نومبر 15, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

ہولی کا تہوار اور ملتان۔۔۔آصف چغتائی

ملتان ہی اس رنگوں کے تہوار کا موجد تھا جو ہزاروں سالوں سے لوگوں کے چہروں پر خوشیاں اور رنگوں کی برسات کر رہا ہے۔۔

ملتان کی تاریخ اتنی پرانی ہے جتنی خود انسان کی ہزاروں سال سے آباد ملتان کا پہلا نام کیشپ پورا ملتا ہے تاریخ میں جو اس وقت ایک طاقتور مہاراجہ ہرنہ کیشپ کے نام پر رکھا گیا ۔

ہرنہ کیشپ 

ہندؤں کی مزہبی دیو مالائی کتابوں میں ہرنہ کیشپ کا نام ملتا ہے انکے مطابق ہرنہ کیشپ اس وقت کا طاقتور حکمران اور برہمہ دیوتا کا بیٹا تھا اس وقت اسکو ملتان کی سلطنت دی گئ جو کشمور کے صحراؤں سے لیکر کشمیر کے برف پوش پہاڑوں تک پھیلی ہوئی تھی اور یہاں ایک بات اور بتاتا چلو کشمیر کا نام جو اب ہم استعمال کرتے ہیں یہ کیشپ میر سے نکلا ہے جو ہرنہ کیشپ کا نام ہے جو ملتان کا طاقتور حکمران تھا ۔

پرہلاد ۔

کیشپ کا ایک بیٹا تھا جس کا نام پرہلاد رکھا گیا کیشپ اور اسکے بیٹے میں نظریاتی اختلاف تھے اسکی بنیادی وجہ کیشپ خداؤں کو نی مانتا تھا بلکہ خود کو دیوتا کہتا تھا اور اس نے اپنی سلطنت میں اپنے بت لگوا رکھے تھے جس کی لوگ پوجا کرتے تھے لیکن پرہلاد نے اپنے باپ کی پوجا کرنے سے انکار کر دیا یہی اختلاف باپ بیٹے میں شدت اختیار کر گیا اسی اختلاف کی وجہ سے کیشپ نے اپنے بیٹے کو قتل کرنے کی ٹھانی کافی کوششوں کے باوجود وہ اپنے چھوٹے سے بیٹے کو قتل نا کر سکا تو پرہلاد کی پھپھو نے اس وقت ایک ترکیب سوجھی ۔

ہولی کی تاریخ ۔

یہ بھی ایک تاریخ ہے ہولی ہندؤں کا مشہور تہوار کی شروعات ملتان سے ہوئی اسکی شروعات کچھ ایسے ہوئی کے کیپشپ کی بہن اور پرہلاد کی پھپھو رانی حولقہ ( hoolqa) اس وقت آگ کی پرستش کرتی تھی اور آگ کی رانی بھی کہتے تھے لوگ اسے اس نے اپنے بھائی کیشپ کے ساتھ ملکر پرہلاد کو قتل کرنے کی ترکیب سوچی کے میں پرہلاد کو لیکر آگ میں بیٹھ جاؤ گی پرہلاد جس میں جل جائے گا اور میں تو آگ کی رانی ہو مجھے کچھ نی ہوگا لیکن جب آگ ختم ہوئی تو رانی جل چکی تھی پرہلاد ویسے کا ویسا موجود تھا کیشپ کی موت کے بعد یہاں کا حکمران پرہلاد بنا اور اس نے ایک مندر تعیمر کروایا جسکو پرہلاد مندر کہتے ہیں وہاں سنسکرت میں تعلیم دی جاتی تھی یہ مندر بھی تھا اور ایک طرح سے اس دور کی یونیورسٹی بھی تھی اور یہ تعلیمات لگ بھگ دو تین سو سال جاری رہی اس وقت ملتان کا نام پرہلاد پور رکھ دیا گیا آج بھی پرہلاد مندر کے آثار آپکو بہاولدین زکریا ملتانی کی درگاہ کے ساتھ ملتے ہیں جو اب بھی موجود ہے پرہلاد مندر میں بھگوان کی پوجا کی جاتی تھی ۔

پرہلاد کو آگ نا لگنے کی خوشی میں کئ ہزاروں سال سے آج بھی ہندؤں دھرم میں ہولی کا تہوار بہت خوشی سے منایا جاتا ہے اور ہولی کو مزہبی حثیت حاصل ہے ہندؤں دھرم میں ۔

ملتان ہی اس رنگوں کے تہوار کا موجد تھا جو ہزاروں سالوں سے لوگوں کے چہروں پر خوشیاں اور رنگوں کی برسات کر رہا ہے۔۔

افسوس اس بات کا ہے اب یہ مندر کھنڈرات کی شکل پیش کر رہا ہے یہاں کی ہزاروں سالون پر محیط تاریخ بہت جلد لوگوں کے زہنوں سے نکل جائے گئ ۔

About The Author