انیس رمضان المبارک سے 21 رمضان المبارک تک میں نے کوشش کی کہ ان دنوں میں شہادت امام علی علیہ السلام سے متعلق کی بات کو محدود رکھوں اور سیاست حاضرہ پر کلام کو کسی اور وقت کے لیے اٹھا رکھا جائے-
اب جبکہ 24 رمضان المبارک کا دن شروع ہوچکا ہے تو ان تین چار دنوں کے دوران جو ہوتا رہا اس پر اپنا موقف سامنے رکھنا چاہتا ہوں-
پاکستان پیپلزپارٹی اور سندھ میں اس کی حکومت کا شروع دن سے موقف سخت لاک ڈاؤن رہا ہے- اس نے بڑے تجارتی مراکز ہوں یا مذہبی اجتماعات ہوں ان پر 23 فروری سے ہی مکمل پابندی لگانے اور بنیادی ضرورت کی اشیاء اور ادویات کی دکانوں کو ایس او پیز کے ساتھ کھولنے کا موقف رکھا- مساجد میں باجماعت نماز پنجگانہ اور نماز جمعہ میں محدود ترین شرکت کا موقف اس نے اپنا اور 24 مارچ سے اس پر عمل درآمد بھی شروع کردیا تھا-
جبکہ اس کے برعکس پی ٹی آئی اور اس کی اتحادی جماعتوں نے پہلے دن سے لاک ڈاؤن پر گومگو کی کیفیت رکھی اور یہ عملی طور پر خرابی کے بعد حکومت سندھ کے اقدامات کی پیروی کرتی نظر آئی-
وفاقی حکومت نے تفتان باڈر پر ایرانی سے واپس آنے والے زائرین کو پہلے قرنطینہ نہیں کیا اور نہ ہی کورونا وائرس سے متاثرہ زائرین کو الگ کرکے ان کا علاج وہیں باڈر کے پاس کرنے کا اہتمام نہ کیا- سعودی عرب سے عمرہ کرکے واپس آنے والوں اور دنیا بھر سے ہوائی سفر کے زریعے واپس پہنچنے والوں کو بھی فروری سے اپریل کے پہلے ہفتے تک قرنطینہ کرکے وائرس میں مبتلا لوگوں کو الگ کرنے کا اہتمام نہ کیا-
پنجاب حکومت نے مارچ کے دوسرے ہفتے میں جزوی لاک ڈاؤن کی پالیسی اپنانے کے باوجود بھی رائےونڈ میں عالمی اجتماع کی اجازت دی اور ہندوستان و انڈویشیا میں تبلیغی اجتماعات میں کورونا وائرس کا شکار ہونے والوں کو آنے دیا جس سے یہ اکثر تبلیغی مراکز میں پھیل گئے اور ان سے کورونا وائرس مقامی آبادی کے اندر منتقل ہوا-
جب کورونا پاکستانی شیعہ زائرین، دیوبندی تبلیغی مراکز ، سعودی عرب اور دیگر ممالک سے آنے والے کورونا وائرس متاثرین کے زریعے سے پورے ملک میں پھیلنا شروع ہوا( نیشنل کمانڈ سنٹر برائے کوویڈ-19 کے مطابق کورونا کے ستر فیصد سے زیادہ مریض مقامی ٹرانسمیشن کے زریعے سے بیماری کا شکار ہوئے-) تو سب سے پہلے حکومت سندھ نے سندھ میں آنے والے ایرانی زائرین ، سعودی عرب سے آنے والوں اور تبلیغی جماعت کے اراکین کی ٹریکنگ اینڈ ٹریسنگ کی مہم شروع کی اور پھر تمام تبلیغی مراکز کو بند سیل کرتے ہوئے ان کو قرنطین مراکز میں بدل دیا-
اس پالیسی کی پیروی باقی تین صوبوں اور وفاقی حکومت نے بھی-لیکن ہم نے اس دوران یہ دیکھا گیا کہ وفاقی حکومت میں شامل پی ٹی آئی اور اس کی اتحادی جماعتوں نے سندھ حکومت کو مذہبی معاملات میں امتیازی سلوک برتنے کا الزام عائد کیا-
اور پی ٹی آئی کے وزراء اور عہدے داروں نے سندھ حکومت کے خلاف مذہبی کارڈ کھیلا- گورنر سندھ، فیصل وڈوا، وفاقی وزیر علی زیدی ، پی ٹی آئی کے سندھ اسمبلی کے اراکین نے سندھ حکومت کے خلاف ان اقدامات پر کردار کشی کی مہم چلائی جس پر خود وفاق اور دیگر تین صوبے کی حکومتیں عمل درآمد کررہی تھیں-
پھر اچانک سےکراچی سے تعلق رکھنے والے مختلف مسالک کے علماء نے رمضان کے مواقع پر باجماعت نماز، نماز ہائے جمعہ اور تراویح پر پابندی کو توڑنے کا اعلان کیا- وفاقی حکومت اس اعلان کے پیچھے نظر آئی اور بعد ازاں ایوان صدر میں مولویوں سے مشاورت کا ڈھونگ رچاتے ہوئے ایس او پیز کے ساتھ رمضان میں تراویح، باجماعت نماز اور نماز جمعہ کی اجازت دی جبکہ نوے فیصد ان ایس او پیز کی خلاف ورزی کی گئی اور سندھ حکومت نے جب ایس او پیز کی خلاف ورزی پر کئی مساجد کو سیل کیا، مقدمے قائم کیے تو اسے سندھ حکومت کی مذہب دشمنی قرار دیا گیا- اور سوشل میڈیا پر دن رات پروپیگنڈا چلتا رہا-
پھر ایس او پیز کے ساتھ بڑے تجارتی مراکز اور شاپنگ سنٹرز کو کھولنے کا اعلان ہوا- اس اعلان کے بعد ابتک ان ایس او پیز پر عمل درآمد نہیں کرایا جاسکا- پنجاب کے اضلاع میں انفارمیشن دفتروں سے جاری ہینڈز آؤٹ کا خلاصہ یہ بنتا ہے کہ ایڈمنسٹریشن ایس او پیز پر عمل درآمد کروانے میں ناکام ہوگئیں-
لیکن جب سندھ حکومت نے کراچی سمیت سندھ کے شہروں میں ایس او پیز کی خلاف ورزی پر بڑے بڑے شاپنگ سنٹرز کو سیل کیا تو ایک شور مچ گیا- اسی دوران اچانک سے اے آر وائی چینل نے سندھ حکومت کے خلاف بڑا ہی جارحانہ انداز میں میڈیا ٹرائل شروع کردیا-
قریب اٹھارہ رمضان المبارک سے ہی سندھ حکومت کی جانب سے یوم علی علیہ السلام کے موقعہ پر جلوس ہائے عزاداری پر مکمل پابندی اور ایس و پیز کے ساتھ مجالس عزا کی اجازت دینے کے اعلان پر مین سٹریم میڈیا، سوشل میڈیا پر سندھ حکومت کے خلاف ایک نیا محاذ کھول دیا گیا-
آج یوم علی علیہ السلام کے موقعہ پر سوشل میڈیا پر سارا دن اہل تشیع برادری کی مذہبی سیاسی تنظیم مجلس وحدت المسلمین پاکستان ، ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی کیمپ میں شامل لوگوں نے اپنی توپوں کا رخ سندھ حکومت کی جانب کیے رکھا- سندھ حکومت کو یزیدی حکومت، عزاداری کی دشمن قرار دیا گیا-
لیکن یوم علی علیہ السلام کے موقعہ پر سندھ میں جلوس ہائے عزاداری پر سندھ حکومت کے خلاف معاندانہ اور دشمنی پر مبنی تنقید کرنے والے گروپوں نے حقائق کا بالکل خون کیا-
حقیقت یہ ہے کہ وفاقی وزرات داخلہ نے 12 مئی کو ایک مراسلہ چاروں صوبوں اور آزاد کشمیر و گلگت بلتستان کے چیف سیکرٹریز اور چیف کمشنر، آئی سی ٹی اسلام آباد کو جاری کیا- اس مراسلے کے مطابق رمضان کے آخری عشرے میں یوم علی علیہ السلام کے موقعہ پر کسی قسم کے جلوس اور جلوس ہآئے عزاداری پر مکمل پابندی لگانے کو کہا گیا- اور مجالس عزا کو مکمل ایس او پیز کے ساتھ منعقد کرنے کی اجازت دی گئی وہ بھی صرف امام بارگاہوں میں اور گھروں کے اندر-
تیرہ مئی 2020 ہوم ڈیپارٹمنٹ حکومت پنجاب نے ایک مراسلہ آئی جی پنجاب ،تمام ڈویژنل کمشنرز، تمام آر پی اوز، تمام ڈی سی ز، اور تمام ڈی پی اوز اور سٹی پولیس افسران کو بھجوایا گیا- اس میں بھی واضح طور پر ہر قسم کے پبلک اجتماع اور یوم علی علیہ السلام کے جلوسوں پر پابندی و ایس او پیز کے ساتھ مجالس عزا کا امام بارگاہوں میں انعقاد جبکہ وہاں پر اجتماعی سحری و افطاری پر پابندی کا لکھا گیا-
ایسے ہی مراسلے 13 مئی کو اسلام آباد کے کمشنر، بلوچستان، سندھ اور کے پی کے، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے ہوم ڈیپارٹمنٹس سے جاری ہوئے-
اس ساری تفصیل سے یہ پتا چلتا ہے کہ وفاقی ھوم ڈیپارٹمنٹ کی ہدایات کی روشنی میں سارے صوبوں نے رمضان کے آخری عشرے میں ہر طرح کے جلوس اور یوم علی علیہ السلام کے موقعہ پر جلوسوں پر پابندی کا ضابطہ طے کیا جس کی سندھ سمیت سب صوبوں نے پیروی کی-
لیکن یہ کیا بات ہے کہ پی ٹی آئی، مجلس وحدت المسلمین، ایم کیو ایم پاکستان کی طرف سے سندھ حکومت کو نشانے پر رکھ لیا گیا- اور یہ تاثر مین سٹریم میڈیا اور سوشل میڈیا پر تاثر پختہ کیا گیا کہ سندھ حکومت ہی یوم علی علیہ السلام پر جلوس عزاداری کو نکلنے نہیں دے رہی اور وہ شیعہ مسلمانوں کے مذہبی شعائر عزاداری کی دشمن ہے؟
مجھے یوم علی علیہ السلام کے حوالے سے جلوس پر پابندی کے حوالے سے ہونے والی تنقید میں نہ تو وفاقی حکومت اور نہ ہی سندھ کو چھوڑ کر کسی اور صوبے یا علاقے کی ایڈمنسٹریشن کی طرف سے جاری پابندی کے مراسلے کا زکر ملا بلکہ ہر ایک نے سارا الزام سندھ حکومت کے سر پر دھردیا-
سب سے گھناؤنا کردار کراچی کے ان شیعہ گروپوں نے اداکیا جنھوں نے یہ تاثر بار بار دیا کہ سندھ حکومت نے یوم علی کے جلوسوں پر پابندی اینٹی شیعہ انتہا پسند کالعدم تنظیموں کے دباؤ پر لگائی ہے- ان میں آگے آگے سب سے زیادہ وہی شیعہ گروپس تھے جن کی ہمدردیاں ایم ڈبلیو ایم اور ایم کیو ایم و پی ٹی آئی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں- سندھ حکومت کو یزیدی حکومت قرار دیا گیا اور کئی ایک نے تو چیف منسٹر سندھ کو وقت کا ابن ملجم تک قرار دینے کی جسارت کرڈالی- ان فتوی ساز فیکڑیوں کے پیچھے پی پی پی اور سندھ حکومت کے بدترین مخالف چھپے بیٹھے تھے-
آج کے دن جعلی خبریں بھی کثرت سے پھیلائی گئیں- شکار پور میں جس ٹولے نے آج جلوس عزاداری کے نام پر سیاست کی اور سیاسی جلوس نکالا انھوں نے سندھ پولیس کی جانب سے جلوس پر فائرنگ کی جھوٹی خبر چلائی-
تیرہ مئی کی رات کو پنجاب میں پنجاب حکومت نے لاہور میں کربلا گامے شاہ کے سامنے کنٹنیر کھڑے کیے، حویلی مبارک شاہ کو رینجرز، ایلیٹ فورس اور پنجاب پولیس کے نوجوانوں نے گھیرے میں لیا اور راولپنڈی میں بھی رات گئے تک سیکورٹی ادارے جلوس روکنے کی کوشش کررہے تھے- لیکن پنجاب میں سیکورٹی فورسز کے ان اقدامات بارے سوشل میڈیا پر سوائے اکا دکا بیانات کے کوئی شور شرابا نہیں تھا- لیکن رات بھر سے سندھ حکومت کے خلاف اشتعال انگیز پروپیگنڈا کیا جاتا رہا اور صبح یہ پروپیگنڈا اپنے عروج کو پہنچ گیا- سندھ حکومت نے 14 مئی کی صبح کراچی سمیت کئی اضلاع میں یوم علی کے موقعہ پر جلوس ہائے عزاداری کے نام پر سیاست چمکانے والوں کے خلاف ایکشن کیا- لیکن پنجاب میں لاہور ، راولپنڈی اور اسلام آباد میں انتظامیہ نے اچانک سے کئی جگہوں پر جلوس نکلنے دیے اور اس طرح اپنے ہی جاری مراسلے کے خلاف کام کیا اور اس خلاف ورزی کو دیکھتے ہوئے سندھ حکومت بھی مجبور ہوئی اور کئی جلوس وہاں بھی نکل گئے-
وفاقی حکومت اور پنجاب حکومت کی جانب سے یوم علی علیہ السلام پر عملی طور پر دوغلا کردار اپنایا گیا اور یہ واضح طور پر سندھ حکومت کو بدنام کرنے کی کوشش تھی-
مذہبی گروہوں میں کئی ایک گروہ اور ان کے رہنماء اپنے عمل سے یہ ثابت کرچکے ہیں کہ وہ وفاقی حکومت اور اس سلیکٹڈ حکومت کو چلانے والا اسٹبلشمنٹ کے اندر بیٹھا طاقتور ٹولے کے ہاتھوں میں کٹھ پتلی بنکر سندھ حکومت کے خلاف مذہبی منافرت کا کارڈ استعمال کرنے میں رات دن مصروف ہیں-
وہ پی ٹی آئی کی وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی کورونا کے خلاف لڑائی میں نااہلیت اور ناتجربہ کاری سے ہونے والے نقصان سے توجہ ہٹانے کے لیے سندھ حکومت اور پی پی پی کے خلاف سرگرم ہیں-
پہلے سندھ میں آنے والے شیعہ زائرین، تبلیغی اراکین کو لیکر فرقہ وارانہ کارڈ سندھ حکومت کے خلاف کھیلا گیا، رمضان کے شروع ہونے پر یہ کارڈ پھر کھیلنے کی کوشش ہوئی اور اب یوم علی علیہ السلام پر شیعہ مذہبی کارڈ کھیلنے کی گھناؤنی سارش کی گئی- چند ٹکوں اور مراعات پر بک جانے والے شیعہ ملّاؤں کو ساتھ ملاکر شیعہ مسلمانوں کو سندھ حکومت سے لڑوانے کی سازش کی گئی- کہیں مفتی منیب کو استعمال کیا گیا تو کہیں مفتی نعیم کو اور کہیں مولوی ناظر کو استعمال کیا گیا-
سندھ حکومت کے خلاف فرقہ واریت اور نسلی و لسانی شاؤنزم کے کارڈ کو استعمال کیا جارہا ہے- یہ آگ سے کھیلنے کے مترادف ہے- اور وفاق پاکستان کی پہلے سے کمزور بنیادوں اور کمزور کرنے کی سازش رچی جارہی ہے-
سندھ میں شیعہ اور سنّی مسلمانوں کی اکثریت نے اور ایسے ہی مختلف نسلی و لسانی گروہوں کی اکثریت نے بہترین سیاسی شعور کا مظاہرہ کرتے ہوئے فرقہ وارانہ اور نسل پرستانہ سازشوں کو مسترد کردیا ہے-
میری ذاتی رائے یہ ہے کہ پی پی پی اور سندھ حکومت نے ان سب سازشوں کا مقابلہ ڈٹ کر کیا ہے اور اس نے اپنی انتظامی پالیسیوں میں عوام کی جانوں کے تحفظ کو ہر طرح کی مصلحت پسندی پر مقدم رکھا ہے اور اس نے مذہب کو تجارت بنانے والے ملاؤں کی بلیک میلنگ میں آنے سے صاف انکار کیا ہے- اس کے لیے وہ سب مارکباد کے مستحق ہیں-
سندھ حکومت اور پاکستان پیپلزپارٹی کو "سند یافتہ” جاہلوں کے ایک اربن ٹولے کی فسطائی حرکات کا سامنا ہے- ان حرکات کا ارتکاب کرنے والوں کے پیچھے مسلط حکومت اور اسے مسلط کرنے والے ایک اسٹبلشمنٹ ٹولے کا ہاتھ ہے- پاکستان کے سیاسی طور پر بالغ نظر اور پختہ سیاسی شعور کے حامل عوام ان سند یافتہ جاہلوں کے ماضی و حال سے اچھے سے واقف ہیں-وہ ان کا مقابلہ ہر میدان میں کریں گے-
ویسے ایک لطیفہ اور بھی ہے- اینٹی شیعہ تکفیری انتہا پسند مذہبی ٹولے نے اپنے سوشل میڈیا پیجز پر سندھ حکومت کو "شیعہ-سندھ حکومت”قرار دیا ہے- وہ سندھ حکومت کے کئی ایک وزراء کی شیعہ مذہبی شناخت کو لیکر سندھ حکومت اور پی پی پی کے خلاف سلیکٹڈ حکومت اور اس کے مربیوں کا ایجنڈا پورا کرنے کی کوشش کررہے ہیں- کیاعجب تضاد ہے کہ سندھ کے سنّی عوام کو کہا جاتا ہے کہ سندھ حکومت سنّی اسلام کی دشمن ہے اور شیعہ عوام کو کہا جاتا ہے کہ یہ شیعہ اسلام کی دشمن ہے-
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر