نومبر 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

پاکستانیوں کے نام کھلا خط۔۔۔ میر آصف خان دستی

پارٹی پہ ظلم و ستم کوئی نئی بات ہرگز نہیں پھر بھی پارٹی مضبوط رہی جتنا جبر کیا گیا اتنا ہی پارٹی ابھر کر سامنے آئی

جب پیپلز پارٹی کا قیام عمل میں آیا تھا تو کسی نے نہیں سوچا تھا کہ پارٹی پہلے ہی الیکشن میں اتنی کامیابیاں سمیٹے گی آخر کیا وجہ تھی کہ پارٹی کو اتنی مقبولیت حاصل ہوئی وجہ تھی "عوام”
پارٹی نے عام آدمی مزدور اور نچلے طبقے کو اپنا کہا عوام کی اکثریت اسی طبقے پہ مشتمل تھی عام سے نکلی عوام بھٹو صاحب نے عوام کو طاقت کا سرچشمہ قرار دیا عام آدمیوں کو سیاست کا راہ دکھایا..پیپلز پارٹی نے پہلی بار عوام کو سیاست سے آگاہ کیا ان کو سمجھایا پڑھایا سکھایا جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ آج پاکستان پیپلز پارٹی کے عام سے کارکن کا سیاسی شعور پیرا شوٹ سیاستدانوں سے زیادہ ہے
یہ سیاسی شعور ہی تھا جس نے پارٹی پیغام کو گلی گلی پہنچا دیا گھر گھر میں سیاستدان پیدا ہونے لگے یہ سیاسی شعور ہی تھا جس نے اپنے لیڈران کو اپنے نمائندگان کو جوابدہ ٹھہرایا یہ پاکستان کی واحد جماعت ہے جس کے قائدین کارکنان کے سخت سوالوں کا سامنا کرتے ہیں
پارٹی پہ ظلم و ستم کوئی نئی بات ہرگز نہیں پھر بھی پارٹی مضبوط رہی جتنا جبر کیا گیا اتنا ہی پارٹی ابھر کر سامنے آئی مگر بی بی شہید کے بعد جب زرداری صاحب نے دمام سیاست سنبھالا تو اپنے ہی لوگوں نے چہ مگوئیاں شروع کر دیں آصف علی زرداری ملنگ آدمی ہیں قلندر صف زرداری نے اپنے اوپر لگے الزامات کو اک کان سے سنا دوسرے سے نکال دیا مگر آج پروپیگنڈا کا دور ہے میڈیا اور سوشل میڈیا کا دور ہے
کہتے ہیں کہ جھوٹ اگر متواتر و مسلسل بولا جائے تو سچ لگنے لگتا ہے اس بار بھی یہی ہوا زرداری صاحب کے خلاف زہریلے پروپیگنڈے کا اک ہی مقصد تھا مائنس زرداری اس مقصد کے حصول کے لیے میڈیا نے بروٹس کا کردار ادا کیا زرداری صاحب کے علاوہ ہر دور میں میڈیا پابندیوں کا شکار رہا مگر زرداری صاحب کی طرف سے دی گئی آزادی انہی کے خلاف استعمال کی گئی حالانکہ تاریخ ساز دیرپا میگا منصوبے جن میں سی پیک مقامی کرنسی میں تجارت اور روس و ایران گیس منصوبے شامل ہیں ان منصوبوں کا کریڈٹ دہائی گزرنے کے بعد آج بھی ن لیگ و تحریک انصاف لے رہی ہیں دہشت گردی لوڈ شیڈنگ آئی پی پیز کی ادائگیوں جیسے مسائیل کے باجود ملکی معشیت مضبوط تھی ایکسپورٹ پی پی کے دور کے بعد آج تک ویسی بلندی تک نہیں پہنچ سکی ملٹری اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت اور عدالتی اسٹیبلشمنٹ کی دراندازی کے باوجود جموریت نواز آئینی ترامیم صوبوں کو خود مختاری پختونخواہ اور گلگت بلتستان جیسے معاملات زرداری صاحب کا کریڈٹ ہیں بینظیر انکم سپورٹ جیسا منصوبہ جس کی عالمی سطح پہ توصیف ہوتی ہے اور بعد میں آنے والی حکومتیں بھی چاہ کر اس کو بند نہ کر سکیں خارجہ معاملات میں لاتعداد کامیابیاں وزیراعظم کو ایوان میں حاضری کا پابند کرنا یہ سب پیپلز پارٹی حکومت کے بعد خواب ہو چکے ہیں
اس سب کے باوجود پروپیگنڈے نے اپنا اثر دکھایا اور پارٹی سمٹنے لگی آج ہمیں تہیا کرنا ہو گا کہ ہم پارٹی کو اس کے اصل مقام تک لائیں گے ہم جانتے ہیں اس وقت اگر کوئی پاکستان کے مسائیل حل کر سکتا ہے تو وہ بلاول جیسا ذہین نوجوان کر سکتا ہے اگر کوئی پارٹی مخلص ہے تو وہ پیپلز پارٹی ہے اگر کوئی عام آدمی مزدور اور غریب کا درد سمجھتی ہے تو وہ عوامی جماعت پی پی ہی ہے


ہم ملک بچانے کے لیے نکلے ہیں ہم ان سے بہتر ہیں جو پروپیگنڈے سے متاثر ہو کر پیتل کو سونا سمجھ رہے ہیں یہ ملک ہمارا ہے ہماری اولادیں ہم سے توقع رکھتی ہیں کہ ہم ان کا مستقبل سنواریں گے اس کے لیے ہمیں پیپلز پارٹی کو لانا ہو گا پیپلز پارٹی کو لانے کے لیے ہمیں اک ہونا ہو گا بڑوں کی طرح برتاؤ کرنا ہو گا آپسی اختلافاف بھلانے ہوں گے انا کی قربانی دینی ہو گی محنت کرنا ہو گی عہدوں اور نام کی بجائے بلاول کو وزیراعظم بنانا مطمع نظر ہونا چاہیے تا کہ ہم اپنی اولادوں کا مستقبل سنوار سکیں ان نوجوانوں کو بچا سکیں جو چمکتی چیز کو سونا سمجھ کر اندھا دھند بھاگے جا رہے ہیں ہمیں اک ہو کر گھر گھر جا کر حقیقت بتانا ہو گی گھر گھر سے سیاستدان نکالنے ہوں گے سیاسی شعور دینا ہو گا بلاول کو غریبوں کے پاس لانا ہو گا اس لیے آج تہیہ کر لیں کہ بغیر کسی اختلاف میں پڑے بغیر کسی عہدے کے لالچ میں صرف اپنے لیے اپنی نسل کے لیے اپنے ملک کے لیے اپنے بھٹو کے لیے اپنی بی بی کے لیے سب شہیدوں کے لیے اپنے بلاول کو وزیراعظم بنانے کے مشن پہ نکل پڑیں گے
اس پوسٹ کو زیادہ سے زیادہ شئیر کریں اور اسے اک تحریک کی شکل دیں اس ضمن میں میری کوئی ضرورت ہو تو بلاجھجھک رابطہ کر سکتے ہیں ہر سوشل میڈیا پلیٹ فارم پہ شئیر کریں

میر آصف خان دستی
جنرل سیکرٹری پیپلز پارٹی ڈیرہ غازیخان ڈویزن

About The Author