دسمبر 19, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

اسکندر اعظم یا Alexander the great۔۔۔ آصف چغتائی

اس تحریر کو لکھنے کا مقصد آج ایک بندے نے اسکی غلط تاریخ لکھی تو سوچ آئی تاریخ مقدس چیز ہے جسکو کبھی غلط نی لکھنا چاہیے ۔

ایک عظیم بادشاہ اور فاتح گزرا ہے دنیا میں اسکے بارے میں اکثر لوگوں کو کہتے سنے گے اگر یہ چند سال اور زندہ رہتا تو پوری دنیا کو فتح کر لیتا جسکا خواب اسکے باپ نے دیکھا ۔

۔

اسکندر اعظم 356 قبل از مسیح میں پیدا ہوا اور وفات323 قبل از مسیح میں ہوئی اس نے 32 سال عمر پائی اور بابل میں یہ فوت ہوا اسکی تھوڑی سی تاریخ دیکھتے ہیں وادی سندھ پر حملے کی ۔۔

راجہ پورس کے ساتھ لڑائی ۔

موجودہ سرگودھا دو دریاؤ کے گرد گھرا ایک جہلم اور دوسرا چناب اسکندر اعظم کا راجہ پورس کے ساتھ جنگ سالم کے جنگلات میں ہوئی جہاں اسکندر اعظم نے راجہ پورس کو ایک مشکل جنگ میں شکست دی راجہ پورس ایک دلیر اور بہادر شخص تھا اس جنگ میں راجہ پورس کا بیٹا مارا گیا اور راجہ پورس قیدی بنا اسکندر اعظم کی ایک خوبی تھی وہ قیدیوں کو بولنے کا موقع دیتا تھا تو اس نے راجہ پورس سے پوچھا بتاؤ آپکے ساتھ کیسا سلوک کرو راجہ پورس نے جواب دیا جو ایک بادشاہ دوسرے کے ساتھ کرتا ہے اس سے اسکندر بہت متاثر ہوا اور پورس کو یہاں اپنی حکومت سنبھالنے کے لیے اسکا علاقہ واپس دے دیا اسکندر اعظم کی فوج کے لیے یہ پہلی مشکل ترین جنگ تھی اسکے بعد اسکندر اعظم کی فوج نے مزید پیش قدمی کی اور دریائے سندھ کراس کر کے ملتان کی طرف روانہ ہوئی۔۔۔

مھلستان پر حملہ۔

موجدہ ملتان کا اس وقت نام مھلستان تھا اور یہ ایک بہادر قوم موہلی کا مسکن تھا اسکندر اعظم نے جب مھلستان پر حملہ کیا تو مھلستان کے لوگوں نے ایک جاندار لڑائی لڑی اور اس لڑائی میں ایک تیر اسکندر اعظم کی کمر پے لگا وہ اتنی کاری ضرب تھی با وجود طبییوں کے پورا تیر نا نکالا جا سکا اور کچھ تیر کا حصہ جسم کے اندر رہنے دیا گیا کئ ہفتوں کی لڑائی کے بعد آخر مھلستان پر اسکندر اعظم نے قبضہ کر لیا لیکن یہ شاید اسکی آخری فتح تھی اسکندر اعظم چاہتا تو تھا کے وہ آگئے پیش قدمی کرے لیکن ملتان کی جنگ اتنی شدید لڑائی لڑی کے اسکندر کی فوج ڈر گئ کیونکہ ابھی تک جق جنگیں لڑی تھی یا جتنے علاقے اس نے فتح کیے تھے یا تو وہ سرنڈر ہوئے تھا یا آسانی سے اسکی فوج نے فتح کیے حتی کے فارس تک آرام سے فتح کر لیا لیکن اس کی فوج کو یہاں شدید لڑائی لڑنی پڑی جسکی وجہ سے اسکے حوصلے پست ہو گئے اسکندر اعظم کو اپنی فتوحات ترک کر کے واپسی کی راہ لینی پڑی ۔۔

۔

اسکندر اعظم کی موت۔

اسکندر اعظم کی موت کو مختلف بیان کیا جاتا ہے 

۔ 1 ۔اسکندر اعظم کی شادی. 327 قبل از مسیح میں فارس کی ایک شہزادی رخسار سے ہوئی کچھ لوگوں کا خیال رخسانہ نے اپنے خاندان کا بدلہ لینے کے اسکندر اعظم کو زہر دیا بابل شہر میں لیکن بہت سے اس سے اختلاف کرتے ہیں ۔

اسکندر اعظم کی دوسری موت کی وجہ کثرت اے شراب نوشی بھی لکھا گیا ہے اسکی وجہ لوگ یہ بتاتے ہیں کے اسکندر اعظم پوری دنیا فتح کرنا چاہتا تھا لیکن اسکی فوج نے لڑنے سے انکار کر دیا جسکی وجہ سے اسکو زہنی صدمہ پہنچا اور وہ کثرت اے شراب نوشی کرنے لگا اور بابل شہر میں مر گیا۔

تیسری وجہ موت کی اسکا بابل میں فتح کا جشن لکھی گئ شدید سردی کی رات میں اس نے پوری رات عیاشی اور شراب میں گزار دی جسکی وجہ سے اسکو نمونیا ہوا اور مارا گیا ۔

4.یہ موت کی وجہ ہمارے ہاں مقامی باشندے ادیب اور دانشور دیتے ہیں کے ملتان کی فتح کے وقت جو تیر اسکو لگا اس نے اسکندر اعظم کو ناکارہ کر دیا جسکی وجہ سے وہ بیمار ہوا اور واپس راستے میں جاتے ہوئے بابل کے مقام پر فوت ہو گیا اور یہ تیر کی تاریخ آج بھی ملتان کے قلعے میں لکھی ہوئی ملے گئ آپکو اور رفعت عباس بھی اسکی تصدیق کرتے ہیں ۔

۔

اس تحریر کو لکھنے کا مقصد آج ایک بندے نے اسکی غلط تاریخ لکھی تو سوچ آئی تاریخ مقدس چیز ہے جسکو کبھی غلط نی لکھنا چاہیے ۔

About The Author