سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کو کورونا وائرس سے متعلق قانون سازی کی ہدایت کر دی۔ عدالت نے ہفتہ اور اتوار کو مارکیٹیں کھولنے کا حکم واپس لے لیا جبکہ طبی سامان کی تیاری کے لیے مشینری درآمد کرنے کا ریکارڈ اور تفصیلات بھی طلب کرلیں۔
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں چار رکنی بنچ نے کورونا از خود نوٹس کیس کی سماعت کی۔ عدالت نے استفسار کیا حکومت نے تاحال کورونا سے تحفظ کی قانون سازی نہیں کی، قومی سطح پر قانون سازی کا اطلاق پورے ملک پر ہوگا، ملک کے تمام ادارے کام کرسکتے ہیں تو پارلیمنٹ کیوں نہیں، چین نے بھی وبا سے نمٹنے کے لیے فوری قانون بنائے، پریس کانفرنس کے ذریعے عوام کا تحفظ نہیں ہوگا بلکہ قانون بننے اور اس پر عمل سے ہوگا۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دئیے کہ کورونا وائرس کسی صوبے میں تفریق نہیں کرتا اور لوگوں کو مار رہا ہے، آپ کے پاس اب وقت نہیں رہا، ایک لاکھ سے زائد کورونا مثبت کیس آگئے ہیں۔ عدالت نے ہدایت کی کہ ڈاکٹرز کو حفاظتی سامان ہر حال میں دستیاب ہونا چاہیے، خدانخواستہ حفاظتی سامان نہ ہونے سے کوئی نقصان ہوا تو تلافی نہیں ہوگی، طبی ورکرز کی ہلاکت پر وزیر اعلیٰ صرف جا کر معاوضے کا اعلان کر دیتے ہیں۔
دوران سماعت ممبر لیگل این ڈی ایم اے نے ٹیسٹنگ صلاحیت 30 ہزار تک بڑھنے اور 100 لیبس کے قیام کا تذکرہ کیا تو چیف جسٹس نے حیرانگی کا اظہار کیا اور ریمارکس دئیے کہ 30 ہزار ٹیسٹ تو نہ ہونے کے برابر ہیں، پاکستان کی آبادی 22 کروڑ کی ہے اور صرف 100 لیب ہیں۔ عدالت نے سرکاری اور نجی لیب سے ٹیسٹنگ کی تعداد بارے استفسار کیا تو ممبر لیگل ایڈ نے کہا یہ تفصیلات صرف وزارت صحت دے سکتی ہے۔
چیف جسٹس نے ترکی سے سپرے کیلئے جہاز لینے بارے استفسار کیا کہ کیا پاکستان میں سپرے کے لئے جہاز لیز پر نہیں مل سکتا، کیا جہاز لیز پر لینے کے لئے ٹینڈر دیا گیا، نہیں معلوم ترکی سے جہاز لیز پر لے کر کس نے فائدہ اٹھایا۔ عدالت نےاین ڈی ایم اے سے ٹڈی دل سپرے کے لیے جہاز لیز پر لینے کا ریکارڈ طلب کرتے ہوئے سماعت 2 ہفتوں کیلئے ملتوی کر دی۔
اے وی پڑھو
سیت پور کا دیوان اور کرکشیترا کا آشرم||ڈاکٹر سید عظیم شاہ بخاری
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ