فواد چودھری کے سہیل وڑائچ کو دیے گئے انٹرویو کی ابتدا ہی اس عظیم جھوٹ سے ہوتی ہے کہ عوام نے عمران خان کو وزیراعظم منتخب کیا ہے۔ یہ سب کو معلوم ہے کہ وہ منتخب نہیں بلکہ چنتخب ہوئے ہیں۔
فواد چودھری اس بات پر اعتراض کر رہے ہیں کہ کچھ غیر سیاسی لوگ جو عمران خان کے نظریات سے مطابقت نہیں رکھتے وہ ان کی جماعت اور حکومت میں زیادہ با اختیار ہوگئے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ عمران خان کا کوئی نظریہ نہیں ہے۔ عمران نے ہر اس نظریہ کے خلاف عمل کیا ہے جس کا نعرہ اس نے لگایا تھا۔
فواد چودھری کو پتہ ہے کہ “غیر سیاسی” لوگ ان کی جماعت میں کون لایا ہے۔ ان لوگوں کو وہی لوگ لائے ہیں جو خود عمران کو لائے ہیں۔ ان کو وہی لوگ لائے ہیں جو خود فواد چودھری کو تحریک انصاف میں لائے ہیں۔ کیا ہمیں عمران اور تحریک انصاف کے بارے میں فواد چودھری کے پرانے خیالات نہیں معلوم؟
فواد چودھری، تین رھنماؤں، یعنی جہانگیر ترین، اسد عمر اور شاھ محمود قریشی کی لڑائی کو تحریک انصاف کے “اصلاحاتی ایجنڈے” کی پسپائی کی وجہ قرار دیتے ہیں۔ جہانگیر ترین تو علی الاعلان کہہ چکے ہیں کہ 2018 کی انتخابی جیت تو ممکن ہی اس وجہ سے ہوئی کہ وہ روایتی خاندانوں کو جماعت میں لائے۔
جہانگیر ترین کی آمد تو تھی ہی روایتی سیاست کیلیے۔ فواد چودھری تو کرتے ہی تھانے کچہری کی سیاست ہیں، ان کو اصلاحاتی سیاست کی فکر کیسے ہوگئی؟ آپ لوگوں کو یاد ہے کہ پاکپتن ڈی پی او رضوان گوندل واقعے اور اعظم سواتی، اسلام آباد تنازعے میں فواد چودھری کا کیا موقف تھا؟
جہانگیر ترین تو تحریک انصاف میں نووارد تھے اور دسمبر 2011 میں تشریف لائے تھے جب اس جماعت کو ایک نئی کنگز پارٹی کے طور پر آگے لایا جا رہا تھا۔ چودھری شجاعت اور چودھری پرویز الٰہی کا شکوہ کیا تھا؟
چودھریوں نے جنرل کیانی سے کیا شکایت کی تھی؟ یہی نہ کہ شجاع پاشا ان کی پارٹی توڑ کر انہیں تحریک انصاف میں بھیج رہا تھا۔ پریس کانفرنس نکالیں ترین کی جب اس نے تحریک انصاف میں شمولیت کی تھی؟ ترین نے اصلاحات لانی تھی فواد چودھری کے خیال میں؟
آگے چلیں، شاھ محمود قریشی نے کیا انقلاب برپا کرنا تھا؟ کونسی پارٹی ہے جس میں شاھ محمود نہیں رہا؟ ان جماعتوں میں وہ کیا انقلاب لایا؟ آصف زرداری نے اسے یوسف رضا گیلانی ہر کیوں ترجیح دی؟ کسے نہیں معلوم کہ اس نے کس کے کہنے پر ریمنڈ ڈیوس مسئلے پر شیر بننے کی کوشش کی؟
انصافی ارسطو شہباز شریف کیلیے کیا خدمات سر انجام دیتے رہے؟ ان کے کتنے بورڈز ہیں جو وہ چلاتے رہے؟ کب تحریک انصاف میں شامل ہوئے، ہمیں نہیں معلوم؟
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر