نومبر 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاقی حکومت کو شوگرملزکے خلاف کارروائی سے روک دیا

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے شوگر انکوائری کمیشن کی رپورٹ کے خلاف شوگر ملز مالکان کی درخواست پر سماعت کی،

اسلام آباد ہائی کورٹ نے شوگر انکوائری کمیشن کی رپورٹ پر کارروائی مشروط طور پر روکتے ہوئے آئندہ دس روز تک عوام کو چینی کی 70 روپے فی کلو دستیابی یقینی بنانے کا حکم دیا ہے،چیف جسٹس اطہر من اللہ کہتے ہیں عام آدمی کو چینی سستی نہیں ملی تو کمیشن کا مقصد تو پورا نہیں ہوا، ہر جگہ مافیا ہیں، قیمت کم ہوئی تو پٹرول غائب ہو گیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے شوگر انکوائری کمیشن کی رپورٹ کے خلاف شوگر ملز مالکان کی درخواست پر سماعت کی،

شوگر ملز مالکان کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ آئین میں وفاق اورصوبوں کے اختیارات کا الگ الگ ذکر موجود ہے، فروری میں کارروائی کے لیے ایڈہاک کمیٹی بنائی گئی، جس نے وفاقی حکومت کو لکھا کہ کمیشن کو قانونی تحفظ فراہم کرنے کیلئے کمیٹی کو کمیشن میں تبدیل کردیا جائے، جیسے کمیٹی نے تجویز دی تھی ویسے ہی وہ کمیشن بن گیا۔

وکیل کا مزید کہنا تھا کہ انکوائری کمیشن نے شوگر ملز کے فرانزک آڈٹ کے لیے وفاقی حکومت کو لکھا، جب کہ اپنے ٹی او آر سے تجاوز کرتے ہوئے کارروائی کی، کمیشن نے 324 صفحات کی رپورٹ میں بہت زیادہ وجوہات بیان کی ہیں،معاون خصوصی اور دیگر وزراء کے ذریعے شوگر ملز مالکان کا میڈیا ٹرائل کیا جا رہا ہے۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ چینی عوام کی ضرورت ہے حکومت کو بھی اس حوالے سے ہی اقدامات اٹھانا چاہیئں، جس مقصد کے لیے کمیشن بنا تھا وہ پورا ہی نہیں ہوا، کمیشن کو عام آدمی کو چینی کی سہولت فراہمی کے لیے کچھ کرنا تھا لیکن ایسا نہیں کیا گیا۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ حکومت یوٹیلیٹی اسٹورز پر بھی رعایتی چینی 80 روپے فی کلو گرام بیچ رہی ہے، یہاں پر مفاد عامہ کا سوال کسی نے اٹھایا ہی نہیں۔ اگر کمیشن نے عام آدمی کو چینی کی دستیابی کے حوالے سے کچھ نہیں کیا تو پھر کیا کیا؟ مزدور اور غریب عوام کی ضرورت چینی ہے جب کہ کوکا کولا پر سبسڈی دی جا رہی ہے۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے وکیل سے مکالمے کے دوران استفسار کیا کہ یہ عدالت عمومی طور پر ایگزیکٹو کے معاملات میں مداخلت نہیں کرتی، ہم حکومت کو نوٹس کرکے پوچھ لیتے ہیں لیکن اُس وقت تک شوگر ملز مالکان کو چینی کی 70 روپے فی دستیابی یقینی بنانا ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ اگر شوگر ملز ایسوسی ایشن کو چینی قیمت میں کمی کی شرط منظور ہے تو ہم آئندہ سماعت تک حکومت کو کارروائی سے روک دیتے ہیں، اس حوالے سے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ کیا وفاق عدالت کے اس آپشن کی مخالفت کرے گا؟ جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ حکومت اس کی مخالفت نہیں کریں گی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے آئندہ سماعت تک ملک بھر میں عام آدمی کے لئے چینی 70 روپے بیچنے کا حکم دیتے ہوئے شوگر ملز ایسوسی ایشن کے حق میں مشروط حکم امتناع جاری کردیا۔ جب کہ رجسٹرار آفس کو کیس 10 روز کے بعد سماعت کے لیے مقرر کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

عدالت نے کابینہ ڈویژن، وزارت داخلہ کے سیکرٹریز، وزیراعظم کے معاون خصوصی شہزاد اکبر، ڈی جی ایف آئی اے کو نوٹس جاری کر دیئے، ڈی جی اینٹی کرپشن پنجاب، ڈپٹی ڈائریکٹر آئی بی، ایس ای سی پی، اسٹیٹ بینک اور ایف بی آر کے ڈی جی انویسٹی گیشن اینڈ انٹیلی جنس کو بھی نوٹسز بھجوا دیئے گئے۔

About The Author