سوال یہ ہے کہ کیا چین میں اس ویکسین کی ٹرائل کے لئے لوگ موجود نہیں ہیں کہ اسے پہلے پہل پاکستانیوں پر آزمایا جارہا ہے ؟
مطلب یہ کہ یہ وہی دھندہ ہے جو اب تک پاکستان کے ادارے چین کی حکومت یا وہاں کی کمپنیوں کے ساتھ مل کر کرتے آرہے ہیں چینی ساختہ میزائل کی طرح رنگکرکے انہیں پاکستانی لوکل بنا کر بہادری کے قصے سنائیں گے۔
مگر اب یہ عوام کی زندگی اور موت کا مسلئہ ہے اب حکومت کی ہر حرکت پر نظر رکھنے اور ہوشیار رہنےاور سوال پوچھنے کی ضرورت ہے۔
تابعداری کی بجائے اونچی آواز رکھیںچین نے کورونا ویکسین بنانے کی جانب پہلا قدم اٹھایا ہے، چوہوں بلیوں جانوروں کے بعد انہیں انسانوں پر آزمانے کا وقت آن پہنچا ہے جسکے لئے پاکستان سے رجوع کیا گیا ہے ۔
کل پہلی مرتبہ انسانوں پر تجربات کے لئے ابتدا پاکستانی نسل کے انسانوں سے شروع کرنے کا فیصلہ ہوا ہے۔
افسوس تو یہ کہ حکومت کو اس پر کوئی اعتراض بھی نہیں ہے ہم پہلے ہی قربانی کے عرب عالم اسلام کی جنگ میں اپنی تین نسلیں قربانی کے لئے پیش کرچکے ہیں ۔
اب ایک اور نسل بھی چین کے حکم پر کرونا ٹیسٹ کے لئے تیار ہے یقینا اسکے پیچھے بھی کسی جرنیل کرنیل کی ایک بڑی گیم ہوگی اسکی اپنی فارما کمپنی ہوگی وہ دینی بھائی بھی ہوگا جو اس طرح کے پروگرام کو چیلنج کرنے والے کو فورا ملک دشمن کا سرٹیفکیٹ بھی جاری کردیگا۔
پھر یہ ویکسین چائنا کے تعاون سے پاکستان میں تیار کی جانے کی ایک خبر بھی لگے یاد رہے کہ چین کا اس وقت کاروباری خسارہ عالمی دنیا میں امریکہ کے بعد سب سے زیادہ ہے۔
لہذا زخمی جانور سب سے پہلے اپنے اردگرد میں موجود سب کو زخمی کرتا ہے اور مارکر کھاجاتا ہے اب کل کو اس ویکسین پر پاکستان میں بے تحاشا پیسے کمائے جائیںگے کمانے والے کون ہیں جو چین کی حکومت کے ساتھ پچھلے پچاس برسوں سے ہر طرح کی شراکتداری رکھے ہوئے ہیں ۔
چاہے وہ سی پیک ہو یا پاک سی ہو چاندی انکی ہے لگی بندھی اب ویکسین کتنی کامیاب ہے یا نہیں یہ ابھی تک کسی کوعلم نہیں ہے اس کے لیے آزمائشی مریض پاکستانی ہونگے چاہیے جو ہوسکتا ہے اس خیال کو مدنظر رکھ کر چنا گیا ہو کہ چوہے کتے اور چمگادڑ کھانے والی قوم اوربیلوں بھینسوں اور بھیڑ بکریوں کھانے والی قوم میں دوا کا اثر کتنامختلف ہوتا ہے
بحرحال کروناوائرس کی ویکسین کے نام پر چین سے مافیا پاکستانیوں کی جیبیں خالی کرنے کے موڈ میں ہے اور اس مکروہ دھندے میں حکومت بنوانے والے دھندہ خوروں کی چاندی لگنی ہے بے شک ویکسین کام کرے یا نہ کرے ۔
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر