اقتصادی دنیا کے لوگ بلیک سوان سے واقف ہیں جس کے نتیجے میں ملکوں کی معیشت کمزور اور تباہ ہو جاتی ہے۔یہ کساد بازاری غیر معمولی حالات میں واقع ہوتی ہے۔
کساد بازاری کا بدترین اثر بڑی معیشتوں پر زیادہ ہوتا ہے جہاں راتوں رات لوگ بے روزگار ہو جائیں۔
حالیہ کرونا کی لہر نے بلیک سوان یا بدترین کساد بازاری کے خطرے کو دنیا کے بہت قریب کر دیا ہے۔ کرونا کی وجہ سے ترقی یافتہ ممالک جن میں امریکہ ۔یورپ ۔جاپان ۔آسٹریلیا اور کینیڈا شامل ہے بدترین کساد بازاری کا شکار ہونے والے ہیں۔
سب سے پہلے دنیا کو سونا چاندی اور تانبے کے سکوں کی بجائے کاغذ کی کرنسی استعمال کرنے پر راغب کر کے بہت بڑا دھوکہ دیا گیا۔
کہا یہ گیا کہ ہر ملک اپنے سونے کے ذخائیر کے برابر کرنسی نوٹ استعمال کرے۔لیکن مختلف ممالک اپنی مرضی اور ضرورت سے نوٹ چھاپتے گیے اور کچھ ممالک دوسرے ملکوں کی جعلی کرنسی چھاپ کر دشمن کو نیچا دکھاتے رہے۔ اس وقت دنیا میں پانچ کرنسیاں ٹاپ پر ہیں جن میں امریکی ڈالر ۔یورو ۔ برطانوی پاونڈ ۔ جاپانی ین اور چینی یوان شامل ہے۔ لاک ڈاون کے نتیجے میں بے روزگاری اور سوشل سیکورٹی بوجھ سے یہ ممالک سخت مشکلات میں ہیں۔
پٹرول کی قیمتوں اور کھپت میں کمی سے کمپنیاں راتوں رات تباہ ہو گئیں۔ امریکی ڈالر کو 1971ء میں سونے کے بیک اپ سے علیحدہ کر دیا گیا اور ساتھ ساری دنیا کو طاقت کے زور پر اسے کاروبار اور پٹرول کی خرید و فروخت کے لیے پوری دنیا کے سروں پر تھونپ دیا گیا۔
اب ڈالر کے کریش ہونے سے صرف وہ ملک محفوظ رہ سکتے ہیں جو سونے کے ذخائیر رکھتے ہوں۔ لگتا ہے چین اپنے ہنر اور کرنسی کی طاقت سے یہ وار سہ جاے گا مگر دوسرے تمام مالک خطرے میں ہیں۔
کرونا کے لاک ڈاون کے نتیجے میں اقوام متحدہ کے خوراک کے شعبے نے ریڈ سنگنل دے دیا ہے کہ لاک ڈاون بے روزگاری سے 26 کروڑ تک لوگ بھوک سے مر سکتے ہیں۔ ایسی سیرس صورت حال میں پاکستان کہاں کھڑا ہے ؟
ہماری خوش قسمتی یہ ہے کہ زرعی پیداوار میں ہم خود کفیل ہیں اور اگر احتیاط سے فصلوں کو ضائع ہونے سے بچا لیں تو کچھ ممالک کی مدد بھی کر سکتے ہیں۔ مگر اس وقت حکومت کو کرونا کی طرح فورڈ سیکورٹی کے لیے ہنگامی اقدامات کی ضرورت ہے ۔
میں نہیں سمجھتا کہ حکومت اس سے غافل ہو گی ضرور اس پر کام ہو رہا ہوگا مگر میری کسانوں سے اپیل ہے کہ وہ خوراک کے دانے دانے کی حفاظت کریں۔ ہمارا ملک غریب ضرور ہے مگر ہم کھانے پینے کی اشیا گندم چاول چینی دودھ گوشت ہر چیز میں خود کفیل ہیں ۔ہمیں ہمارے رہبروں نے اپنی جائیدادیں بنانے کے لیے قرضوں میں پھنسا دیا ورنہ اس وقت ہم سپر پاور کے برابر ہوتے۔
آپ دیکھیں اس وقت جب کرونا کی موت کے سائے ہمارے سر پر منڈلا رہے ہیں ہمارے لیڈر اور حکمران اقتدار کی کشمکش میں مبتلا ہیں ۔جب پوری قوم کو اتحاد کی ضرورت ہے ہماری چپکلشیں جاری ہیں۔ ہمارا میڈیا خود بھی تقسیم ہے اور قوم کو بھی تقسیم کر رہا ہے آج ہم پورے وثوق سے کہ سکتے ہیں کہ فلاں چینل حکومت کی حمایت اور فلاں مخالفت کرے گا۔
فلاں صحافی حکومت کے حق فلاں مخالفت میں لکھے گا۔ ہمارے صحافی صحافت چھوڑ کر سیاست میں اتر چکے ہمارے مذھبی پیشوا فرقہ واریت کی نذر ہو چکے پاکستانی قوم کو صرف اللہ پاک کی ذات نے تھام رکھا ہے تمام سیاہ کاریوں کے باوجود اللہ کی مدد مسلسل آ رہی ہے ۔
اس دفعہ ہمارے ڈیموں میں ریکارڈ پانی آ چکا ہے۔ کرونا کا ریلا بھی ابھی ہمیں اتنا نقصان نہیں پہنچا سکا اور ان شاء اللہ دور رہے گا۔ تو یہ وہ وقت ہے جب ہم سب لوگ اللہ کی نصرت کا شکر ادا کریں۔ہمارے تمام لیڈر اتحاد کریں۔۔ ہماری حکومت آگے کا سوچے ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچنے کا کھیل بند کریں۔وقت کے تیوردیکھیں دنیا کیا سے کیا ہونے والی ہے۔
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر