نیپال کی پارلیمنٹ نے بھارت سے تنازع کے باوجود نئے نقشے کی منظوری دے دی
جس میں بھارت کے ساتھ متنازع کہلانے والے علاقوں کو بھی شامل کیا گیا ہے،
اسپیکر آگنی پراساد کا کہنا تھا کہ نئے نقشے کی منظوری 275 اراکین میں سے 258 نے دی
جو دو تہائی سے زیادہ تعداد ہے۔ جبکہ مخالفت میں کوئی ووٹ نہیں پڑا۔
نقشے کو آئین کا حصہ بنانے کے لیے قومی اسمبلی سے بھی منظوری لی جائے گی
جس کے بعد نیپالی صدر بدھیا دیوی بھنداری کی توثیق درکار ہوگی۔
دوسری جانب بھارت نے نیپال کے نئے نقشے کو مسترد کرتے ہوئے اس کو یک طرفہ قدم قرار دیا
اور کہا کہ اس کی بنیاد تاریخی حقائق یا ثبوت پر نہیں ہے۔
اے وی پڑھو
موہری سرائیکی تحریک دی کہاݨی…||ڈاکٹر احسن واگھا
حکایت :مولوی لطف علی۔۔۔||رفعت عباس
حکایت: رِگ ویدوں باہر۔۔۔||رفعت عباس