وکیل تے جج وی آپ ہوندے ۔اے فورم سنجیدہ بحث دے کیتے مناسب کئینی
پر اساڈا خیال ہے جو اے بحث یکسر بیکار وی کئینی
بیاں گالھیں دے علاوہ اتھاں اساڈے کجھ معتبر ثقہ ادیبیں ۔دانشوریں
اے بہترین عظیم ۔لازوال مستحکم اصول وی وضع کیتے جو ہر عظیم مفکر ۔ لیجنڈ ۔نابغہ ۔ جینئس ۔سوجھوانڑ دی جائیداد منقولہ دے نال نال اوندے خیالات ۔تصنیفات ۔افکار ۔ متن ۔مباحث دا واحد مالک متصرف صرف اور صرف اوندا پتر ہی تھی سگدے باقی سبھ کوڑ اے ۔غلط فضول تے بیکار ہے
( آکھسو تاں آنہاں دے ناں وی لکھسوں )
بہاولپور دے پروفیسر سید عصمت اللہ شاہ
سوجھل دھرتی واس تے سینکڑاں دوستیں دے شدید اصرار تے فی الحال اے بحث میڈی طرفوں یک طرفہ بند سمجھو
اللہ کریم کرم کرے ایں حوالے نال کوئی کٹھ ۔پرہ ۔پنچائت تے نیاں نتارا تھیووے پر تھیوے چٹ پدھر تے جگ جہان دے سامنے ۔ علی الاعلان ۔ لوکیں تے کیمیریں دے سامنے لائیو نشر تھیووے ۔ تا کہ میڈا کوڑ تے دوستیں دا سچ سارا جہان ڈیکھے سنڑے تے نتارا کرے
اللہ دے واروں خیر چنگئی تاں ایں حوالے نال اگلی ملاقات کہیں پرہ ۔پنچائت وچ تھیسے
البتہ دوست یک طرفہ طور تے اے شغل جاری رکھ سگدن ۔
صرف ہک مہینے دا وقفہ ۔ شالا خیر
اس بحث کے جواب میں عاشق خان بزدار اور دیگر احباب کا ردعمل بھی بہت جلد ڈیلی سویل پرکیا جائیگا۔
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر