آج بائیس اپریل کو دنیا بھر میں ارتھ ڈے منایا جا رہا ہے ،، جس میں ماحول کو آلودگی سے پاک کرنا ایک بڑا چیلنج ہے ،، اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق موسمیاتی تبدیلیوں سے 1970 سے 2018 کے دوران 60 فیصد جنگلی حیات کی نسل زمین سے ختم ہوچکی ہے،،
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کے سنگین اثرات کے باوجود ہمیں اس دنیا کو درپیش زیادہ سنگین ماحولیاتی ایمرجنسی کو بھولنا نہیں چاہیے۔
پاکستان سمیت دنیا بھر میں منائے جانے والے ارتھ ڈے کو اس سال موسمیاتی لائحہ عمل کا نام دیا گیا ہے
ماحولیاتی آلودگی اور موسمیاتی تبدیلیوں سے نہ صرف انسانوں بلکہ جنگلی حیات پر بھی انتہائی مضر اثرات مرتب ہورہے ہیں
گزشتہ برس اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ برائے تحفظ جنگلی حیات کی جانب سے جاری اعداد وشمار میں بتایا گیا تھا کہ مختلف انسانی سرگرمیاں جنگلی حیات کے لیے نقصان کا باعث بنتی ہیں۔
جس کی وجہ سے 1970 سے 2018 کے دوران 60 فیصد جنگلی حیات کی نسل زمین سے ختم ہوچکی ہے
اور یہ سلسلہ یہاں رُکا نہیں بلکہ آج بھی بیشتر جنگلی حیات اور ان کی خاص انواع و اقسام معدومی کے خطرات سے دوچار ہیں۔
جنگلات کی کٹائی،منہدم عمارات، غیر قانونی شکار، ٹریفک کے مسائل، فضائی آلودگی اور کیڑے مار ادویات کا متواتر استعمال غیر معمولی عالمی تباہیوں اور جنگلی حیات کی تعداد میں نمایاں کمی کا باعث بن رہی ہیں
دوسری جانب جنگل سے بہتر اور سازگار ماحول جانوروں کے لیے کوئی نہیں ہوسکتا لیکن تیزی سے درختوں کی کٹائی اور لکڑی جلائے جانے کے عمل پر بھی غوروفکر کرنا ہوگا۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اینتونیو گوتیرس کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کے سنگین اثرات کے باوجود ہمیں اس دنیا کو درپیش زیادہ سنگین ماحولیاتی ایمرجنسی کو بھولنا نہیں چاہیے۔
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور
پی ٹی آئی فارورڈ بلاک کے حاجی گلبر وزیراعلیٰ گلگت بلتستان منتخب