امریکا میں کرفیو اور پابندیوں کے باوجود پولیس کے ہاتھوں سیاہ فام شخص کے قتل کے خلاف چھٹے روز بھی احتجاج اور ریلیوں کا سلسلہ جاری ہے،،
لاس اینجلس سمیت امریکا کے 40 شہروں میں کرفیو نافذ کردیا گیا ہے۔
نیویارک میں ہزاروں افراد نے مارچ کیا ۔ وائٹ ہاوس کے قریب مشتعل مظاہرین نے آگ لگا دی ،،،
عوام کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے آنسو گیس اور ربر بلٹ کا استعمال کیا ۔
مقتول کے وکلا کا الزام ہے کہ پولیس نے سوچے سمجھے منصوبے کے تحت یہ قتل کیا ہے۔
سیاہ فام جارج فلائیڈ کی پولیس کے ہاتھوں ہلاکت ،، نسلی تعصب کے خلاف مظاہروں نے امریکا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا
لاس اینجلس سمیت امریکا کے 40 شہروں میں کرفیو نافذ کردیا گیا ہے ،پرتشدد مظاہروں
کو روکنے کے لیے15ریاستوں میں پانچ ہزار سے زائد نیشنل گارڈزتعینات ہیں
امریکی صدر ٹرمپ کی رہائش گاہ وائٹ ہاؤس کے باہر بھی مظاہرین اور پولیس میں جھڑ پیں جاری ہیں
مظاہرین نے پولیس کے آنسو گیس کے استعمال کے جواب میں کئی املاک کو نذر آتش کر دیا
گزشتہ روز حالات کشیدہ ہونے کے باعث صدر ٹرمپ وائٹ ہاوس کو زیر زمین بنکرمیں ایک گھنٹہ کے لیے منتقل کرنا پڑا
نیویارک میں ہزاروں افراد نے مارچ کیا ، پولیس نے پر تشدد کاروائیاں کرتے ہوئے کئی مظاہرین کو حراست میں لے لیا
نیویارک کے
میں بھی سینکڑوں مظاہرین نے پر امن احتجاج کیا ،، جبکہ ریاست منی سوٹا میں ٹینکر ٹرک مظاہرین پر چڑھ دوڑا
کیلیفورنیا کے شہر سینٹا مونیکا میں بھی پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس شیلنگ اور ربر کی گولیوں کا بے دریغ استعمال کیا
نیویارک میں مظاہرین سے اظہار یکجہتی کرنے والے پولیس افسران کو نیویارک کے
گورنر نے سراہا تو کولوراڈو میں مظاہرین نے فلائیڈ کی طرح ہی پیٹ کے بل نو منٹ تک لیٹ کر انوکھا احتجاج کیا
ڈیموکریٹک صدراتی امیدوار برنی سینڈرز نے ڈیلاویئر میں احتجاجی مظاہرے میں شرکت کرکے شہریوں کو پر تشدد کاروائیاں روکنے کی اپیل کی۔
اے وی پڑھو
امریکہ پاکستان کے جوہری پروگرام کے حوالے سے مطمئن
امریکا: ویکسینیٹڈ افراد پر سے سفری پابندیاں ہٹانے کا فیصلہ
امریکہ میں سانحہ نائن الیون کو 20 برس بیت گئے