اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف نے مالی سال21-2020 کے لیے 7ہزار295ارب کا بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کر دیا ہے۔
مالی سال21-2020 کا بجٹ وزیرصنعت و پیداوار حماد اظہر نے قومی اسمبلی میں پیش کیا۔ حکومت نے 5ہزار483ارب روپے مقامی ذرائع اور 2ہزار222 ارب روپے بیرونی ذرائع سے حاصل کرنےکا تخمینہ لگایا ہے۔
سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ سرکاری ملازمیں تنخواہیں اور پنشن گزشتہ سال کی سطح پر برقرار رہیں گی۔
مجموعی طورپر875ارب روپےکی رقم وفاقی بجٹ میں رکھی گئی ہے جب کہ بجٹ خسارہ 3ہزار437ارب ہے۔
ترسیلات زربڑھانے کیلئے25ارب پاکستان ریلوےکیلئے40ارب، کامیاب نوجوان پروگرام کیلئے2ارب، ای گورننس سسٹم میں بہتری کیلئےایک ارب روپے سے زائدرقم مختص کی گئی ہے۔
فنکاروں کی فلاح وبہبودکی رقم 25سےبڑھاکرایک ارب کردیا ہے۔ زرعی شعبےکیلئے10ارب رکھے ہیں جو پہلےرکھےگئے50ارب کےعلاوہ ہیں۔ اعلیٰ تعلیم کیلئے64ارب ترقیاتی بجٹ کاحجم1324ارب، پی ایس ڈی پی کی مدمیں650ارب روپے۔
طبی آلات کی خریداری کےلیے71ارب روپے،غریب خاندانوں کےلیے150ارب ایمرجنسی فنڈکےلیے100ارب مختص کیےہیں۔ آزادجموں کشمیرکےلیے55ارب، گلگت بلتستان کےلیے32ارب، کےپی کےمیں ضم اضلاع کےلیے56ارب، سندھ کےلیے19ارب اور بلوچستان کےلیے10ارب کی خصوصی گرانٹ رکھی گئی ہے۔ سی پیک کےتحت منصوبوں کیلئے118ارب رکھے ہیں۔
کورونا اور کینسر کٹس، بچوں اور حاملہ خواتین کے خواراک تیار کرنے کیلئے ضروری اجزا پر ڈیوٹی کم کرنے کی تجویز ہے۔
بیرون ملک سے منگوائے گئے سیگریٹ اور تمباکو کی دیگر پر ٹیکس65 فیصد سے بڑھا کر100 فیصد، کولڈ ڈرنکس پر ٹیکس 25 فیصد کر دیا گیا ہے۔
اس سے قبل ذرائع سے آنے والی خبروں میں کہا گیا تھا کہ آئندہ مالی سال کے لیے پیش کیے جانے والے بجٹ میں پنشن کے لیے 475 ارب روپے خرچ ہونے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے جب کہ وفاقی وزارتوں اور محکموں کے لیے 495 ارب روپے کا بجٹ پیش کیا جانا متوقع ہے۔
ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت سبسڈی پر 260 ارب روپے خرچ کرسکتی ہے جب کہ گرانٹس کی مد میں 820 ارب روپے بھی جاری کرسکتی ہ۔
موصول شدہ معلومات کے مطابق وفاق کے ترقیاتی بجٹ کا حجم 650 ارب روپے رکھا جائے گا۔
انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان پر زور دیا ہے کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں تمام شعبوں پر سیلز ٹیکس کی چھوٹ ختم کی جائے۔
حکومت کی جانب سے مالی سال 2020-21 کے لیے نان فائلرز کے لیے ٹیکس کی شرح میں اضافہ کرنے کا بھی امکان ہے جب کہ تنخواہ دار طبقے کے لیے انکم ٹیکس میں کسی رعایت کا امکان نہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نان فائلرز کے لیے انکم ٹیکس اور فیڈرل ایکسائیز ڈیوٹی میں اضافہ ہوسکتا ہے اور
نان فائلرز کے لیے ہی جی ایس ٹی کی شرح بھی 17 فیصد سے بڑھانے کی تجویز بھی زیر غور ہے۔
2020-21 کے وفاقی بجٹ میں غیرملکی کرنسی کے لین دین پر ودہولڈنگ ٹیکس عائد کرنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے رول 184 کے تحت وفاقی وزیر خزانہ ہی بجٹ پیش کرسکتا ہے لہٰذا مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ بجٹ پیش نہیں کر سکیں گے۔ وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور حماد اظہر بجٹ پیش کریں گے۔
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر