نومبر 8, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

رانگ نمبر۔۔۔ وجاہت علی عمرانی

میں تو آپ کو بھی مشورہ دو ں گا کہ گھر میں خاموشی سے بیٹھ کر کوئی اچھی سی کتاب پڑھیں، بچوں کے ساتھ وقت گزاریں،

آج کل اس لاک ڈاؤن اور نامراد کورونا سے بچپنے کی حفاظتی تدابیر کے علاوہ بھی کافی چیزوں اور خاص کر گفتگو میں حفاظتی تدابیر اختیار کئے ہوئے ہوں۔ جیسا کہ میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے غریب طبقے کی مشکلات پر بھی زیادہ بول نہیں سکتا کیونکہ مجھے خدشہ ہے کہ سیاسی و سماجی لوگ مجھے کسی بھی ملک کا ایجنٹ بنا کر غدار وغیرہ جیسے القابات سے بھی نواز سکتے ہیں۔

چنانچہ میں بہت محتاط ہوں۔حکومت اور سیاسی لوگوں کی جانب سے سرکاری راشن راتوں رات تقسیم کرنے کے دعوے پر بھی زیادہ سوالات نہیں اٹھا سکتا۔ کیونکہ یہاں جس قسم کا میڈیا ٹرینڈ چل رہا ہے، اس کی رو سے، کرپشن مخالف بات کرنے والے کو مخالف تصور کیا جاتا ہے۔ جسے جمہوریت مخالف قوتوں کی پشت پناہی حاصل ہوتی ہے۔ اور وہ درپردہ آمریت کے نفاذ کے لیے کام کر رہا ہوتا ہے۔چنانچہ میں بہت محتاط ہوں۔ میں کرونا کے خطرے کے باعث سماجی فاصلہ رکھنا چاہتا ہوں مگر اسے عملی جامہ پہنانے میں بہت سی مشکلات موجود ہیں۔

راشن خریدنے کے لیے جب باہر نکلتاہوں تو گلیوں میں موجود شناسا چہرے ہاتھ ملانے کے لیے آگے بڑھتے ہیں۔ اگر میں ان کے ہاتھ کو نظر انداز کرکے آگے بڑھ جاؤں گا تو میرے سماجی تعلقات تو خراب ہوں گے ہی مگر مجھے مغرور اور بدمزاج سمیت ڈھیروں نام ملیں گے۔ گھر کے سربراہ ہونے کی وجہ سے سارا دن گھریلو مسائل حل کرنے کی تگ و دومیں رہتا ہوں، بس یہی چاہتا ہوں کہ میرے گھرانے کے افراد کو کسی بھی قسم کی تکلیف نہ ہو۔کیا آپ جانتے ہیں کہ مصیبت کے وقت اہل خانہ کی ڈھارس بندھانے کی بجائے مصیبت کا رونا رونے اور سیاپا کرنے والے سربراہ کو کس نام سے یاد کیا جاتا ہے؟۔

میرا مطلب یہ نہیں کہ غریب کو روٹی میسر نہیں اورحکمرانوں کوتقریروں اور لفاظی سے فرصت نہیں اور یہ بھی نہیں کہوں گا کہ کورونا لاک ڈاؤن کے سبب عوام حکومت سے امداد کی منتظر تھی اور حکومت نے عوام سے چندے کی اپیل کردی۔

میں تو آپ کو بھی مشورہ دو ں گا کہ گھر میں خاموشی سے بیٹھ کر کوئی اچھی سی کتاب پڑھیں، بچوں کے ساتھ وقت گزاریں، ان کو سمجھیں، ان کی تربیت کریں۔ کہانیاں پڑھیں۔ اگر کہانیوں کی کوئی کتاب نہیں ہے تو چلو میں آپ کو کہانی سناتا ہوں۔ ایک بڑے چوہدری نے نے دوسرے ملک سے اپنے گھر فون کیا، نوکر نے فون اٹھایا، چوہدری کو ملازم کی آواز اجنبی سی محسوس ہوئی اس نے پوچھا تم کون ہو؟ نوکر نے کہا میرا نام مہران ہے۔چوہدری نے کہامیں نے تو تمہیں ملازم نہیں رکھا تھا؟ وہ بولا جناب مجھے آج کسی بڑے صاحب کی سفارش پہ بیگم صاحبہ نے نوکری دی ہے۔ چوہدری نے پوچھا بیگم صاحبہ کہاں ہیں؟ مہران نے جواب دیا وہ بڑے صاحب کے ساتھ کمرے میں ہیں۔ چوہدری کا خون کھول اٹھا، اس نے کہا، صاحب تو میں ہوں۔ وہ کس کے ساتھ کمرے میں ہے۔ نوکر مہران نے جواب دیا، جناب میرا پہلا دن ہے میں نہیں جانتا۔

چوہدری کہنے لگا تم میرا ایک کام کرو گے میں تمہیں دس لاکھ روپے بھی دوں گا اور پولیس سے بھی بچا لوں گا۔ مہران نے خوش ہو کر کہا، جی جناب ضرورکروں گا۔چوہدری نے کہا تم باہر گارڈ کے پاس جاؤ اس سے بندوق لو اور دونوں کو گولی مار دو۔ نوکر مہران نے اوکے کہا، فون ہولڈ پر کیا۔ باہر گیا، بندوق لی، تھوڑی دیر بعد دھماکے کی آواز آئی اور پھر نوکر مہران نے فون اٹھا لیا۔ چوہدری نے پوچھا کیا تم نے گولی مار دی؟ مہران نے جواب دیا جی جناب! آپ کے حکم کی تعمیل ہو چکی ہے۔ چوہدری نے کہا، تم اب دونوں کی لاشیں اٹھاؤ اور سوئمنگ پول میں پھینک دو۔ نوکر نے تھوڑی دیر سوچا اور ادھر ادھر دیکھا، پھر بولا، لیکن جناب گھر میں تو کوئی سوئمنگ پول نہیں۔ چوہدری نے غصے سے کہا تم کیا بکواس کر رہے ہو؟

پیچھے دیکھو، فون کے میز کے پیچھے ہی سوئمنگ پول ہے۔ نوکر نے چندلمحے توقف کیا اور پھر بولا جناب میرے دائیں بائیں دیواریں ہیں، یہاں کوئی سوئمنگ پول نہیں، چوہدری کو حیرت ہوئی۔اس نے سر کھجایا اور بولا تم چوہدری کے گھر سے بول رہے ہو؟ نوکر نے جواب دیا ”نہیں سر یہ محمد علی کا گھر ہے۔ چوہدری نے ٹیلی فون نمبر دہرایا اور بولاکیا تم اس فون نمبر سے بول رہے ہو۔ نوکر نے فون پر نمبر دیکھا اور بولا، نہیں جناب یہاں یہ نمبر لکھا ہے، آپ نے غلط ملکی کوڈ اور غلط نمبر ڈائل کیا ہے۔

چوہدری نے کان کھجائے اور آہستہ آواز میں بولا مہران بھائی معاف کرنا میں نے غلط نمبر ڈائل کر دیا تھا‘ سوری رانگ نمبر“۔ اس کہانی کو کہانی ہی سمجھیں ملکی حالات کے ساتھ ہر گز موازنہ نہ کیا جائے۔

About The Author